قرآن پاک لفظ فِي کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
811
فِي
يَحْسَبُونَ الْأَحْزَابَ لَمْ يَذْهَبُوا وَإِنْ يَأْتِ الْأَحْزَابُ يَوَدُّوا لَوْ أَنَّهُمْ بَادُونَ فِي الْأَعْرَابِ يَسْأَلُونَ عَنْ أَنْبَائِكُمْ وَلَوْ كَانُوا فِيكُمْ مَا قَاتَلُوا إِلَّا قَلِيلًا [33-الأحزاب:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
سمجھتے ہیں کہ اب تک لشکر چلے نہیں گئے، اور اگر فوجیں آجائیں تو تمنائیں کرتے ہیں کہ کاش! وه صحرا میں بادیہ نشینوں کے ساتھ ہوتے کہ تمہاری خبریں دریافت کیا کرتے، اگر وه تم میں موجود ہوتے (تو بھی کیا؟) نہ لڑتے مگر برائے نام
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(خوف کے سبب) خیال کرتے ہیں کہ فوجیں نہیں گئیں۔ اور اگر لشکر آجائیں تو تمنا کریں کہ (کاش) گنواروں میں جا رہیں (اور) تمہاری خبر پوچھا کریں۔ اور اگر تمہارے درمیان ہوں تو لڑائی نہ کریں مگر کم
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ لشکروں کو سمجھتے ہیں کہ نہیں گئے اور اگر لشکر آجائیں تو وہ پسند کریں گے کاش! واقعی وہ بدویوں میں باہر نکلے ہوئے ہوتے، تمھاری خبریں پوچھتے رہتے اور اگر وہ تم میں موجود ہوتے تو نہ لڑتے مگر بہت کم۔
812
فِي
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا [33-الأحزاب:21]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ میں عمده نمونہ (موجود) ہے، ہر اس شخص کے لئے جو اللہ تعالیٰ کی اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کی یاد کرتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تم کو پیغمبر خدا کی پیروی (کرنی) بہتر ہے (یعنی) اس شخص کو جسے خدا (سے ملنے) اور روز قیامت (کے آنے) کی اُمید ہو اور وہ خدا کا ذکر کثرت سے کرتا ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بلاشبہ یقینا تمھارے لیے اللہ کے رسول میں ہمیشہ سے اچھا نمونہ ہے، اس کے لیے جو اللہ اور یوم آخر کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہو۔
813
فِي
وَأَنْزَلَ الَّذِينَ ظَاهَرُوهُمْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِنْ صَيَاصِيهِمْ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ فَرِيقًا تَقْتُلُونَ وَتَأْسِرُونَ فَرِيقًا [33-الأحزاب:26]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جن اہل کتاب نے ان سے سازباز کر لی تھی انہیں (بھی) اللہ تعالیٰ نے ان کے قلعوں سے نکال دیا اور ان کے دلوں میں (بھی) رعب بھر دیا کہ تم ان کے ایک گروه کو قتل کر رہے ہو اور ایک گروه کو قیدی بنا رہے ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اہل کتاب میں سے جنہوں نے اُن کی مدد کی تھی اُن کو اُن کے قلعوں سے اُتار دیا اور اُن کے دلوں میں دہشت ڈال دی۔ تو کتنوں کو تم قتل کر دیتے تھے اور کتنوں کو قید کرلیتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس نے ان اہل کتاب کو، جنھوں نے ان کی مدد کی تھی، ان کے قلعوں سے اتار دیا اور ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا، ایک گروہ کو تم قتل کرتے تھے اور دوسرے گروہ کو قید کرتے تھے۔
814
فِي
يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا [33-الأحزاب:32]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وه کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اے پیغمبر کی بیویو تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو کسی (اجنبی شخص سے) نرم نرم باتیں نہ کیا کرو تاکہ وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کا مرض ہے کوئی امید (نہ) پیدا کرے۔ اور ان دستور کے مطابق بات کیا کرو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے نبی کی بیویو! تم عورتوں میں سے کسی ایک جیسی نہیں ہو، اگر تقویٰ اختیار کرو تو بات کرنے میں نرمی نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔
815
فِي
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا [33-الأحزاب:33]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اﻇہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰة دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو۔ اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والیو! تم سے وه (ہر قسم کی) گندگی کو دور کردے اور تمہیں خوب پاک کردے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح (پہلے) جاہلیت (کے دنوں) میں اظہار تجمل کرتی تھیں اس طرح زینت نہ دکھاؤ۔ اور نماز پڑھتی رہو اور زکوٰة دیتی رہو اور خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتی رہو۔ اے (پیغمبر کے) اہل بیت خدا چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی (کا میل کچیل) دور کردے اور تمہیں بالکل پاک صاف کردے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور پہلی جاہلیت کے زینت ظاہر کرنے کی طرح زینت ظاہر نہ کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو۔ اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب پاک کرنا۔
816
فِي
وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا [33-الأحزاب:34]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جو آیتیں اور رسول کی احادیﺚ پڑھی جاتی ہیں ان کا ذکر کرتی رہو، یقیناً اللہ تعالیٰ لطف کرنے واﻻ خبردار ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تمہارے گھروں میں جو خدا کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور حکمت (کی باتیں سنائی جاتی ہیں) ان کو یاد رکھو۔ بےشک خدا باریک بیں اور باخبر ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تمھارے گھروں میں اللہ کی جن آیات اور دانائی کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے انھیں یاد کرو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے نہایت باریک بین، پوری خبر رکھنے والا ہے۔
817
فِي
وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللَّهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَاهُ فَلَمَّا قَضَى زَيْدٌ مِنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا لِكَيْ لَا يَكُونَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَرَجٌ فِي أَزْوَاجِ أَدْعِيَائِهِمْ إِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ مَفْعُولًا [33-الأحزاب:37]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(یاد کرو) جب کہ تو اس شخص سے کہہ رہا تھا جس پر اللہ نے بھی انعام کیا اور تو نے بھی کہ تو اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھ اور اللہ سے ڈر اور تو اپنے دل میں وه بات چھپائے ہوئے تھا جسے اللہ ﻇاہر کرنے واﻻ تھا اور تو لوگوں سے خوف کھاتا تھا، حاﻻنکہ اللہ تعالیٰ اس کا زیاده حق دار تھا کہ تو اس سے ڈرے، پس جب کہ زید نے اس عورت سے اپنی غرض پوری کرلی ہم نے اسے تیرے نکاح میں دے دیا تاکہ مسلمانوں پر اپنے لے پالکوں کی بیویوں کے بارے میں کسی طرح کی تنگی نہ رہے جب کہ وه اپنی غرض ان سے پوری کرلیں، اللہ کا (یہ) حکم تو ہو کر ہی رہنے واﻻ تھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب تم اس شخص سے جس پر خدا نے احسان کیا اور تم نے بھی احسان کیا (یہ) کہتے تھے کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے اور خدا سے ڈر اور تم اپنے دل میں وہ بات پوشیدہ کرتے تھے جس کو خدا ظاہر کرنے والا تھا اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے۔ حالانکہ خدا ہی اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو۔ پھر جب زید نے اس سے (کوئی) حاجت (متعلق) نہ رکھی (یعنی اس کو طلاق دے دی) تو ہم نے تم سے اس کا نکاح کردیا تاکہ مومنوں کے لئے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (کے ساتھ نکاح کرنے کے بارے) میں جب وہ ان سے اپنی حاجت (متعلق) نہ رکھیں (یعنی طلاق دے دیں) کچھ تنگی نہ رہے۔ اور خدا کا حکم واقع ہو کر رہنے والا تھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب تو اس شخص سے جس پر اللہ نے انعام کیا اور جس پر تو نے انعام کیا کہہ رہا تھا کہ اپنی بیوی اپنے پاس روکے رکھ اور اللہ سے ڈر اور تو اپنے دل میں وہ بات چھپاتا تھاجسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور تو لوگوں سے ڈرتا تھا، حالانکہ اللہ زیادہ حق دار ہے کہ تو اس سے ڈرے، پھر جب زید نے اس سے اپنی حاجت پوری کر لی تو ہم نے تجھ سے اس کا نکاح کر دیا، تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی تنگی نہ ہو، جب وہ ان سے حاجت پوری کر چکیں اور اللہ کا حکم پورا کیا جانے والا تھا۔
818
فِي
وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللَّهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَاهُ فَلَمَّا قَضَى زَيْدٌ مِنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا لِكَيْ لَا يَكُونَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَرَجٌ فِي أَزْوَاجِ أَدْعِيَائِهِمْ إِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ مَفْعُولًا [33-الأحزاب:37]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(یاد کرو) جب کہ تو اس شخص سے کہہ رہا تھا جس پر اللہ نے بھی انعام کیا اور تو نے بھی کہ تو اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھ اور اللہ سے ڈر اور تو اپنے دل میں وه بات چھپائے ہوئے تھا جسے اللہ ﻇاہر کرنے واﻻ تھا اور تو لوگوں سے خوف کھاتا تھا، حاﻻنکہ اللہ تعالیٰ اس کا زیاده حق دار تھا کہ تو اس سے ڈرے، پس جب کہ زید نے اس عورت سے اپنی غرض پوری کرلی ہم نے اسے تیرے نکاح میں دے دیا تاکہ مسلمانوں پر اپنے لے پالکوں کی بیویوں کے بارے میں کسی طرح کی تنگی نہ رہے جب کہ وه اپنی غرض ان سے پوری کرلیں، اللہ کا (یہ) حکم تو ہو کر ہی رہنے واﻻ تھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب تم اس شخص سے جس پر خدا نے احسان کیا اور تم نے بھی احسان کیا (یہ) کہتے تھے کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے اور خدا سے ڈر اور تم اپنے دل میں وہ بات پوشیدہ کرتے تھے جس کو خدا ظاہر کرنے والا تھا اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے۔ حالانکہ خدا ہی اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو۔ پھر جب زید نے اس سے (کوئی) حاجت (متعلق) نہ رکھی (یعنی اس کو طلاق دے دی) تو ہم نے تم سے اس کا نکاح کردیا تاکہ مومنوں کے لئے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (کے ساتھ نکاح کرنے کے بارے) میں جب وہ ان سے اپنی حاجت (متعلق) نہ رکھیں (یعنی طلاق دے دیں) کچھ تنگی نہ رہے۔ اور خدا کا حکم واقع ہو کر رہنے والا تھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب تو اس شخص سے جس پر اللہ نے انعام کیا اور جس پر تو نے انعام کیا کہہ رہا تھا کہ اپنی بیوی اپنے پاس روکے رکھ اور اللہ سے ڈر اور تو اپنے دل میں وہ بات چھپاتا تھاجسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور تو لوگوں سے ڈرتا تھا، حالانکہ اللہ زیادہ حق دار ہے کہ تو اس سے ڈرے، پھر جب زید نے اس سے اپنی حاجت پوری کر لی تو ہم نے تجھ سے اس کا نکاح کر دیا، تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی تنگی نہ ہو، جب وہ ان سے حاجت پوری کر چکیں اور اللہ کا حکم پورا کیا جانے والا تھا۔
819
فِي
مَا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ فِيمَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَقْدُورًا [33-الأحزاب:38]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جو چیزیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لئے مقرر کی ہیں ان میں نبی پر کوئی حرج نہیں، (یہی) اللہ کا دستور ان میں بھی رہا جو پہلے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے کام اندازے پر مقرر کئے ہوئے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پیغمبر پر اس کام میں کچھ تنگی نہیں جو خدا نے ان کے لئے مقرر کردیا۔ اور جو لوگ پہلے گزر چکے ہیں ان میں بھی خدا کا یہی دستور رہا ہے۔ اور خدا کا حکم ٹھیر چکا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
نبی پر اس کام میں کبھی کوئی تنگی نہیں جو اللہ نے اس کے لیے فرض کر دیا۔ یہی اللہ کا طریقہ ہے ان لوگوں میں جو پہلے گزرے اور اللہ کا حکم ہمیشہ سے اندازے کے مطابق ہے، جو طے کیا ہوا ہے۔
820
فِي
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَنْ يَسْتَنْكِحَهَا خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا [33-الأحزاب:50]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے نبی! ہم نے تیرے لئے تیری وه بیویاں حلال کر دی ہیں جنہوں تو ان کا مہر دے چکا ہے اور وه لونڈیاں بھی جو اللہ تعالیٰ نے غنیمت میں تجھے دی ہیں اور تیرے چچا کی لڑکیاں اور پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تیرے ماموں کی بیٹیاں اور تیری خاﻻؤں کی بیٹیاں بھی جنہوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی ہے، اور وه باایمان عورت جو اپنا نفس نبی کو ہبہ کردے یہ اس صورت میں کہ خود نبی بھی اس سے نکاح کرنا چاہے، یہ خاص طور پر صرف تیرے لئے ہی ہے اور مومنوں کے لئے نہیں، ہم اسے بخوبی جانتے ہیں جو ہم نے ان پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں (احکام) مقرر کر رکھے ہیں، یہ اس لئے کہ تجھ پر حرج واقع نہ ہو، اللہ تعالیٰ بہت بخشنے اور بڑے رحم واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اے پیغمبر ہم نے تمہارے لئے تمہاری بیویاں جن کو تم نے ان کے مہر دے دیئے ہیں حلال کردی ہیں اور تمہاری لونڈیاں جو خدا نے تم کو (کفار سے بطور مال غنیمت) دلوائی ہیں اور تمہارے چچا کی بیٹیاں اور تمہاری پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تمہارے ماموؤں کی بیٹیاں اور تمہاری خالاؤں کی بیٹیاں جو تمہارے ساتھ وطن چھوڑ کر آئی ہیں (سب حلال ہیں) اور کوئی مومن عورت اگر اپنے تئیں پیغمبر کو بخش دے (یعنی مہر لینے کے بغیر نکاح میں آنا چاہے) بشرطیکہ پیغمبر بھی ان سے نکاح کرنا چاہیں (وہ بھی حلال ہے لیکن) یہ اجازت (اے محمدﷺ) خاص تم ہی کو ہے سب مسلمانوں کو نہیں۔ ہم نے ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں جو (مہر واجب الادا) مقرر کردیا ہے ہم کو معلوم ہے (یہ) اس لئے (کیا گیا ہے) کہ تم پر کسی طرح کی تنگی نہ رہے۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے نبی! بے شک ہم نے تیرے لیے تیری بیویاں حلال کر دیں جن کا تو نے مہر دیا ہے اور وہ عورتیں جن کا مالک تیرا دایاں ہاتھ بنا ہے، اس (غنیمت) میں سے جو اللہ تجھ پر لوٹا کر لایا ہے اور تیرے چچا کی بیٹیاں اور تیری پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تیرے ماموں کی بیٹیاں اور تیری خالاؤں کی بیٹیاں، جنھوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی ہے اور کوئی بھی مومن عورت اگر وہ اپنا آپ نبی کو ہبہ کر دے، اگر نبی چاہے کہ اسے نکاح میں لے لے۔ یہ خاص تیرے لیے ہے، مومنوں کے لیے نہیں۔ بے شک ہم نے جان لیا جو ہم نے ان پر ان کی بیویوں اور ان عورتوں کے بارے میں فرض کیا جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں، تاکہ تجھ پر کوئی تنگی نہ ہو اور اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔