قرآن پاک لفظ إِلَيْهِ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
إِلَيْهِ
كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنْتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ [2-البقرة:28]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو؟ حاﻻنکہ تم مرده تھے اس نے تمہیں زنده کیا، پھر تمہیں مار ڈالے گا، پھر زنده کرے گا، پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(کافرو!) تم خدا سے کیوں کر منکر ہو سکتے ہو جس حال میں کہ تم بےجان تھے تو اس نے تم کو جان بخشی پھر وہی تم کو مارتا ہے پھر وہی تم کو زندہ کرے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تم کیسے اللہ کے ساتھ کفر کرتے ہو، حالانکہ تم بے جان تھے تو اس نے تمھیں زندگی بخشی، پھر وہ تمھیں موت دے گا، پھر تمھیں زندہ کرے گا، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
2
إِلَيْهِ
الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ [2-البقرة:46]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جو جانتے ہیں کہ بے شک وه اپنے رب سے ملاقات کرنے والے اور یقیناً وہ اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو یقین کئے ہوئے ہیں کہ وہ اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں اور اس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں اور یہ کہ وہ اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔
3
إِلَيْهِ
الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ [2-البقرة:156]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جنہیں، جب کبھی کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا ہی کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ لوگ کہ جب انھیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے توکہتے ہیں بے شک ہم اللہ کے ہیں اور بے شک ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔
4
إِلَيْهِ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنْثَى بِالْأُنْثَى فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ ذَلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ فَمَنِ اعْتَدَى بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ [2-البقرة:178]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے ایمان والو! تم پر مقتولوں کا قصاص لینا فرض کیا گیا ہے، آزاد آزاد کے بدلے، غلام غلام کے بدلے، عورت عورت کے بدلے۔ ہاں جس کسی کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے اسے بھلائی کی اتباع کرنی چاہئے اور آسانی کے ساتھ دیت ادا کرنی چاہئے۔ تمہارے رب کی طرف سے یہ تخفیف اور رحمت ہے اس کے بعد بھی جو سرکشی کرے اسے درد ناک عذاب ہوگا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومنو! تم کو مقتولوں کے بارےمیں قصاص (یعنی خون کے بدلے خون) کا حکم دیا جاتا ہے (اس طرح پر کہ) آزاد کے بدلے آزاد (مارا جائے) اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت اور قاتل کو اس کے (مقتول) بھائی (کے قصاص میں) سے کچھ معاف کردیا جائے تو (وارث مقتول) کو پسندیدہ طریق سے (قرار داد کی) پیروی (یعنی مطالبہٴ خون بہا) کرنا اور (قاتل کو) خوش خوئی کے ساتھ ادا کرنا چاہیئے یہ پروردگار کی طرف سے تمہارے لئے آسانی اور مہربانی ہے جو اس کے بعد زیادتی کرے اس کے لئے دکھ کا عذاب ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر مقتولوں میں بدلہ لینا لکھ دیا گیا ہے، آزاد (قاتل) کے بدلے وہی آزاد (قاتل) اور غلام (قاتل) کے بدلے وہی غلام (قاتل) اور (قاتلہ) عورت کے بدلے وہی (قاتلہ) عورت (قتل) ہوگی، پھر جسے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ بھی معاف کر دیا جائے تو معروف طریقے سے پیچھا کرنا اور اچھے طریقے سے اس کے پاس پہنچا دینا (لازم) ہے۔ یہ تمھارے رب کی طرف سے ایک قسم کی آسانی اور ایک مہربانی ہے، پھر جو اس کے بعد زیادتی کرے تو اس کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
5
إِلَيْهِ
وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ لِمَنِ اتَّقَى وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ [2-البقرة:203]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اللہ تعالیٰ کی یاد ان گنتی کے چند دنوں (ایام تشریق) میں کرو، دو دن کی جلدی کرنے والے پر بھی کوئی گناه نہیں، اور جو پیچھے ره جائے اس پر بھی کوئی گناه نہیں، یہ پرہیزگارکے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اسی کی طرف جمع کئے جاؤ گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (قیام منیٰ کے) دنوں میں (جو) گنتی کے (دن میں) خدا کو یاد کرو۔ اگر کوئی جلدی کرے (اور) دو ہی دن میں (چل دے) تو اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ اور جو بعد تک ٹھہرا رہے اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ یہ باتیں اس شخص کے لئے ہیں جو (خدا سے) ڈرے اور تم لوگ خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اس کے پاس جمع کئے جاؤ گے۔
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اللہ کو چند گنے ہوئے دنوں میں یاد کرو، پھر جو دو دنوں میں جلد چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو تاخیر کرے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں، اس شخص کے لیے جو ڈرے اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ تم اسی کی طرف اکٹھے کیے جائو گے۔
6
إِلَيْهِ
آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ [2-البقرة:285]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
رسول ایمان ﻻیا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے اتری اور مومن بھی ایمان ﻻئے، یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان ﻻئے، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے، انہوں نے کہہ دیا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں اے ہمارے رب! اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے،
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
رسول (خدا) اس کتاب پر جو ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اور مومن بھی۔ سب خدا پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں (اورکہتے ہیں کہ) ہم اس کے پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور وہ (خدا سے) عرض کرتے ہیں کہ ہم نے (تیرا حکم) سنا اور قبول کیا۔ اے پروردگار ہم تیری بخشش مانگتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہ رسول اس پر ایمان لایا جو اس کے رب کی جانب سے اس کی طرف نازل کیا گیا اور سب مومن بھی، ہر ایک اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا، ہم اس کے رسولوں میں سے کسی ایک کے درمیان فرق نہیں کرتے۔ اور انھوں نے کہا ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی، تیری بخشش مانگتے ہیں اے ہمارے رب! اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
7
إِلَيْهِ
فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَقَامُ إِبْرَاهِيمَ وَمَنْ دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ [3-آل عمران:97]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس میں کھلی کھلی نشانیاں ہیں، مقام ابراہیم ہے، اس میں جو آ جائے امن واﻻ ہو جاتا ہے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس کی طرف راه پا سکتے ہوں اس گھر کا حج فرض کر دیا گیا ہے۔ اور جو کوئی کفر کرے تو اللہ تعالیٰ (اس سے بلکہ) تمام دنیا سے بے پرواه ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں جن میں سے ایک ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے جو شخص اس (مبارک) گھر میں داخل ہوا اس نے امن پا لیا اور لوگوں پر خدا کا حق (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کا مقدور رکھے وہ اس کا حج کرے اور جو اس حکم کی تعمیل نہ کرے گا تو خدا بھی اہلِ عالم سے بے نیاز ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس میں واضح نشانیاں ہیں، ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور جو کوئی اس میں داخل ہوا امن والا ہوگیا اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج (فرض) ہے، جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھے اور جس نے کفر کیا تو بے شک اللہ تمام جہانوں سے بہت بے پروا ہے۔
8
إِلَيْهِ
بَلْ رَفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا [4-النساء:158]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا اور اللہ بڑا زبردست اور پوری حکمتوں واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بلکہ خدا نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا۔ اور خدا غالب اور حکمت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا اور اللہ ہمیشہ سے ہر چیز پر غالب، کمال حکمت والاہے۔
9
إِلَيْهِ
لَنْ يَسْتَنْكِفَ الْمَسِيحُ أَنْ يَكُونَ عَبْدًا لِلَّهِ وَلَا الْمَلَائِكَةُ الْمُقَرَّبُونَ وَمَنْ يَسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ إِلَيْهِ جَمِيعًا [4-النساء:172]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
مسیح (علیہ السلام) کو اللہ کا بنده ہونے میں کوئی ننگ و عار یا تکبر وانکار ہرگز ہو ہی نہیں سکتا اور نہ مقرب فرشتوں کو، اس کی بندگی سے جو بھی دل چرائے اور تکبر و انکار کرے، اللہ تعالیٰ ان سب کو اکٹھا اپنی طرف جمع کرے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مسیح اس بات سے عار نہیں رکھتے کہ خدا کے بندے ہوں اور نہ مقرب فرشتے (عار رکھتے ہیں) اور جو شخص خدا کا بندہ ہونے کو موجب عار سمجھے اور سرکشی کرے تو خدا سب کو اپنے پاس جمع کرلے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
مسیح ہرگز اس سے عار نہ رکھے گا کہ وہ اللہ کا بندہ ہو اور نہ مقرب فرشتے ہی اور جو بھی اس کی بندگی سے عار رکھے اور تکبر کرے تو عنقریب وہ ان سب کو اپنی طرف اکٹھا کرے گا۔
10
إِلَيْهِ
فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَاعْتَصَمُوا بِهِ فَسَيُدْخِلُهُمْ فِي رَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ وَيَهْدِيهِمْ إِلَيْهِ صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا [4-النساء:175]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس جو لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان ﻻئے اور اسے مضبوط پکڑ لیا، انہیں تو وه عنقریب اپنی رحمت اور فضل میں لے لے گا اور انہیں اپنی طرف کی راه راست دکھا دے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پس جو لوگ خدا پر ایمان لائے اور اس (کے دین کی رسی) کو مضبوط پکڑے رہے ان کو وہ اپنی رحمت اور فضل (کے بہشتوں) میں داخل کرے گا۔ اور اپنی طرف (پہچنے کا) سیدھا رستہ دکھائے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جو لوگ تو اللہ پر ایمان لائے اور اسے مضبوطی سے تھام لیا تو عنقریب وہ انھیں اپنی خاص رحمت اور فضل میں داخل کرے گا اور انھیں اپنی طرف سیدھے راستے کی ہدایت دے گا۔