قرآن پاک لفظ الْأَحْزَابُ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
الْأَحْزَابُ
فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِنْ بَيْنِهِمْ فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ مَشْهَدِ يَوْمٍ عَظِيمٍ [19-مريم:37]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر یہ فرقے آپس میں اختلاف کرنے لگے، پس کافروں کے لئے ویل ہے ایک بڑے (سخت) دن کی حاضری سے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر (اہل کتاب کے) فرقوں نے باہم اختلاف کیا۔ سو جو لوگ کافر ہوئے ہیں ان کو بڑے دن (یعنی قیامت کے روز) حاضر ہونے سے خرابی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر ان گروہوں نے اپنے درمیان اختلاف کیا تو ان لوگوں کے لیے جنھوں نے کفر کیا، ایک بہت بڑے دن کی حاضری کی وجہ سے بڑی ہلاکت ہے۔
2
الْأَحْزَابُ
يَحْسَبُونَ الْأَحْزَابَ لَمْ يَذْهَبُوا وَإِنْ يَأْتِ الْأَحْزَابُ يَوَدُّوا لَوْ أَنَّهُمْ بَادُونَ فِي الْأَعْرَابِ يَسْأَلُونَ عَنْ أَنْبَائِكُمْ وَلَوْ كَانُوا فِيكُمْ مَا قَاتَلُوا إِلَّا قَلِيلًا [33-الأحزاب:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
سمجھتے ہیں کہ اب تک لشکر چلے نہیں گئے، اور اگر فوجیں آجائیں تو تمنائیں کرتے ہیں کہ کاش! وه صحرا میں بادیہ نشینوں کے ساتھ ہوتے کہ تمہاری خبریں دریافت کیا کرتے، اگر وه تم میں موجود ہوتے (تو بھی کیا؟) نہ لڑتے مگر برائے نام
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(خوف کے سبب) خیال کرتے ہیں کہ فوجیں نہیں گئیں۔ اور اگر لشکر آجائیں تو تمنا کریں کہ (کاش) گنواروں میں جا رہیں (اور) تمہاری خبر پوچھا کریں۔ اور اگر تمہارے درمیان ہوں تو لڑائی نہ کریں مگر کم
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ لشکروں کو سمجھتے ہیں کہ نہیں گئے اور اگر لشکر آجائیں تو وہ پسند کریں گے کاش! واقعی وہ بدویوں میں باہر نکلے ہوئے ہوتے، تمھاری خبریں پوچھتے رہتے اور اگر وہ تم میں موجود ہوتے تو نہ لڑتے مگر بہت کم۔
3
الْأَحْزَابُ
وَثَمُودُ وَقَوْمُ لُوطٍ وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ أُولَئِكَ الْأَحْزَابُ [38-ص:13]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ﺛمود نے اور قوم لوط نے اور ایکہ کے رہنے والوں نے بھی، یہی (بڑے) لشکر تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ثمود اور لوط کی قوم اور بن کے رہنے والے بھی۔ یہی وہ گروہ ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ثمود اور قوم لوط اور ایکہ والوں نے، یہی لوگ وہ لشکر ہیں۔
4
الْأَحْزَابُ
فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِنْ بَيْنِهِمْ فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ أَلِيمٍ [43-الزخرف:65]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر (بنی اسرائیل کی) جماعتوں نے آپس میں اختلاف کیا، پس ﻇالموں کے لیے خرابی ہے دکھ والے دن کی آفت سے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر کتنے فرقے ان میں سے پھٹ گئے۔ سو جو لوگ ظالم ہیں ان کی درد دینے والے دن کے عذاب سے خرابی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر کئی گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا، سو ان لوگوں کے لیے جنھوں نے ظلم کیا ایک دردناک دن کے عذاب سے بڑی ہلاکت ہے۔