قرآن پاک لفظ مُبِينٌ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
21
مُبِينٌ
إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ [26-الشعراء:115]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
میں تو صاف طور پر ڈرا دینے واﻻ ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
میں تو صرف کھول کھول کر نصیحت کرنے والا ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
میں نہیں ہوں مگر ایک کھلم کھلا ڈرانے والا۔
22
مُبِينٌ
فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ آيَاتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوا هَذَا سِحْرٌ مُبِينٌ [27-النمل:13]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس جب ان کے پاس آنکھیں کھول دینے والے ہمارے معجزے پہنچے تو وه کہنے لگے یہ تو صریح جادو ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب ان کے پاس ہماری روشن نشانیاں پہنچیں، کہنے لگے یہ صریح جادو ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو جب ان کے پاس ہماری نشانیاں آنکھیں کھول دینے والی پہنچیں تو انھوں نے کہا یہ کھلا جادو ہے۔
23
مُبِينٌ
وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ عَلَى حِينِ غَفْلَةٍ مِنْ أَهْلِهَا فَوَجَدَ فِيهَا رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ هَذَا مِنْ شِيعَتِهِ وَهَذَا مِنْ عَدُوِّهِ فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِي مِنْ شِيعَتِهِ عَلَى الَّذِي مِنْ عَدُوِّهِ فَوَكَزَهُ مُوسَى فَقَضَى عَلَيْهِ قَالَ هَذَا مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ عَدُوٌّ مُضِلٌّ مُبِينٌ [28-القصص:15]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور موسیٰ (علیہ السلام) ایک ایسے وقت شہر میں آئے جبکہ شہر کے لوگ غفلت میں تھے۔ یہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا، یہ ایک تو اس کے رفیقوں میں سے تھا اور یہ دوسرا اس کے دشمنوں میں سے، اس کی قوم والے نے اس کے خلاف جو اس کے دشمنوں میں سے تھا اس سے فریاد کی، جس پر موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو مکا مارا جس سے وه مر گیا موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے یہ تو شیطانی کام ہے، یقیناً شیطان دشمن اور کھلے طور پر بہکانے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہ ایسے وقت شہر میں داخل ہوئے کہ وہاں کے باشندے بےخبر ہو رہے تھے تو دیکھا کہ وہاں دو شخص لڑ رہے تھے ایک تو موسٰی کی قوم کا ہے اور دوسرا اُن کے دشمنوں میں سے تو جو شخص اُن کی قوم میں سے تھا اس نے دوسرے شخص کے مقابلے میں جو موسٰی کے دشمنوں میں سے تھا مدد طلب کی تو اُنہوں نے اس کو مکا مارا اور اس کا کام تمام کر دیا کہنے لگے کہ یہ کام تو (اغوائے) شیطان سے ہوا بیشک وہ (انسان کا) دشمن اور صریح بہکانے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ شہر میں اس کے رہنے والوں کی کسی قدر غفلت کے وقت داخل ہوا تو اس میں دو آدمیوں کو پایا کہ لڑ رہے ہیں، یہ اس کی قوم سے ہے اور یہ اس کے دشمنوں میں سے ہے۔ تو جو اس کی قوم سے تھا اس نے اس سے اس کے خلاف مدد مانگی جو اس کے دشمنوں سے تھا، تو موسیٰ نے اسے گھونسا مارا تو اس کا کام تمام کر دیا۔ کہا یہ شیطان کے کام سے ہے، یقینا وہ کھلم کھلا گمراہ کرنے والا دشمن ہے۔
24
مُبِينٌ
فَأَصْبَحَ فِي الْمَدِينَةِ خَائِفًا يَتَرَقَّبُ فَإِذَا الَّذِي اسْتَنْصَرَهُ بِالْأَمْسِ يَسْتَصْرِخُهُ قَالَ لَهُ مُوسَى إِنَّكَ لَغَوِيٌّ مُبِينٌ [28-القصص:18]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
صبح ہی صبح ڈرتے اندیشہ کی حالت میں خبریں لینے کو شہر میں گئے، کہ اچانک وہی شخص جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا کہ اس میں شک نہیں تو تو صریح بے راه ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
الغرض صبح کے وقت شہر میں ڈرتے ڈرتے داخل ہوئے کہ دیکھیں (کیا ہوتا ہے) تو ناگہاں وہی شخص جس نے کل اُن سے مدد مانگی تھی پھر اُن کو پکار رہا ہے۔ موسٰی نے اس سے کہا کہ تُو تو صریح گمراہ ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
غرض اس نے شہر میں ڈرتے ہوئے صبح کی، انتظار کرتا تھا، تو اچانک وہی شخص جس نے کل اس سے مدد مانگی تھی، اس سے فریاد کر رہا تھا۔ موسیٰ نے اس سے کہا یقینا تو ضرور کھلا گمراہ ہے۔
25
مُبِينٌ
وَقَالُوا لَوْلَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَاتٌ مِنْ رَبِّهِ قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِنْدَ اللَّهِ وَإِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُبِينٌ [29-العنكبوت:50]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
انہوں نے کہا کہ اس پر کچھ نشانیاں (معجزات) اس کے رب کی طرف سے کیوں نہیں اتارے گئے۔ آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں تو سب اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں میں تو صرف کھلم کھلا آگاه کر دینے واﻻ ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (کافر) کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے نشانیاں کیوں نازل نہیں ہوئیں کہہ دو کہ نشانیاں تو خدا ہی کے پاس ہیں۔ اور میں تو کھلم کھلا ہدایت کرنے والا ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے کہا اس پر اس کے رب کی طرف سے کسی قسم کی نشانیاں کیوں نہیں اتاری گئیں، کہہ دے نشانیاں تو سب اللہ ہی کے پاس ہیں اورمیں تو صرف ایک کھلم کھلا ڈرانے والاہوں۔
26
مُبِينٌ
وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَذَا إِلَّا رَجُلٌ يُرِيدُ أَنْ يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَذَا إِلَّا إِفْكٌ مُفْتَرًى وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ إِنْ هَذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ [34-سبأ:43]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب ان کے سامنے ہماری صاف صاف آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ ایسا شخص ہے جو تمہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے روک دینا چاہتا ہے۔ (اس کے سوا کوئی بات نہیں)، اور کہتے ہیں کہ یہ تو گھڑا ہوا جھوٹ ہے اور حق ان کے پاس آچکا پھر بھی کافر یہی کہتے رہے کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ان کو ہماری روشن آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں یہ ایک (ایسا) شخص ہے جو چاہتا ہے کہ جن چیزوں کی تمہارے باپ دادا پرستش کیا کرتے تھے ان سے تم کو روک دے اور (یہ بھی) کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض جھوٹ ہے (جو اپنی طرف سے) بنا لیا گیا ہے۔ اور کافروں کے پاس جب حق آیا تو اس کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں توکہتے ہیں یہ نہیں ہے مگر ایک آدمی، جو چاہتا ہے کہ تمھیں اس سے روک دے جس کی عبادت تمھارے باپ دادا کرتے تھے اورکہتے ہیں یہ نہیں ہے مگر ایک گھڑا ہوا جھوٹ۔ اور ان لوگوں نے جنھوں نے کفر کیا، حق کے بارے میں کہا، جب وہ ان کے پاس آیا، یہ نہیں ہے مگر کھلا جادو۔
27
مُبِينٌ
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَنْ لَا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ [36-يس:60]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے اوﻻد آدم! کیا میں نے تم سے قول قرار نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا، وه تو تمہارا کھلا دشمن ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اے آدم کی اولاد ہم نے تم سے کہہ نہیں دیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیا میں نے تمھیں تاکیدنہ کی تھی اے اولاد آدم! کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا، یقینا وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔
28
مُبِينٌ
وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُبِينٌ [36-يس:69]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
نہ تو ہم نے اس پیغمبر کو شعر سکھائے اور نہ یہ اس کے ﻻئق ہے۔ وه تو صرف نصیحت اور واضح قرآن ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے ان (پیغمبر) کو شعر گوئی نہیں سکھائی اور نہ وہ ان کو شایاں ہے۔ یہ تو محض نصیحت اور صاف صاف قرآن (پُرازحکمت) ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے نہ اسے شعر سکھایا ہے اور نہ وہ اس کے لائق ہے۔ وہ تو سراسر نصیحت اور واضح قرآن کے سوا کچھ نہیں۔
29
مُبِينٌ
أَوَلَمْ يَرَ الْإِنْسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِنْ نُطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُبِينٌ [36-يس:77]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا انسان کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا ہے؟ پھر یکایک وہ صریح جھگڑالو بن بیٹھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اس کو نطفے سے پیدا کیا۔ پھر وہ تڑاق پڑاق جھگڑنے لگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے ایک قطرے سے پیدا کیا تو اچانک وہ کھلا جھگڑنے والا ہے۔
30
مُبِينٌ
وَقَالُوا إِنْ هَذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ [37-الصافات:15]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کہتے ہیں کہ یہ تو بالکل کھلم کھلا جادو ہی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کہتے ہیں یہ صاف جادو کے سوا کچھ نہیں۔