قرآن پاک لفظ جَعَلَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
جَعَلَ
الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَأَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَكُمْ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ [2-البقرة:22]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کرکے تمہیں روزی دی، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جس نے تمھارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے مینہ برسا کر تمہارے کھانے کے لیے انواع و اقسام کے میوے پیدا کئے۔ پس کسی کو خدا کا ہمسر نہ بناؤ۔ اور تم جانتے تو ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جس نے تمھارے لیے زمین کو ایک بچھونا اور آسمان کو ایک چھت بنایا اور آسمان سے کچھ پانی اتارا، پھر اس کے ساتھ کئی طرح کے پھل تمھاری روزی کے لیے پیدا کیے، پس اللہ کے لیے کسی قسم کے شریک نہ بنائو، جب کہ تم جانتے ہو۔
2
جَعَلَ
وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ قِيَامًا وَارْزُقُوهُمْ فِيهَا وَاكْسُوهُمْ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَعْرُوفًا [4-النساء:5]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بے عقل لوگوں کو اپنا مال نہ دے دو جس مال کو اللہ تعالیٰ نے تمہاری گزران کے قائم رکھنے کا ذریعہ بنایا ہے، ہاں انہیں اس مال سے کھلاؤ پلاؤ، پہناؤ، اوڑھاؤ اور انہیں معقولیت سے نرم بات کہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بےعقلوں کو ان کا مال جسے خدا نے تم لوگوں کے لئے سبب معیشت بنایا ہے مت دو (ہاں) اس میں سے ان کو کھلاتے اور پہناتے رہے اور ان سے معقول باتیں کہتے رہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بے سمجھوں کو اپنے مال نہ دو، جو اللہ نے تمھارے قائم رہنے کا ذریعہ بنائے ہیں اور انھیں ان میں سے کھانے کے لیے دو اور انھیں پہننے کے لیے دو اور ان سے اچھی بات کہو۔
3
جَعَلَ
إِلَّا الَّذِينَ يَصِلُونَ إِلَى قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِيثَاقٌ أَوْ جَاءُوكُمْ حَصِرَتْ صُدُورُهُمْ أَنْ يُقَاتِلُوكُمْ أَوْ يُقَاتِلُوا قَوْمَهُمْ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَيْكُمْ فَلَقَاتَلُوكُمْ فَإِنِ اعْتَزَلُوكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوكُمْ وَأَلْقَوْا إِلَيْكُمُ السَّلَمَ فَمَا جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ عَلَيْهِمْ سَبِيلًا [4-النساء:90]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
سوائے ان کے جو اس قوم سے تعلق رکھتے ہوں جن سے تمہارا معاہده ہو چکا ہے یا جو تمہارے پاس اس حالت میں آئیں کہ تم سے جنگ کرنے سے بھی تنگ دل ہیں اور اپنی قوم سے بھی جنگ کرنے سے تنگ دل ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کر دیتا اور وه تم سے یقیناً جنگ کرتے، پس اگر یہ لوگ تم سے کناره کشی اختیار کر لیں اور تم سے لڑائی نہ کریں اور تمہاری جانب صلح کا پیغام ڈالیں، تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے ان پر کوئی راه لڑائی کی نہیں کی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مگر جو لوگ ایسے لوگوں سے جا ملے ہوں جن میں اور تم میں (صلح کا) عہد ہو یا اس حال میں کہ ان کے دل تمہارے ساتھ یا اپنی قوم کے ساتھ لڑنے سے رک گئے ہوں تمہارے پاس آجائیں (تو احتراز ضروری نہیں) اور اگر خدا چاہتا تو ان کو تم پر غالب کردیتا تو وہ تم سے ضرور لڑتے پھر اگر وہ تم سے (جنگ کرنے سے) کنارہ کشی کریں اور لڑیں نہیں اور تمہاری طرف صلح (کا پیغام) بھیجیں تو خدا نے تمہارے لئے ان پر (زبردستی کرنے کی) کوئی سبیل مقرر نہیں کی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
مگر وہ لوگ جو ان لوگوں سے جا ملتے ہیں کہ تمھارے درمیان اور ان کے درمیان عہد و پیمان ہے، یا وہ تمھارے پاس اس حال میں آئیں کہ ان کے دل اس سے تنگ ہوں کہ وہ تم سے لڑیں، یا اپنی قوم سے لڑیں اور اگر اللہ چاہتا تو ضرور انھیں تم پر مسلط کر دیتا، پھر یقینا وہ تم سے لڑتے۔ تو اگر وہ تم سے الگ رہیں اور تم سے نہ لڑیں اور تمھاری طرف صلح کا پیغام بھیجیں تو اللہ نے تمھارے لیے ان پر زیادتی کا کوئی راستہ نہیں رکھا۔
4
جَعَلَ
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَعَلَ فِيكُمْ أَنْبِيَاءَ وَجَعَلَكُمْ مُلُوكًا وَآتَاكُمْ مَا لَمْ يُؤْتِ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ [5-المائدة:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور یاد کرو موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا، اے میری قوم کے لوگو! اللہ تعالیٰ کے اس احسان کا ذکر کرو کہ اس نے تم میں سے پیغمبر بنائے اور تمہیں بادشاه بنا دیا اور تمہیں وه دیا جو تمام عالم میں کسی کو نہیں دیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ بھائیو تم پر خدا نے جو احسان کئے ہیں ان کو یاد کرو کہ اس نے تم میں پیغمبر پیدا کیے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تم کو اتنا کچھ عنایت کیا کہ اہل عالم میں سے کسی کو نہیں دیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو، جب اس نے تم میں انبیاء بنائے اور تمھیں بادشاہ بنا دیا اور تمھیں وہ کچھ دیا جو جہانوں میں سے کسی کو نہیں دیا۔
5
جَعَلَ
جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ذَلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ [5-المائدة:97]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ نے کعبہ کو جو ادب کا مکان ہے لوگوں کے قائم رہنے کا سبب قرار دے دیا اور عزت والے مہینہ کو بھی اور حرم میں قربانی ہونے والے جانور کو بھی اور ان جانوروں کو بھی جن کے گلے میں پٹے ہوں یہ اس لئے تاکہ تم اس بات کا یقین کر لو کہ بےشک اللہ تمام آسمانوں اور زمین کے اندر کی چیزوں کا علم رکھتا ہے اور بےشک اللہ سب چیزوں کو خوب جانتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا نے عزت کے گھر (یعنی) کعبے کو لوگوں کے لیے موجب امن مقرر فرمایا ہے اور عزت کے مہینوں کو اور قربانی کو اور ان جانوروں کو جن کے گلے میں پٹے بندھے ہوں یہ اس لیے کہ تم جان لو کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے خدا سب کو جانتا ہے اور یہ کہ خدا کو ہر چیز کا علم ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اللہ نے کعبہ کو، جو حرمت والا گھر ہے، لوگوں کے قیام کا باعث بنایا ہے اور حرمت والے مہینے کو اور قربانی کے جانوروں کو اور پٹوں (والے جانوروں) کو۔یہ اس لیے کہ تم جان لو کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور یہ کہ اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
6
جَعَلَ
مَا جَعَلَ اللَّهُ مِنْ بَحِيرَةٍ وَلَا سَائِبَةٍ وَلَا وَصِيلَةٍ وَلَا حَامٍ وَلَكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَأَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ [5-المائدة:103]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ تعالیٰ نے نہ بحیره کو مشروع کیا ہے اور نہ سائبہ کو اور نہ وصیلہ کو اور نہ حام کو لیکن جو لوگ کافر ہیں وه اللہ تعالیٰ پر جھوٹ لگاتے ہیں اور اکثر کافر عقل نہیں رکھتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا نے نہ تو بحیرہ کچھ چیز بنایا ہے اور نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حام بلکہ کافر خدا پر جھوٹ افترا کرتے ہیں اور یہ اکثر عقل نہیں رکھتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اللہ نے نہ کوئی کان پھٹی اونٹنی مقرر فرمائی ہے اور نہ کوئی سانڈ چُھٹی ہوئی اور نہ کوئی اوپر تلے بچے دینے والی مادہ اور نہ کوئی بچوں کا باپ اونٹ اور لیکن وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور ان کے اکثر نہیں سمجھتے۔
7
جَعَلَ
وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ النُّجُومَ لِتَهْتَدُوا بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ قَدْ فَصَّلْنَا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ [6-الأنعام:97]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور وه ایسا ہے جس نے تمہارے لئے ستاروں کو پیدا کیا، تاکہ تم ان کے ذریعہ سے اندھیروں میں، خشکی میں اور دریا میں بھی راستہ معلوم کرسکو۔ بےشک ہم نے دﻻئل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ہیں ان لوگوں کے لئے جو خبر رکھتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے ستارے بنائے تاکہ جنگلوں اور دریاؤں کے اندھیروں میں ان سے رستے معلوم کرو۔ عقل والوں کے لئے ہم نے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کردی ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہی ہے جس نے تمھارے لیے ستارے بنائے، تاکہ تم ان کے ساتھ خشکی اور سمندر کے اندھیروں میں راستہ معلوم کرو۔ بے شک ہم نے ان لوگوں کے لیے کھول کر نشانیاں بیان کر دی ہیں جو جانتے ہیں۔
8
جَعَلَ
هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاءً وَالْقَمَرَ نُورًا وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ مَا خَلَقَ اللَّهُ ذَلِكَ إِلَّا بِالْحَقِّ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ [10-يونس:5]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے آفتاب کو چمکتا ہوا بنایا اور چاند کو نورانی بنایا اور اس کے لیے منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کرلیا کرو۔ اللہ تعالیٰ نے یہ چیزیں بے فائده نہیں پیدا کیں۔ وه یہ دﻻئل ان کو صاف صاف بتلا رہا ہے جو دانش رکھتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور (کاموں کا) حساب معلوم کرو۔ یہ (سب کچھ) خدا نے تدبیر سے پیدا کیا ہے۔ سمجھنے والوں کے لیے وہ اپنی آیاتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہی ہے جس نے سورج کو تیز روشنی اور چاند کو نور بنایا اور اس کی منزلیں مقرر کیں، تاکہ تم سالوں کی گنتی اور حساب معلوم کرو۔ اللہ نے یہ (سب کچھ) نہیں پیدا کیا مگر حق کے ساتھ۔ وہ آیات کو ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتا ہے جو جانتے ہیں۔
9
جَعَلَ
هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَسْمَعُونَ [10-يونس:67]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه ایسا ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن بھی اس طور پر بنایا کہ دیکھنے بھالنے کا ذریعہ ہے، تحقیق اس میں دﻻئل ہیں ان لوگوں کے لیے جو سنتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ اس میں آرام کرو اور روز روشن بنایا (تاکہ اس میں کام کرو) جو لوگ (مادہٴ) سماعت رکھتے ہیں ان کے لیے ان میں نشانیاں ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہی ہے جس نے تمھارے لیے رات بنائی، تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن کو روشن۔ بے شک اسی میں ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو سنتے ہیں۔
10
جَعَلَ
فَلَمَّا جَهَّزَهُمْ بِجَهَازِهِمْ جَعَلَ السِّقَايَةَ فِي رَحْلِ أَخِيهِ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ [12-يوسف:70]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر جب انہیں ان کا سامان اسباب ٹھیک ٹھاک کرکے دیا تو اپنے بھائی کے اسباب میں پانی پینے کا پیالہ رکھ دیا۔ پھر ایک آواز دینے والے نے پکار کر کہا کہ اے قافلے والو! تم لوگ تو چور ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب ان کا اسباب تیار کر دیا تو اپنے بھائی کے شلیتے میں گلاس رکھ دیا اور پھر (جب وہ آبادی سے باہر نکل گئے تو) ایک پکارنے والے نے آواز دی کہ قافلے والو تم تو چور ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب اس نے انھیں ان کے سامان کے ساتھ تیار کر دیا تو پینے کا برتن اپنے بھائی کے کجاوے میں رکھ دیا، پھر ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا اے قافلے والو! بلاشبہ تم یقینا چور ہو۔