قرآن پاک لفظ بِأَفْوَاهِهِمْ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
بِأَفْوَاهِهِمْ
وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ نَافَقُوا وَقِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا قَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوِ ادْفَعُوا قَالُوا لَوْ نَعْلَمُ قِتَالًا لَاتَّبَعْنَاكُمْ هُمْ لِلْكُفْرِ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنْهُمْ لِلْإِيمَانِ يَقُولُونَ بِأَفْوَاهِهِمْ مَا لَيْسَ فِي قُلُوبِهِمْ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يَكْتُمُونَ [3-آل عمران:167]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور منافقوں کو بھی معلوم کر لے جن سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راه میں جہاد کرو، یا کافروں کو ہٹاو، ٴ تو وه کہنے لگے کہ اگر ہم لڑائی جانتے ہوتے تو ضرور ساتھ دیتے، وه اس دن بہ نسبت ایمان کے کفر سے بہت قریب تھے، اپنے منھ سے وه باتیں بناتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں، اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جسے وه چھپاتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور منافقوں کو بھی معلوم کرلے اور (جب) ان سے کہا گیا کہ آؤ خدا کے رستے میں جنگ کرو یا (کافروں کے) حملوں کو روکو۔ تو کہنے لگے کہ اگر ہم کو لڑائی کی خبر ہوتی تو ہم ضرور تمہارے ساتھ رہتے یہ اس دن ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے منہ سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہیں۔ اور جو کچھ یہ چھپاتے ہیں خدا ان سے خوب واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تا کہ وہ ان لوگوں کو جان لے جنھوں نے منافقت کی اور جن سے کہا گیا آئو اللہ کے راستے میں لڑو، یا مدافعت کرو تو انھوں نے کہا اگر ہم کوئی لڑائی معلوم کرتے تو ضرور تمھارے ساتھ چلتے۔ وہ اس دن اپنے ایمان (کے قریب ہونے) کی بہ نسبت کفر کے زیادہ قریب تھے، اپنے مونہوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں، اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے جو وہ چھپاتے ہیں۔
2
بِأَفْوَاهِهِمْ
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لَا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ مِنَ الَّذِينَ قَالُوا آمَنَّا بِأَفْوَاهِهِمْ وَلَمْ تُؤْمِنْ قُلُوبُهُمْ وَمِنَ الَّذِينَ هَادُوا سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ سَمَّاعُونَ لِقَوْمٍ آخَرِينَ لَمْ يَأْتُوكَ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ مِنْ بَعْدِ مَوَاضِعِهِ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ وَإِنْ لَمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوا وَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ فِتْنَتَهُ فَلَنْ تَمْلِكَ لَهُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا أُولَئِكَ الَّذِينَ لَمْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يُطَهِّرَ قُلُوبَهُمْ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ [5-المائدة:41]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے رسول! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کُڑھیے جو کفر میں سبقت کر رہے ہیں خواه وه ان (منافقوں) میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن حقیقتاً ان کے دل باایمان نہیں اور یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو غلط باتیں سننے کے عادی ہیں اور ان لوگوں کے جاسوس ہیں جو اب تک آپ کے پاس نہیں آئے، وه کلمات کے اصلی موقعہ کو چھوڑ کر انہیں متغیر کردیا کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اگر تم یہی حکم دیئے جاؤ تو قبول کرلینا اور اگر یہ حکم نہ دیئے جاؤ تو الگ تھلگ رہنا اور جس کا خراب کرنا اللہ کو منظور ہو تو آپ اس کے لئے خدائی ہدایت میں سے کسی چیز کے مختار نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا اراده ان کے دلوں کو پاک کرنے کا نہیں، ان کے لئے دنیا میں بھی بڑی ذلت اور رسوائی ہے اور آخرت میں بھی ان کے لئے بڑی سخت سزا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اے پیغمبر! جو لوگ کفر میں جلدی کرتے ہیں (کچھ تو) ان میں سے (ہیں) جو منہ سے کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں لیکن ان کے دل مومن نہیں ہیں اور (کچھ) ان میں سے جو یہودی ہیں ان کی وجہ سے غمناک نہ ہونا یہ غلط باتیں بنانے کے لیے جاسوسی کرتے پھرتے ہیں اور ایسے لوگوں (کے بہکانے) کے لیے جاسوس بنے ہیں جو ابھی تمہارے پاس نہیں آئے (صحیح) باتوں کو ان کے مقامات (میں ثابت ہونے) کے بعد بدل دیتے ہیں (اور لوگوں سے) کہتے ہیں کہ اگر تم کو یہی (حکم) ملے تو اسے قبول کر لینا اور اگر یہ نہ ملے تو اس سے احتراز کرنا اور اگر کسی کو خدا گمراہ کرنا چاہے تو اس کے لیے تم کچھ بھی خدا سے (ہدایت کا) اختیار نہیں رکھتے یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو خدا نے پاک کرنا نہیں چاہا ان کے لیے دنیا میں بھی ذلت ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے رسول! تجھے وہ لوگ غمگین نہ کریں جو کفر میں دوڑ کر جاتے ہیں، ان لوگوں میں سے جنھوں نے اپنے مونہوں سے کہا ہم ایمان لائے، حالانکہ ان کے دل ایمان نہیں لائے اور ان لوگوں میں سے جو یہودی بنے۔ بہت سننے والے ہیں جھوٹ کو، بہت سننے والے ہیں دوسرے لوگوں کے لیے جو تیرے پاس نہیں آئے، وہ کلام کو اس کی جگہوں کے بعد پھیر دیتے ہیں۔ کہتے ہیں اگر تمھیں یہ دیا جائے تو لے لو اور اگر تمھیں یہ نہ دیا جائے تو بچ جائو۔ اور وہ شخص کہ اللہ اسے فتنے میں ڈالنے کا ارادہ کرلے اس کے لیے تو اللہ سے ہرگز کسی چیز کا مالک نہیں ہوگا۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ نے نہیں چاہا کہ ان کے دلوں کو پاک کرے، ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لیے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے۔
3
بِأَفْوَاهِهِمْ
كَيْفَ وَإِنْ يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً يُرْضُونَكُمْ بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَى قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ [9-التوبة:8]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان کے وعدوں کا کیا اعتبار ان کا اگر تم پر غلبہ ہو جائے تو نہ یہ قرابت داری کا خیال کریں نہ عہدوپیمان کا، اپنی زبانوں سے تو تمہیں پرچا رہے ہیں لیکن ان کے دل نہیں مانتے ان میں سے اکثر تو فاسق ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(بھلا ان سے عہد) کیونکر (پورا کیا جائے جب ان کا یہ حال ہے) کہ اگر تم پر غلبہ پالیں تو نہ قرابت کا لحاظ کریں نہ عہد کا۔ یہ منہ سے تو تمہیں خوش کر دیتے ہیں لیکن ان کے دل (ان باتوں کو) قبول نہیں کرتے۔ اور ان میں اکثر نافرمان ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیسے ممکن ہے جب کہ وہ اگر تم پر غالب آجائیں تو تمھارے بارے میں نہ کسی قرابت کا لحاظ کریں گے اور نہ کسی عہد کا، تمھیں اپنے مونہوں سے خوش کرتے ہیں اور ان کے دل نہیں مانتے اور ان کے اکثر نافرمان ہیں۔
4
بِأَفْوَاهِهِمْ
وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ذَلِكَ قَوْلُهُمْ بِأَفْوَاهِهِمْ يُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ قَبْلُ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ [9-التوبة:30]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہود کہتے ہیں عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصرانی کہتے ہیں مسیح اللہ کا بیٹا ہے یہ قول صرف ان کے منھ کی بات ہے۔ اگلے منکروں کی بات کی یہ بھی نقل کرنے لگے اللہ انہیں غارت کرے وه کیسے پلٹائے جاتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یہود کہتے ہیں کہ عُزیر خدا کے بیٹے ہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ مسیح خدا کے بیٹے ہیں۔ یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں پہلے کافر بھی اسی طرح کی باتیں کہا کرتے تھے یہ بھی انہیں کی ریس کرنے میں لگے ہیں۔ خدا ان کو ہلاک کرے۔ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور یہودیوں نے کہا عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصاریٰ نے کہا مسیح اللہ کا بیٹا ہے۔ یہ ان کا اپنے مونہوں کا کہنا ہے، وہ ان لوگوں کی بات کی مشابہت کر رہے ہیں جنھوں نے ان سے پہلے کفر کیا۔ اللہ انھیں مارے، کدھر بہکائے جا رہے ہیں۔
5
بِأَفْوَاهِهِمْ
يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ [9-التوبة:32]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منھ سے بجھا دیں اور اللہ تعالیٰ انکاری ہے مگر اسی بات کا کہ اپنا نور پورا کرے گو کافر ناخوش رہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو اپنے منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں اور خدا اپنے نور کو پورا کئے بغیر رہنے کا نہیں۔ اگرچہ کافروں کو برا ہی لگے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں سے بجھا دیں اور اللہ نہیں مانتا مگر یہ کہ اپنے نور کو پورا کرے، خواہ کافر لوگ برا جانیں۔
6
بِأَفْوَاهِهِمْ
يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ [61-الصف:8]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منھ سے بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو کمال تک پہنچانے واﻻ ہے گو کافر برا مانیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے (چراغ) کی روشنی کو منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں۔ حالانکہ خدا اپنی روشنی کو پورا کرکے رہے گا خواہ کافر ناخوش ہی ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں کے ساتھ بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو پورا کرنے والا ہے،اگرچہ کافر لوگ ناپسند کریں۔