قرآن پاک لفظ أَنْ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
51
أَنْ
وَلَقَدْ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَلْقَوْهُ فَقَدْ رَأَيْتُمُوهُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ [3-آل عمران:143]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جنگ سے پہلے تو تم شہادت کی آرزو میں تھے اب اسے اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے دیکھ لیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تم موت (شہادت) کے آنے سے پہلے اس کی تمنا کیا کرتے تھے سو تم نے اس کو آنکھوں سے دیکھ لیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بے شک تم تو موت کی تمنا کیا کرتے تھے، اس سے پہلے کہ اسے ملو، تو بلاشبہ تم نے اسے اس حال میں دیکھ لیا کہ تم (آنکھوں سے) دیکھ رہے تھے۔
52
أَنْ
وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَنْ تَمُوتَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ كِتَابًا مُؤَجَّلًا وَمَنْ يُرِدْ ثَوَابَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَنْ يُرِدْ ثَوَابَ الْآخِرَةِ نُؤْتِهِ مِنْهَا وَسَنَجْزِي الشَّاكِرِينَ [3-آل عمران:145]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بغیر اللہ تعالیٰ کے حکم کے کوئی جاندار نہیں مرسکتا، مقرر شده وقت لکھا ہوا ہے، دنیا کی چاہت والوں کو ہم کچھ دنیا دے دیتے ہیں اور آخرت کا ﺛواب چاہنے والوں کو ہم وه بھی دیں گے۔ اوراحسان ماننے والوں کو ہم بہت جلد نیک بدلہ دیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کسی شخص میں طاقت نہیں کہ خدا کے حکم کے بغیر مر جائے (اس نے موت کا) وقت مقرر کر کے لکھ رکھا ہے اور جو شخص دنیا میں (اپنے اعمال کا) بدلہ چاہے اس کو ہم یہیں بدلہ دے دیں گے اور جو آخرت میں طالبِ ثواب ہو اس کو وہاں اجر عطا کریں گے اور ہم شکر گزاروں کو عنقریب (بہت اچھا) صلہ دیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کسی جان کے لیے کبھی ممکن نہیں کہ اللہ کے حکم کے بغیر مر جائے، لکھے ہوئے کے مطابق جس کا وقت مقرر ہے، اور جو شخص دنیا کا بدلہ چاہے ہم اسے اس میں سے دیں گے اور جو آخرت کا بدلہ چاہے اسے اس میں سے دیں گے اور ہم شکر کرنے والوں کو جلد جزا دیں گے۔
53
أَنْ
وَمَا كَانَ قَوْلَهُمْ إِلَّا أَنْ قَالُوا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ [3-آل عمران:147]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه یہی کہتے رہے کہ اے پروردگار! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہم سے ہمارے کاموں میں جو بے جا زیادتی ہوئی ہے اسے بھی معاف فرما اور ہمیں ﺛابت قدمی عطا فرما اور ہمیں کافروں کی قوم پر مدد دے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (اس حالت میں) ان کے منہ سے کوئی بات نکلتی ہے تو یہی کہ اے پروردگار ہمارے گناہ اور زیادتیاں جو ہم اپنے کاموں میں کرتے رہے ہیں معاف فرما اور ہم کو ثابت قدم رکھ اور کافروں پر فتح عنایت فرما
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان کی بات اس کے سوا کچھ نہ تھی کہ انھوں نے کہا اے ہمارے رب! ہمیں ہمارے گناہ بخش دے اور ہمارے کام میں ہماری زیادتی کو بھی اور ہمارے قدم ثابت رکھ اور کافر لوگوں پر ہماری مدد فرما۔
54
أَنْ
وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ [3-آل عمران:161]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ناممکن ہے کہ نبی سے خیانت ہو جائے ہر خیانت کرنے واﻻ خیانت کو لئے ہوئے قیامت کے دن حاضر ہوگا، پھر ہر شخص کو اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، اور وه ﻇلم نہ کئے جائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کبھی نہیں ہوسکتا کہ پیغمبر (خدا) خیانت کریں۔ اور خیانت کرنے والوں کو قیامت کے دن خیانت کی ہوئی چیز (خدا کے روبرو) لاحاضر کرنی ہوگی۔ پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا اور بےانصافی نہیں کی جائے گی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کسی نبی کے لیے کبھی ممکن نہیں کہ وہ خیانت کرے، اور جو خیانت کرے گا قیامت کے دن لے کر آئے گا جو اس نے خیانت کی، پھر ہر شخص کو پورا دیا جائے گا جو اس نے کمایا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
55
أَنْ
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلَا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِنَ الْعَذَابِ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ [3-آل عمران:188]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه لوگ جو اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے نہیں کیا اس پر بھی ان کی تعریفیں کی جائیں آپ انہیں عذاب سے چھٹکارا میں نہ سمجھئے ان کے لئے تو دردناک عذاب ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ اپنے (ناپسند) کاموں سے خوش ہوتے ہیں اور پسندیدہ کام) جو کرتے نہیں ان کے لئے چاہتے ہیں کہ ان ک تعریف کی جائے ان کی نسبت خیال نہ کرنا کہ وہ عذاب سے رستگار ہوجائیں گے۔ اور انہیں درد دینے والا عذاب ہوگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
ان لوگوں کو ہر گز خیال نہ کر جو ان (کاموں) پر خوش ہوتے ہیں جو انھوں نے کیے اور پسند کرتے ہیں کہ ان کی تعریف ان (کاموں) پر کی جائے جو انھوں نے نہیں کیے، پس تو انھیں عذاب سے بچ نکلنے میں کامیاب ہر گز خیال نہ کر اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
56
أَنْ
رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلْإِيمَانِ أَنْ آمِنُوا بِرَبِّكُمْ فَآمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْأَبْرَارِ [3-آل عمران:193]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے ہمارے رب! ہم نے سنا کہ منادی کرنے واﻻ بآواز بلند ایمان کی طرف بلا رہا ہے کہ لوگو! اپنے رب پر ایمان لاؤ، پس ہم ایمان ﻻئے۔ یا الٰہی اب تو ہمارے گناه معاف فرما اور ہماری برائیاں ہم سے دور کر دے اور ہماری موت نیکوں کے ساتھ کر
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اے پروردگارہم نے ایک ندا کرنے والے کو سنا کہ ایمان کے لیے پکار رہا تھا (یعنی) اپنے پروردگار پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لے آئے اے پروردگار ہمارے گناہ معاف فرما اور ہماری برائیوں کو ہم سے محو کر اور ہم کو دنیا سے نیک بندوں کے ساتھ اٹھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے ہمارے رب! بے شک ہم نے ایک آواز دینے والے کو سنا، جو ایمان کے لیے آواز دے رہا تھا کہ اپنے رب پر ایمان لے آئو تو ہم ایمان لے آئے، اے ہمارے رب! پس ہمیں ہمارے گناہ بخش دے اور ہم سے ہماری برائیاں دور کر دے اور ہمیں نیکوں کے ساتھ فوت کر۔
57
أَنْ
وَابْتَلُوا الْيَتَامَى حَتَّى إِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَ فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَلَا تَأْكُلُوهَا إِسْرَافًا وَبِدَارًا أَنْ يَكْبَرُوا وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ فَإِذَا دَفَعْتُمْ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ فَأَشْهِدُوا عَلَيْهِمْ وَكَفَى بِاللَّهِ حَسِيبًا [4-النساء:6]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور یتیموں کو ان کے بالﻎ ہو جانے تک سدھارتے اور آزماتے رہو پھر اگر ان میں تم ہوشیاری اور حسن تدبیر پاؤ تو انہیں ان کے مال سونﭗ دو اور ان کے بڑے ہو جانے کے ڈر سے ان کے مالوں کو جلدی جلدی فضول خرچیوں میں تباه نہ کر دو، مال داروں کو چاہئے کہ (ان کے مال سے) بچتے رہیں، ہاں مسکین محتاج ہو تو دستور کے مطابق واجبی طور سے کھالے، پھر جب انہیں ان کے مال سونپو تو گواه بنا لو، دراصل حساب لینے واﻻ اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یتمیوں کو بالغ ہونے تک کام کاج میں مصروف رکھو پھر (بالغ ہونے پر) اگر ان میں عقل کی پختگی دیکھو تو ان کا مال ان کے حوالے کردو اور اس خوف سے کہ وہ بڑے ہوجائیں گے (یعنی بڑے ہو کر تم سے اپنا مال واپس لے لیں گے) اس کو فضول خرچی اور جلدی میں نہ اڑا دینا۔ جو شخص آسودہ حال ہو اس کو (ایسے مال سے قطعی طور پر) پرہیز رکھنا چاہیئے اور جو بے مقدور ہو وہ مناسب طور پر (یعنی بقدر خدمت) کچھ لے لے اور جب ان کا مال ان کے حوالے کرنے لگو تو گواہ کرلیا کرو۔ اور حقیقت میں تو خدا ہی (گواہ اور) حساب لینے والا کافی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور یتیموں کو آزماتے رہو، یہاں تک کہ جب وہ بلوغت کو پہنچ جائیں، پھر اگر تم ان سے کچھ سمجھ داری معلوم کرو تو ان کے مال ان کے سپرد کردو اور فضول خرچی کرتے ہوئے اور اس سے جلدی کرتے ہوئے انھیں مت کھائو کہ وہ بڑے ہو جائیں گے۔ اور جو غنی ہو تو وہ بہت بچے اور جو محتاج ہو تو وہ جانے پہچانے طریقے سے کھالے، پھر جب ان کے مال ان کے سپرد کرو تو ان پر گواہ بنا لو اور اللہ پورا حساب لینے والا کافی ہے۔
58
أَنْ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا [4-النساء:19]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کو ورﺛے میں لے بیٹھو انہیں اس لئے روک نہ رکھو کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے، اس میں سے کچھ لے لو ہاں یہ اور بات ہے کہ وه کوئی کھلی برائی اور بے حیائی کریں ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بودوباش رکھو، گو تم انہیں ناپسند کرو لیکن بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو، اور اللہ تعالیٰ اس میں بہت ہی بھلائی کر دے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومنو! تم کو جائز نہیں کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ۔ اور (دیکھنا) اس نیت سے کہ جو کچھ تم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ لے لو انہیں (گھروں میں) میں مت روک رکھنا ہاں اگر وہ کھلے طور پر بدکاری کی مرتکب ہوں (تو روکنا مناسب نہیں) اور ان کے ساتھ اچھی طرح رہو سہو اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو عجب نہیں کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور خدا اس میں بہت سی بھلائی پیدا کردے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمھارے لیے حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن جائو اور نہ انھیں اس لیے روک رکھو کہ تم نے انھیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے کچھ لے لو، مگر اس صورت میں کہ وہ کھلم کھلا بے حیائی کا ارتکاب کریں اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو، پھر اگر تم انھیں نا پسند کرو تو ہو سکتا ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھ دے۔
59
أَنْ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا [4-النساء:19]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کو ورﺛے میں لے بیٹھو انہیں اس لئے روک نہ رکھو کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے، اس میں سے کچھ لے لو ہاں یہ اور بات ہے کہ وه کوئی کھلی برائی اور بے حیائی کریں ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بودوباش رکھو، گو تم انہیں ناپسند کرو لیکن بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو، اور اللہ تعالیٰ اس میں بہت ہی بھلائی کر دے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومنو! تم کو جائز نہیں کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ۔ اور (دیکھنا) اس نیت سے کہ جو کچھ تم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ لے لو انہیں (گھروں میں) میں مت روک رکھنا ہاں اگر وہ کھلے طور پر بدکاری کی مرتکب ہوں (تو روکنا مناسب نہیں) اور ان کے ساتھ اچھی طرح رہو سہو اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو عجب نہیں کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور خدا اس میں بہت سی بھلائی پیدا کردے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمھارے لیے حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن جائو اور نہ انھیں اس لیے روک رکھو کہ تم نے انھیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے کچھ لے لو، مگر اس صورت میں کہ وہ کھلم کھلا بے حیائی کا ارتکاب کریں اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو، پھر اگر تم انھیں نا پسند کرو تو ہو سکتا ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھ دے۔
60
أَنْ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا [4-النساء:19]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کو ورﺛے میں لے بیٹھو انہیں اس لئے روک نہ رکھو کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے، اس میں سے کچھ لے لو ہاں یہ اور بات ہے کہ وه کوئی کھلی برائی اور بے حیائی کریں ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بودوباش رکھو، گو تم انہیں ناپسند کرو لیکن بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو، اور اللہ تعالیٰ اس میں بہت ہی بھلائی کر دے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومنو! تم کو جائز نہیں کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ۔ اور (دیکھنا) اس نیت سے کہ جو کچھ تم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ لے لو انہیں (گھروں میں) میں مت روک رکھنا ہاں اگر وہ کھلے طور پر بدکاری کی مرتکب ہوں (تو روکنا مناسب نہیں) اور ان کے ساتھ اچھی طرح رہو سہو اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو عجب نہیں کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور خدا اس میں بہت سی بھلائی پیدا کردے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمھارے لیے حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن جائو اور نہ انھیں اس لیے روک رکھو کہ تم نے انھیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے کچھ لے لو، مگر اس صورت میں کہ وہ کھلم کھلا بے حیائی کا ارتکاب کریں اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو، پھر اگر تم انھیں نا پسند کرو تو ہو سکتا ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھ دے۔