قرآن پاک لفظ يَقُولُ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
11
يَقُولُ
هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا تَأْوِيلَهُ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَلْ لَنَا مِنْ شُفَعَاءَ فَيَشْفَعُوا لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ قَدْ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَفْتَرُونَ [7-الأعراف:53]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان لوگوں کو اور کسی بات کا انتظار نہیں صرف اس کے اخیر نتیجہ کا انتظار ہے، جس روز اس کا اخیر نتیجہ پیش آئے گا اور اس روز جو لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے تھے یوں کہیں گے کہ واقعی ہمارے رب کے پیغمبر سچی سچی باتیں ﻻئے تھے، سو اب کیا کوئی ہمارا سفارشی ہے کہ وه ہماری سفارش کردے یا کیا ہم پھر واپس بھیجے جاسکتے ہیں تاکہ ہم لوگ ان اعمال کے، جن کو ہم کیا کرتے تھے برخلاف دوسرے اعمال کریں۔ بےشک ان لوگوں نے اپنے آپ کو خساره میں ڈال دیا اور یہ جو جو باتیں تراشتے تھے سب گم ہوگئیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا یہ لوگ اس کے وعدہٴ عذاب کے منتظر ہیں۔ جس دن وہ وعدہ آجائے گا تو جو لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے ہوں گے وہ بول اٹھیں گے کہ بےشک ہمارے پروردگار کے رسول حق لے کر آئے تھے۔ بھلا (آج) ہمارا کوئی سفارشی ہیں کہ ہماری سفارش کریں یا ہم (دنیا میں) پھر لوٹا دیئے جائیں کہ جو عمل (بد) ہم (پہلے) کرتے تھے (وہ نہ کریں بلکہ) ان کے سوا اور (نیک) عمل کریں۔ بےشک ان لوگوں نے اپنا نقصان کیا اور جو کچھ یہ افتراء کیا کرتے تھے ان سے سب جاتا رہا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ اس کے انجام کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟ جس دن اس کا انجام آ پہنچے گا تو وہ لوگ جنھوں نے اس سے پہلے اسے بھلا دیا تھا، کہیں گے یقینا ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے، تو کیا ہمارے لیے کوئی سفارش کرنے والے ہیں کہ وہ ہمارے لیے سفارش کریں، یا ہمیں واپس بھیجا جائے تو ہم اس کے بر خلاف عمل کریں جو ہم کیا کرتے تھے۔ بلاشبہ انھوں نے اپنی جانوں کو خسارے میں ڈالا اور ان سے گم ہوگیا جو وہ جھوٹ باندھا کرتے تھے۔
12
يَقُولُ
إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ غَرَّ هَؤُلَاءِ دِينُهُمْ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ [8-الأنفال:49]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جبکہ منافق کہہ رہے تھے اور وه بھی جن کے دلوں میں روگ تھا کہ انہیں تو ان کے دین نے دھوکے میں ڈال دیا ہے جو بھی اللہ پر بھروسہ کرے اللہ تعالیٰ بلا شک وشبہ غلبے واﻻ اور حکمت واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اس وقت منافق اور (کافر) جن کے دلوں میں مرض تھا کہتے تھے کہ ان لوگوں کو ان کے دین نے مغرور کر رکھا ہے اور جو شخص خدا پر بھروسہ رکھتا ہے تو خدا غالب حکمت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں ایک بیماری تھی، کہہ رہے تھے ان لوگوں کو ان کے دین نے دھوکا دیا ہے۔ اور جو اللہ پر بھروسا کرے تو بے شک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
13
يَقُولُ
إِلَّا تَنْصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَى وَكَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ [9-التوبة:40]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر تم ان (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی اس وقت جبکہ انہیں کافروں نے (دیس سے) نکال دیا تھا، دو میں سے دوسرا جبکہ وه دونوں غار میں تھے جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے، پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں، اس نے کافروں کی بات پست کر دی اور بلند وعزیز تو اللہ کا کلمہ ہی ہے، اللہ غالب ہے حکمت واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو خدا اُن کا مددگار ہے (وہ وقت تم کو یاد ہوگا) جب ان کو کافروں نے گھر سے نکال دیا۔ (اس وقت) دو (ہی ایسے شخص تھے جن) میں (ایک ابوبکرؓ تھے) اور دوسرے (خود رسول الله) جب وہ دونوں غار (ثور) میں تھے اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے۔ تو خدا نے ان پر تسکین نازل فرمائی اور ان کو ایسے لشکروں سے مدد دی جو تم کو نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کی بات کو پست کر دیا۔ اور بات تو خدا ہی کی بلند ہے۔ اور خدا زبردست (اور) حکمت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اگر تم اس کی مدد نہ کرو تو بلاشبہ اللہ نے اس کی مدد کی، جب اسے ان لوگوں نے نکال دیا جنھوں نے کفر کیا، جب کہ وہ دو میں دوسرا تھا، جب وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا غم نہ کر، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ تو اللہ نے اپنی سکینت اس پر اتار دی اور اسے ان لشکروں کے ساتھ قوت دی جو تم نے نہیں دیکھے اور ان لوگوں کی بات نیچی کر دی جنھوں نے کفر کیا اور اللہ کی بات ہی سب سے اونچی ہے اور اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
14
يَقُولُ
وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ ائْذَنْ لِي وَلَا تَفْتِنِّي أَلَا فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُوا وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ [9-التوبة:49]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان میں سے کوئی تو کہتا ہے مجھے اجازت دیجئے مجھے فتنے میں نہ ڈالیئے، آگاه رہو وه تو فتنے میں پڑ چکے ہیں اور یقیناً دوزخ کافروں کو گھیر لینے والی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان میں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ مجھے تو اجازت ہی دیجئے اور آفت میں نہ ڈالئے۔ دیکھو یہ آفت میں پڑگئے ہیں اور دوزخ سب کافروں کو گھیرے ہوئے ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان میں سے بعض وہ ہے جو کہتا ہے مجھے اجازت دے دے اور مجھے فتنے میں نہ ڈال۔ سن لو! وہ فتنے ہی میں تو پڑے ہوئے ہیں اور بے شک جہنم کافروں کو ضرور گھیرنے والی ہے۔
15
يَقُولُ
وَإِذَا مَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ [9-التوبة:124]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو بعض منافقین کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو زیاده کیا ہے، سو جو لوگ ایمان والے ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو زیاده کیا ہے اور وه خوش ہورہے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو بعض منافق (استہزاء کرتے اور) پوچھتے کہ اس سورت نے تم میں سے کس کا ایمان زیادہ کیا ہے۔ سو جو ایمان والے ہیں ان کا ایمان تو زیادہ کیا اور وہ خوش ہوتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب بھی کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں اس نے تم میں سے کس کو ایمان میں زیادہ کیا؟ پس جو لوگ ایمان لائے، سو ان کو تو اس نے ایمان میں زیادہ کر دیا اور وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔
16
يَقُولُ
نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَى إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِنْ تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَسْحُورًا [17-الإسراء:47]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس غرض سے وه لوگ اسے سنتے ہیں ان (کی نیتوں) سے ہم خوب آگاه ہیں، جب یہ آپ کی طرف کان لگائے ہوئے ہوتے ہیں تب بھی اور جب یہ مشوره کرتے ہیں تب بھی جب کہ یہ ﻇالم کہتے ہیں کہ تم اس کی تابعداری میں لگے ہوئے ہو جن پر جادو کردیا گیا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ لوگ جب تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو جس نیت سے یہ سنتے ہیں ہم اسے خوب جانتے ہیں اور جب یہ سرگوشیاں کرتے ہیں (یعنی) جب ظالم کہتے ہیں کہ تم ایک ایسے شخص کی پیروی کرتے ہو جس پر جادو کیا گیا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
ہم اس (نیت) کو زیادہ جاننے والے ہیں جس کے ساتھ وہ اسے غور سے سنتے ہیں، جب وہ تیری طرف کان لگاتے ہیں اور جب وہ سرگوشیاں کرتے ہیں، جب وہ ظالم کہہ رہے ہوتے ہیں کہ تم پیروی نہیں کرتے مگر ایسے آدمی کی جس پر جادو کیا گیا ہے۔
17
يَقُولُ
وَيَوْمَ يَقُولُ نَادُوا شُرَكَائِيَ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ مَوْبِقًا [18-الكهف:52]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جس دن وه فرمائے گا کہ تمہارے خیال میں جو میرے شریک تھے انہیں پکارو! یہ پکاریں گے لیکن ان میں سے کوئی بھی جواب نہ دے گا ہم ان کے درمیان ہلاکت کا سامان کردیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جس دن خدا فرمائے گا کہ (اب) میرے شریکوں کو جن کی نسبت تم گمان (الوہیت) رکھتے تھے بلاؤ تو وہ ان کے بلائیں گے مگر وہ ان کو کچھ جواب نہ دیں گے۔ اور ہم ان کے بیچ میں ایک ہلاکت کی جگہ بنادیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جس دن فرمائے گا پکارو میرے ان شریکوں کو جو تم نے گمان کر رکھے تھے، سو وہ انھیں پکاریں گے تو وہ انھیں کوئی جواب نہ دیں گے اور ہم ان کے درمیان ایک ہلاکت کی جگہ بنا دیں گے۔
18
يَقُولُ
مَا كَانَ لِلَّهِ أَنْ يَتَّخِذَ مِنْ وَلَدٍ سُبْحَانَهُ إِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ [19-مريم:35]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ تعالیٰ کے لئے اوﻻد کا ہونا ﻻئق نہیں، وه تو بالکل پاک ذات ہے، وه تو جب کسی کام کے سر انجام دینے کا اراده کرتا ہے تو اسے کہہ دیتا ہے کہ ہو جا، وه اسی وقت ہو جاتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا کو سزاوار نہیں کہ کسی کو بیٹا بنائے۔ وہ پاک ہے جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو یہی کہتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کبھی اللہ کے لائق نہ تھا کہ وہ کوئی بھی اولاد بنائے، وہ پاک ہے، جب کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو اس سے صرف یہ کہتا ہے کہ ’’ہوجا‘‘ تو وہ ہوجاتا ہے۔
19
يَقُولُ
كَلَّا سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا [19-مريم:79]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہرگز نہیں، یہ جو بھی کہہ رہا ہے ہم اسے ضرور لکھ لیں گے، اور اس کے لئے عذاب بڑھائے چلے جائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ہرگز نہیں۔ یہ جو کچھ کہتا ہے ہم اس کو لکھتے جاتے اور اس کے لئے آہستہ آہستہ عذاب بڑھاتے جاتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
ہرگز نہیں! ہم ضرور لکھیں گے جو کچھ یہ کہتا ہے اور اس کے لیے عذاب میں سے بڑھائیں گے، بہت بڑھانا۔
20
يَقُولُ
وَنَرِثُهُ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْدًا [19-مريم:80]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ جن چیزوں کو کہہ رہا ہے اسے ہم اس کے بعد لے لیں گے۔ اور یہ تو بالکل اکیلا ہی ہمارے سامنے حاضر ہوگا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو چیزیں یہ بتاتا ہے ان کے ہم وارث ہوں گے اور یہ اکیلا ہمارے سامنے آئے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم اس کے وارث ہوں گے ان چیزوں میں جو یہ کہہ رہا ہے اور یہ اکیلا ہمارے پاس آئے گا۔