قرآن پاک لفظ فِي کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
851
فِي
وَحِيلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُونَ كَمَا فُعِلَ بِأَشْيَاعِهِمْ مِنْ قَبْلُ إِنَّهُمْ كَانُوا فِي شَكٍّ مُرِيبٍ [34-سبأ:54]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان کی چاہتوں اور ان کے درمیان پرده حائل کردیا گیا جیسے کہ اس سے پہلے بھی ان جیسوں کے ساتھ کیا گیا، وه بھی (ان ہی کی طرح) شک وتردد میں (پڑے ہوئے) تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان میں اور ان کی خواہش کی چیزوں میں پردہ حائل کردیا گیا جیسا کہ پہلے ان کے ہم جنسوں سے کیا گیا وہ بھی الجھن میں ڈالنے والے شک میں پڑے ہوئے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان کے درمیان اور ان چیزوں کے درمیان جن کی وہ خواہش کریں گے، رکاوٹ ڈال دی جائے گی، جیسا کہ اس سے پہلے ان جیسے لوگوں کے ساتھ کیا گیا۔ یقینا وہ ایسے شک میں پڑے ہوئے تھے جوبے چین رکھنے والا تھا۔
852
فِي
الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ [35-فاطر:1]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس اللہ کے لئے تمام تعریفیں سزاوار ہیں جو (ابتداءً) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے واﻻ اور دو دو تین تین چار چار پروں والے فرشتوں کو اپنا پیغمبر (قاصد) بنانے واﻻ ہے، مخلوق میں جو چاہے زیادتی کرتا ہے اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار ہے) جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا (اور) فرشتوں کو قاصد بنانے والا ہے جن کے دو دو اور تین تین اور چار چار پر ہیں۔ وہ (اپنی) مخلوقات میں جو چاہتا ہے بڑھاتا ہے۔ بےشک خدا ہر چیز پر قادر ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، فرشتوں کو قاصد بنانے والا ہے جو دو دو اور تین تین اور چار چار پروں والے ہیں، وہ (مخلوق کی) بناوٹ میں جو چاہتا ہے اضافہ کر دیتا ہے۔ بے شک اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
853
فِي
وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ جَعَلَكُمْ أَزْوَاجًا وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنْثَى وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ وَمَا يُعَمَّرُ مِنْ مُعَمَّرٍ وَلَا يُنْقَصُ مِنْ عُمُرِهِ إِلَّا فِي كِتَابٍ إِنَّ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ [35-فاطر:11]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
لوگو! اللہ تعالیٰ نے تمہیں مٹی سے پھر نطفہ سے پیدا کیا ہے، پھر تمہیں جوڑے جوڑے (مرد وعورت) بنا دیا ہے، عورتوں کو حاملہ ہونا اور بچوں کا تولد ہونا سب اس کے علم سے ہی ہے، اور جو بڑی عمر واﻻ عمر دیا جائے اور جس کی عمر گھٹے وه سب کتاب میں لکھا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ پر یہ بات بالکل آسان ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور خدا ہی نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر تم کو جوڑا جوڑا بنا دیا۔ اور کوئی عورت نہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے۔ اور نہ کسی بڑی عمر والے کو عمر زیادہ دی جاتی ہے اور نہ اس کی عمر کم کی جاتی ہے مگر (سب کچھ) کتاب میں (لکھا ہوا) ہے۔ بےشک یہ خدا کو آسان ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اللہ ہی نے تمھیں تھوڑی سی مٹی سے پیدا کیا، پھر ایک قطرے سے، پھر اس نے تمھیں جوڑے بنا دیا اور کو ئی مادہ نہ حاملہ ہو تی ہے اور نہ بچہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے اور نہ کسی عمر پانے والے کی عمر بڑھائی جاتی ہے اور نہ اس کی عمر میں کمی کی جاتی ہے مگر ایک کتاب میں (درج) ہے۔ بلاشبہ یہ اللہ پر بہت آسان ہے۔
854
فِي
يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُسَمًّى ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِنْ قِطْمِيرٍ [35-فاطر:13]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب وماہتاب کو اسی نے کام میں لگا دیا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے۔ یہی ہے اللہ تم سب کا پالنے واﻻ اسی کی سلطنت ہے۔ جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وه تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہی رات کو دن میں داخل کرتا اور (وہی) دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا ہے۔ ہر ایک ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے۔ یہی خدا تمہارا پروردگار ہے اسی کی بادشاہی ہے۔ اور جن لوگوں کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی تو (کسی چیز کے) مالک نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کر دیا، ہر ایک ایک مقرر وقت تک چل رہا ہے۔ یہی اللہ تمھاراپروردگار ہے، اسی کی بادشاہی ہے اور جن کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے ایک چھلکے کے مالک نہیں۔
855
فِي
يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُسَمًّى ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِنْ قِطْمِيرٍ [35-فاطر:13]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب وماہتاب کو اسی نے کام میں لگا دیا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے۔ یہی ہے اللہ تم سب کا پالنے واﻻ اسی کی سلطنت ہے۔ جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وه تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہی رات کو دن میں داخل کرتا اور (وہی) دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا ہے۔ ہر ایک ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے۔ یہی خدا تمہارا پروردگار ہے اسی کی بادشاہی ہے۔ اور جن لوگوں کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی تو (کسی چیز کے) مالک نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کر دیا، ہر ایک ایک مقرر وقت تک چل رہا ہے۔ یہی اللہ تمھاراپروردگار ہے، اسی کی بادشاہی ہے اور جن کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے ایک چھلکے کے مالک نہیں۔
856
فِي
وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاءُ وَلَا الْأَمْوَاتُ إِنَّ اللَّهَ يُسْمِعُ مَنْ يَشَاءُ وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ [35-فاطر:22]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور زنده اور مردے برابر نہیں ہوسکتے، اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے، اور آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور نہ زندے اور مردے برابر ہوسکتے ہیں۔ خدا جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے۔ اور تم ان کو جو قبروں میں مدفون ہیں نہیں سنا سکتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور نہ زندے برابر ہیں اور نہ مردے۔ بے شک اللہ سنا دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تو ہرگز اسے سنانے والا نہیں جو قبروں میں ہے۔
857
فِي
هُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلَائِفَ فِي الْأَرْضِ فَمَنْ كَفَرَ فَعَلَيْهِ كُفْرُهُ وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ إِلَّا مَقْتًا وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ إِلَّا خَسَارًا [35-فاطر:39]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وہی ایسا ہے جس نے تم کو زمین میں آباد کیا، سو جو شخص کفر کرے گا اس کے کفر کا وبال اسی پر پڑے گا۔ اور کافروں کے لئے ان کا کفر ان کے پروردگار کے نزدیک ناراضی ہی بڑھنے کا باعﺚ ہوتا ہے، اور کافروں کے لئے ان کا کفر خساره ہی بڑھنے کا باعﺚ ہوتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہی تو ہے جس نے تم کو زمین میں (پہلوں کا) جانشین بنایا۔ تو جس نے کفر کیا اس کے کفر کا ضرر اسی کو ہے۔ اور کافروں کے حق میں ان کے کفر سے پروردگار کے ہاں ناخوشی ہی بڑھتی ہے اور کافروں کو ان کا کفر نقصان ہی زیادہ کرتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہی ہے جس نے تمھیں زمین میں جانشین بنایا، پھر جس نے کفر کیا تو اس کا کفر اسی پر ہے اور کافروں کو ان کاکفر ان کے رب کے ہاں ناراضی کے سوا کچھ زیادہ نہیں کرتا اور کافروں کو ان کا کفر خسارے کے سوا کچھ زیادہ نہیں کرتا۔
858
فِي
قُلْ أَرَأَيْتُمْ شُرَكَاءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا فَهُمْ عَلَى بَيِّنَتٍ مِنْهُ بَلْ إِنْ يَعِدُ الظَّالِمُونَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا [35-فاطر:40]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ کہیئے! کہ تم اپنے قرارداد شریکوں کا حال تو بتلاؤ جن کو تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو۔ یعنی مجھ کو یہ بتلاؤ کہ انہوں نے زمین میں سے کون سا (جزو) بنایا ہے یا ان کا آسمانوں میں کچھ ساجھا ہے یا ہم نے ان کو کوئی کتاب دی ہے کہ یہ اس کی دلیل پر قائم ہوں، بلکہ یہ ﻇالم ایک دوسرے سے نرے دھوکے کی باتوں کا وعده کرتے آتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بھلا تم نے اپنے شریکوں کو دیکھا جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو۔ مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین سے کون سی چیز پیدا کی ہے یا (بتاؤ کہ) آسمانوں میں ان کی شرکت ہے۔ یا ہم نے ان کو کتاب دی ہے تو وہ اس کی سند رکھتے ہیں (ان میں سے کوئی بات بھی نہیں) بلکہ ظالم جو ایک دوسرے کو وعدہ دیتے ہیں محض فریب ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے کیا تم نے اپنے شریکوں کو دیکھا، جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو؟ مجھے دکھاؤ زمین میں سے انھوں نے کون سی چیز پیدا کی ہے، یاآسمانوں میں ان کا کوئی حصہ ہے، یا ہم نے انھیں کوئی کتاب دی ہے کہ وہ اس کی کسی دلیل پر قائم ہیں؟ بلکہ ظالم لوگ، ان کے بعض بعض کو دھوکے کے سوا کچھ وعدہ نہیں دیتے۔
859
فِي
اسْتِكْبَارًا فِي الْأَرْضِ وَمَكْرَ السَّيِّئِ وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ فَهَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَبْدِيلًا وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَحْوِيلًا [35-فاطر:43]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
دنیا میں اپنے کو بڑا سمجھنے کی وجہ سے، اور ان کی بری تدبیروں کی وجہ سے اور بری تدبیروں کا وبال ان تدبیر والوں ہی پر پڑتا ہے، سو کیا یہ اسی دستور کے منتظر ہیں جو اگلے لوگوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے۔ سو آپ اللہ کے دستور کو کبھی بدلتا ہوا نہ پائیں گے، اور آپ اللہ کے دستور کو کبھی منتقل ہوتا ہوا نہ پائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یعنی (انہوں نے) ملک میں غرور کرنا اور بری چال چلنا (اختیار کیا) اور بری چال کا وبال اس کے چلنے والے ہی پر پڑتا ہے۔ یہ اگلے لوگوں کی روش کے سوا اور کسی چیز کے منتظر نہیں۔ سو تم خدا کی عادت میں ہرگز تبدل نہ پاؤ گے۔ اور خدا کے طریقے میں کبھی تغیر نہ دیکھو گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
زمین میں تکبر کی وجہ سے اور بری تدبیر کی وجہ سے اور بر ی تدبیر اپنے کرنے والے کے سوا کسی کو نہیں گھیرتی۔ اب یہ پہلے لوگوں سے ہونے والے طریقے کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟ پس تو نہ کبھی اللہ کے طریقے کو بدل دینے کی کوئی صورت پائے گا اور نہ کبھی اللہ کے طریقے کو پھیر دینے کی کوئی صورت پائے گا۔
860
فِي
أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَكَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعْجِزَهُ مِنْ شَيْءٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ إِنَّهُ كَانَ عَلِيمًا قَدِيرًا [35-فاطر:44]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں جس میں دیکھتے بھالتے کہ جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں ان کا انجام کیا ہوا؟ حاﻻنکہ وه قوت میں ان سے بڑھے ہوئے تھے، اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ کوئی چیز اس کو ہرا دے نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں۔ وه بڑے علم واﻻ، بڑی قدرت واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا انہوں نے زمین میں کبھی سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیا ہوا حالانکہ وہ ان سے قوت میں بہت زیادہ تھے۔ اور خدا ایسا نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں کوئی چیز اس کو عاجز کرسکے۔ وہ علم والا (اور) قدرت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے، حالانکہ وہ قوت میں ان سے زیادہ سخت تھے اور اللہ کبھی ایسا نہیں کہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں کوئی چیز اسے بے بس کر دے، بے شک وہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔