نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
11 | بَنِي |
وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوا يَا مُوسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ لَئِنْ كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِي إِسْرَائِيلَ [7-الأعراف:134]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب ان پر کوئی عذاب واقع ہوتا تو یوں کہتے کہ اے موسیٰ! ہمارے لیے اپنے رب سے اس بات کی دعا کر دیجئے! جس کا اس نے آپ سے عہد کر رکھا ہے، اگر آپ اس عذاب کو ہم سے ہٹا دیں تو ہم ضرور ضرور آپ کے کہنے سے ایمان لے آئیں گے اور ہم بنی اسرائیل کو بھی (رہا کر کے) آپ کے ہمراه کر دیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ان پر عذاب واقع ہوتا تو کہتے کہ موسیٰ ہمارے لیے اپنے پروردگار سے دعا کرو۔ جیسا اس نے تم سے عہد کر رکھا ہے۔ اگر تم ہم سے عذاب کو ٹال دو گے تو ہم تم پر ایمان بھی لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو بھی تمہارے ساتھ جانے (کی اجازت) دیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ان پر عذاب آتا تو کہتے اے موسیٰ! اپنے رب سے ہمارے لیے اس عہد کے واسطے سے دعا کر جو اس نے تیرے ہاں دے رکھا ہے، یقینا اگر تو ہم سے یہ عذاب دور کر دے تو ہم ضرور ہی تجھ پر ایمان لے آئیں گے اور تیرے ساتھ بنی اسرائیل کو ضرور ہی بھیج دیں گے۔ |
|
12 | بَنِي |
وَأَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِينَ كَانُوا يُسْتَضْعَفُونَ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ الْحُسْنَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ بِمَا صَبَرُوا وَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُ وَمَا كَانُوا يَعْرِشُونَ [7-الأعراف:137]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے ان لوگوں کو جو کہ بالکل کمزور شمار کئے جاتے تھے۔ اس سرزمین کے پورب پچھم کا مالک بنا دیا، جس میں ہم نے برکت رکھی ہے اور آپ کے رب کا نیک وعده، بنی اسرائیل کے حق میں ان کے صبر کی وجہ سے پورا ہوگیا اور ہم نے فرعون کے اور اس کی قوم کے ساختہ پرداختہ کارخانوں کو اور جو کچھ وه اونچی اونچی عمارتیں بنواتے تھے، سب کو درہم برہم کر دیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے ان کو زمین (شام) کے مشرق ومغرب کا جس میں ہم نے برکت دی تھی وارث کردیا اور بنی اسرائیل کے بارے میں ان کے صبر کی وجہ سے تمہارے پروردگار کا وعدہٴ نیک پورا ہوا اور فرعون اور قوم فرعون جو (محل) بناتے اور (انگور کے باغ) جو چھتریوں پر چڑھاتے تھے سب کو ہم نے تباہ کردیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے ان لوگوں کو جو کمزور سمجھے جاتے تھے، اس سر زمین کے مشرقوں اور اس کے مغربوں کا وارث بنا دیا، جس میں ہم نے برکت رکھی ہے اور تیرے رب کی بہترین بات بنی اسرائیل پر پوری ہوگئی، اس وجہ سے کہ انھوں نے صبر کیا اور ہم نے برباد کر دیا جو کچھ فرعون اور اس کے لوگ بناتے تھے اور جو عمارتیں وہ بلند کرتے تھے۔ |
|
13 | بَنِي |
وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ [7-الأعراف:172]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب آپ کے رب نے اوﻻد آدم کی پشت سے ان کی اوﻻد کو نکالا اور ان سے ان ہی کے متعلق اقرار لیا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ سب نے جواب دیا کیوں نہیں! ہم سب گواه بنتے ہیں۔ تاکہ تم لوگ قیامت کے روز یوں نہ کہو کہ ہم تو اس سے محض بے خبر تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب تمہارے پروردگار نے بنی آدم سے یعنی ان کی پیٹھوں سے ان کی اولاد نکالی تو ان سے خود ان کے مقابلے میں اقرار کرا لیا (یعنی ان سے پوچھا کہ) کیا تمہارا پروردگار نہیں ہوں۔ وہ کہنے لگے کیوں نہیں ہم گواہ ہیں (کہ تو ہمارا پروردگار ہے) ۔ یہ اقرار اس لیے کرایا تھا کہ قیامت کے دن (کہیں یوں نہ) کہنے لگو کہ ہم کو تو اس کی خبر ہی نہ تھی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب تیرے رب نے آدم کے بیٹوں سے ان کی پشتوں میں سے ان کی اولاد کو نکالا اور انھیں خود ان کی جانوں پر گواہ بنایا، کیا میں واقعی تمھارا رب نہیں ہوں؟ انھوں نے کہا کیوں نہیں، ہم نے شہادت دی۔ (ایسا نہ ہو) کہ تم قیامت کے دن کہو بے شک ہم اس سے غافل تھے۔ |
|
14 | بَنِي |
وَلَقَدْ بَوَّأْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ مُبَوَّأَ صِدْقٍ وَرَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ فَمَا اخْتَلَفُوا حَتَّى جَاءَهُمُ الْعِلْمُ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ [10-يونس:93]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے بنی اسرائیل کو بہت اچھا ٹھکانا رہنے کو دیا اور ہم نے انہیں پاکیزه چیزیں کھانے کو دیں۔ سو انہوں نے اختلاف نہیں کیا یہاں تک کہ ان کے پاس علم پہنچ گیا۔ یقینی بات ہے کہ آپ کا رب ان کے درمیان قیامت کے دن ان امور میں فیصلہ کرے گا جن میں وه اختلاف کرتے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے بنی اسرائیل کو رہنے کو عمدہ جگہ دی اور کھانے کو پاکیزہ چیزیں عطا کیں لیکن وہ باوجود علم ہونے کے اختلاف کرتے رہے۔ بےشک جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا فیصلہ کردے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے بنی اسرائیل کو ٹھکانا دیا، باعزت ٹھکانا، اور انھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق عطا کیا، پھر انھوں نے آپس میں اختلاف نہیں کیا، یہاں تک کہ ان کے پاس علم آگیا، بے شک تیرا رب ان کے درمیان قیامت کے دن اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے تھے۔ |
|
15 | بَنِي |
وَقَضَيْنَا إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي الْكِتَابِ لَتُفْسِدُنَّ فِي الْأَرْضِ مَرَّتَيْنِ وَلَتَعْلُنَّ عُلُوًّا كَبِيرًا [17-الإسراء:4]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم نے بنی اسرائیل کے لئے ان کی کتاب میں صاف فیصلہ کردیا تھا کہ تم زمین میں دوبار فساد برپا کرو گے اور تم بڑی زبردست زیادتیاں کرو گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے کتاب میں بنی اسرائیل سے کہہ دیا تھا کہ زمین میں دو دفعہ فساد مچاؤ گے اور بڑی سرکشی کرو گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں فیصلہ سنا دیا تھا کہ بے شک تم زمین میں ضرور دو بار فساد کرو گے اور بے شک تم ضرور سرکشی کرو گے، بہت بڑی سرکشی۔ |
|
16 | بَنِي |
وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا [17-الإسراء:70]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یقیناً ہم نے اوﻻد آدم کو بڑی عزت دی اور انہیں خشکی اور تری کی سواریاں دیں اور انہیں پاکیزه چیزوں کی روزیاں دیں اور اپنی بہت سی مخلوق پر انہیں فضیلت عطا فرمائی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے آدم کی اولاد کو بہت عزت بخشی اور انھیں خشکی اور سمندر میں سوار کیا اور انھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور ہم نے جو مخلوق پیدا کی اس میں سے بہت سوں پر انھیں فضیلت دی، بڑی فضیلت دینا۔ |
|
17 | بَنِي |
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَى مَسْحُورًا [17-الإسراء:101]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم نے موسیٰ کو نو معجزے بالکل صاف صاف عطا فرمائے، تو خود ہی بنی اسرائیل سے پوچھ لے کہ جب وه ان کے پاس پہنچے تو فرعون بوﻻ کہ اے موسیٰ میرے خیال میں تو تجھ پر جادو کردیا گیا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دیں تو بنی اسرائیل سے دریافت کرلو کہ جب وہ ان کے پاس آئے تو فرعون نے ان سے کہا کہ موسیٰ میں خیال کرتا ہوں کہ تم پر جادو کیا گیا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے موسیٰ کو نو واضح نشانیاں دیں، سو بنی اسرائیل سے پوچھ، جب وہ ان کے پاس آیا تو فرعون نے اس سے کہا یقینا میں تو تجھے اے موسیٰ! جادو زدہ سمجھتا ہوں۔ |
|
18 | بَنِي |
فَأْتِيَاهُ فَقُولَا إِنَّا رَسُولَا رَبِّكَ فَأَرْسِلْ مَعَنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا تُعَذِّبْهُمْ قَدْ جِئْنَاكَ بِآيَةٍ مِنْ رَبِّكَ وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى [20-طه:47]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تم اس کے پاس جا کر کہو کہ ہم تیرے پروردگار کے پیغمبر ہیں تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے، ان کی سزائیں موقوف کر۔ ہم تو تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں اور سلامتی اسی کے لئے ہے جو ہدایت کا پابند ہو جائے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اچھا) تو اس کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم آپ کے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہیں تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت دیجیئے۔ اور انہیں عذاب نہ کیجیئے۔ ہم آپ کے پاس آپ کے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں۔ اور جو ہدایت کی بات مانے اس کو سلامتی ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو اس کے پاس جائو اور کہو بے شک ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں، پس تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ بھیج دے اور انھیں عذاب نہ دے، یقینا ہم تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے ایک نشانی لے کر آئے ہیں اور سلام اس پر جو ہدایت کے پیچھے چلے۔ |
|
19 | بَنِي |
قَالَ يَا ابْنَ أُمَّ لَا تَأْخُذْ بِلِحْيَتِي وَلَا بِرَأْسِي إِنِّي خَشِيتُ أَنْ تَقُولَ فَرَّقْتَ بَيْنَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَمْ تَرْقُبْ قَوْلِي [20-طه:94]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہارون (علیہ السلام) نے کہا اے میرے ماں جائے بھائی! میری داڑھی نہ پکڑ اور سر کے بال نہ کھینچ، مجھے تو صرف یہ خیال دامن گیر ہوا کہ کہیں آپ یہ (نہ) فرمائیں کہ تو نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات کا انتظار نہ کیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہنے لگے کہ بھائی میری ڈاڑھی اور سر (کے بالوں) کو نہ پکڑیئے۔ میں تو اس سے ڈرا کہ آپ یہ نہ کہیں کہ تم نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات کو ملحوظ نہ رکھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا اے میری ماں کے بیٹے! نہ میری ڈاڑھی پکڑ اور نہ میرا سر، میں تو اس سے ڈرا کہ تو کہے گا تو نے بنی اسرائیل میں پھوٹ ڈال دی اور میری بات کا انتظار نہ کیا۔ |
|
20 | بَنِي |
وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ [24-النور:31]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
مسلمان عورتوں سے کہو کہ وه بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ﻇاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو ﻇاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں، اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ﻇاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں۔ اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیده زینت معلوم ہوجائے، اے مسلمانو! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو ان میں سے کھلا رہتا ہو۔ اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور خسر اور بیٹیوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجیوں اور بھانجوں اور اپنی (ہی قسم کی) عورتوں اور لونڈی غلاموں کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں کے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں (غرض ان لوگوں کے سوا) کسی پر اپنی زینت (اور سنگار کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیں۔ اور اپنے پاؤں (ایسے طور سے زمین پر) نہ ماریں (کہ جھنکار کانوں میں پہنچے اور) ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہوجائے۔ اور مومنو! سب خدا کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور مومن عورتوں سے کہہ دے اپنی کچھ نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر جو اس میں سے ظاہر ہو جائے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں کے لیے، یا اپنے باپوں، یا اپنے خاوندوں کے باپوں، یا اپنے بیٹوں، یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں، یا اپنے بھائیوں، یا اپنے بھتیجوں، یا اپنے بھانجوں، یا اپنی عورتوں (کے لیے)، یا (ان کے لیے) جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں، یا تابع رہنے والے مردوں کے لیے جو شہوت والے نہیں، یا ان لڑکوں کے لیے جو عورتوں کی پردے کی باتوں سے واقف نہیں ہوئے اور اپنے پائوں (زمین پر) نہ ماریں، تاکہ ان کی وہ زینت معلوم ہو جو وہ چھپاتی ہیں اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔ |