قرآن پاک لفظ بِهِمْ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
11
بِهِمْ
وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِيءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالَ هَذَا يَوْمٌ عَصِيبٌ [11-هود:77]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے لوط کے پاس پہنچے تو وه ان کی وجہ سے بہت غمگین ہوگئے اور دل ہی دل میں کڑھنے لگے اور کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مصیبت کا دن ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ ان (کے آنے) سے غمناک اور تنگ دل ہوئے اور کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مشکل کا دن ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہمارے بھیجے ہوئے لوط کے پاس آئے، وہ ان کی وجہ سے مغموم ہوا اور ان سے دل تنگ ہوا اور اس نے کہا یہ بہت سخت دن ہے۔
12
بِهِمْ
وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِيءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالَ هَذَا يَوْمٌ عَصِيبٌ [11-هود:77]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے لوط کے پاس پہنچے تو وه ان کی وجہ سے بہت غمگین ہوگئے اور دل ہی دل میں کڑھنے لگے اور کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مصیبت کا دن ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ ان (کے آنے) سے غمناک اور تنگ دل ہوئے اور کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مشکل کا دن ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہمارے بھیجے ہوئے لوط کے پاس آئے، وہ ان کی وجہ سے مغموم ہوا اور ان سے دل تنگ ہوا اور اس نے کہا یہ بہت سخت دن ہے۔
13
بِهِمْ
قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَأْتِيَنِي بِهِمْ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ [12-يوسف:83]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(یعقوب علیہ السلام نے) کہا یہ تو نہیں، بلکہ تم نے اپنی طرف سے بات بنالی، پس اب صبر ہی بہتر ہے۔ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو میرے پاس ہی پہنچا دے۔ وه ہی علم وحکمت واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(جب انہوں نے یہ بات یعقوب سے آ کر کہی تو) انہوں نے کہا کہ (حقیقت یوں نہیں ہے) بلکہ یہ بات تم نے اپنے دل سے بنالی ہے تو صبر ہی بہتر ہے۔ عجب نہیں کہ خدا ان سب کو میرے پاس لے آئے۔ بےشک وہ دانا (اور) حکمت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا بلکہ تمھارے لیے تمھارے دلوں نے ایک کام مزین کر دیا ہے، سو (میرا کام) اچھا صبر ہے، امید ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے گا، یقینا وہی سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
14
بِهِمْ
وَسَكَنْتُمْ فِي مَسَاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الْأَمْثَالَ [14-إبراهيم:45]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کیا تم ان لوگوں کے گھروں میں رہتے سہتے نہ تھے جنہوں نے اپنی جانوں پر ﻇلم کیا اور کیا تم پر وه معاملہ کھلا نہیں کہ ہم نے ان کے ساتھ کیسا کچھ کیا۔ ہم نے تو (تمہارے سمجھانے کو) بہت سی مثالیں بیان کردی تھیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے تم ان کے مکانوں میں رہتے تھے اور تم پر ظاہر ہوچکا تھا کہ ہم نے ان لوگوں کے ساتھ کس طرح (کا معاملہ) کیا تھا اور تمہارے (سمجھانے) کے لیے مثالیں بیان کر دی تھیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تم ان لوگوں کے رہنے کی جگہوں میں آباد رہے جنھوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور تمھارے لیے خوب واضح ہوگیا کہ ہم نے ان کے ساتھ کس طرح کیا اور ہم نے تمھارے لیے کئی مثالیں بیان کیں۔
15
بِهِمْ
فَأَصَابَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا عَمِلُوا وَحَاقَ بِهِمْ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ [16-النحل:34]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس ان کے برے اعمال کے نتیجے انہیں مل گئے اور جس کی ہنسی اڑاتے تھے اس نے ان کو گھیر لیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو ان کو ان کے اعمال کے برے بدلے ملے اور جس چیز کے ساتھ وہ ٹھٹھے کیا کرتے تھے اس نے ان کو (ہر طرف سے) گھیر لیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس ان کے پاس اس کے برے نتائج آپہنچے جو انھوں نے کیا اور انھیں اس چیز نے گھیر لیا جسے وہ مذاق کیا کرتے تھے۔
16
بِهِمْ
وَكَذَلِكَ أَعْثَرْنَا عَلَيْهِمْ لِيَعْلَمُوا أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَأَنَّ السَّاعَةَ لَا رَيْبَ فِيهَا إِذْ يَتَنَازَعُونَ بَيْنَهُمْ أَمْرَهُمْ فَقَالُوا ابْنُوا عَلَيْهِمْ بُنْيَانًا رَبُّهُمْ أَعْلَمُ بِهِمْ قَالَ الَّذِينَ غَلَبُوا عَلَى أَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْهِمْ مَسْجِدًا [18-الكهف:21]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم نے اس طرح لوگوں کو ان کے حال سے آگاه کر دیا کہ وه جان لیں کہ اللہ کا وعده بالکل سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک وشبہ نہیں۔ جب کہ وه اپنے امر میں آپس میں اختلاف کر رہے تھے کہنے لگے کہ ان کے غار پر ایک عمارت بنا لو۔ ان کا رب ہی ان کے حال کا زیاده عالم ہے۔ جن لوگوں نے ان کے بارے میں غلبہ پایا وه کہنے لگے کہ ہم تو ان کے آس پاس مسجد بنالیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اسی طرح ہم نے (لوگوں کو) ان (کے حال) سے خبردار کردیا تاکہ وہ جانیں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت (جس کا وعدہ کیا جاتا ہے) اس میں کچھ شک نہیں۔ اس وقت لوگ ان کے بارے میں باہم جھگڑنے لگے اور کہنے لگے کہ ان (کے غار) پر عمارت بنا دو۔ ان کا پروردگار ان (کے حال) سے خوب واقف ہے۔ جو لوگ ان کے معاملے میں غلبہ رکھتے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم ان (کے غار) پر مسجد بنائیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اسی طرح ہم نے (لوگوں کو) ان پر مطلع کر دیا، تاکہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت، اس میں کوئی شک نہیں۔ جب وہ ان کے معاملے میں آپس میں جھگڑ رہے تھے تو انھوں نے کہا ان پر ایک عمارت بنا دو۔ ان کا رب ان سے زیادہ واقف ہے، وہ لوگ جو ان کے معاملے پر غالب ہوئے انھوں نے کہا ہم تو ضرور ان پر ایک مسجد بنائیں گے۔
17
بِهِمْ
وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكُمْ فَمَنْ شَاءَ فَلْيُؤْمِنْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيَكْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا [18-الكهف:29]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اعلان کردے کہ یہ سراسر برحق قرآن تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ اب جو چاہے ایمان ﻻئے اور جو چاہے کفر کرے۔ ﻇالموں کے لئے ہم نے وه آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں انہیں گھیر لیں گی۔ اگر وه فریاد رسی چاہیں گے تو ان کی فریاد رسی اس پانی سے کی جائے گی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہوگا جو چہرے بھون دے گا، بڑا ہی برا پانی ہے اور بڑی بری آرام گاه (دوزخ) ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہہ دو کہ (لوگو) یہ قرآن تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کافر رہے۔ ہم نے ظالموں کے لئے دوزخ کی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں ان کو گھیر رہی ہوں گی۔ اور اگر فریاد کریں گے تو ایسے کھولتے ہوئے پانی سے ان کی دادرسی کی جائے گی (جو) پگھلے ہوئے تانبے کی طرح (گرم ہوگا اور جو) مونہوں کو بھون ڈالے گا (ان کے پینے کا) پانی بھی برا اور آرام گاہ بھی بری
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کہہ دے یہ حق تمھارے رب کی طرف سے ہے، پھر جو چاہے سو ایمان لے آئے اور جو چاہے سو کفر کرے۔ بے شک ہم نے ظالموںکے لیے ایک آگ تیار کر رکھی ہے، جس کی قناتوں نے انھیں گھیر رکھا ہے اور اگر وہ پانی مانگیں گے تو انھیں پگھلے ہوئے تانبے جیسا پانی دیا جائے گا، جو چہروں کو بھون ڈالے گا، برا مشروب ہے اور بری آرام گاہ ہے۔
18
بِهِمْ
أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا لَكِنِ الظَّالِمُونَ الْيَوْمَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ [19-مريم:38]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا خوب دیکھنے سننے والے ہوں گے اس دن جبکہ ہمارے سامنے حاضر ہوں گے، لیکن آج تو یہ ﻇالم لوگ صریح گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہ جس دن ہمارے سامنے آئیں گے۔ کیسے سننے والے اور کیسے دیکھنے والے ہوں گے مگر ظالم آج صریح گمراہی میں ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کس قدر سننے والے ہوں گے وہ اور کس قدر دیکھنے والے، جس دن وہ ہمارے پاس آئیں گے، لیکن یہ ظالم آج کھلی گمراہی میں ہیں۔
19
بِهِمْ
وَجَعَلْنَا فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَنْ تَمِيدَ بِهِمْ وَجَعَلْنَا فِيهَا فِجَاجًا سُبُلًا لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ [21-الأنبياء:31]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنا دیئے تاکہ وه مخلوق کو ہلا نہ سکے، اور ہم نے اس میں کشاده راہیں بنا دیں تاکہ وه راستہ حاصل کریں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے تاکہ لوگوں (کے بوجھ) سے ہلنے (اور جھکنے) نہ لگے اور اس میں کشادہ راستے بنائے تاکہ لوگ ان پر چلیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے کہ وہ انھیں ہلا نہ دے اور ہم نے ان میں کشادہ راستے بنا دیے، تاکہ وہ راہ پائیں۔
20
بِهِمْ
وَلَوْ رَحِمْنَاهُمْ وَكَشَفْنَا مَا بِهِمْ مِنْ ضُرٍّ لَلَجُّوا فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ [23-المؤمنون:75]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اگر ہم ان پر رحم فرمائیں اور ان کی تکلیفیں دور کردیں تو یہ تو اپنی اپنی سرکشی میں جم کر اور بہکنے لگیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور جو تکلیفیں ان کو پہنچ رہی ہیں، وہ دور کردیں تو اپنی سرکشی پر اڑے رہیں (اور) بھٹکتے (پھریں)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور انھیں جو بھی تکلیف لاحق ہے دور کر دیں تو بھی وہ یقینا اپنی سر کشی میں اصرار کریں گے، اس حال میں کہ بھٹک رہے ہوں گے۔