قرآن پاک لفظ الْعَذَابِ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
11
الْعَذَابِ
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنْجَاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ وَفِي ذَلِكُمْ بَلَاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ عَظِيمٌ [14-إبراهيم:6]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس وقت موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کے وه احسانات یاد کرو جو اس نے تم پر کیے ہیں، جبکہ اس نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بڑے دکھ پہنچاتے تھے۔ تمہارے لڑکوں کو قتل کرتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو زنده چھوڑتے تھے، اس میں تمہارے رب کی طرف سے تم پر بہت بڑی آزمائش تھی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا نے جو تم پر مہربانیاں کی ہیں ان کو یاد کرو جب کہ تم کو فرعون کی قوم (کے ہاتھ) سے مخلصی دی وہ لوگ تمہیں بُرے عذاب دیتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو مار ڈالتے تھے اور عورت ذات یعنی تمہاری لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (سخت) آزمائش تھی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ تم اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو، جب اس نے تمھیں فرعون کی آل سے نجات دی، جو تمھیں برا عذاب دیتے تھے اور تمھارے بیٹے بری طرح ذبح کرتے اور تمھاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمھارے رب کی طرف سے بہت بڑی آزمائش تھی۔
12
الْعَذَابِ
الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ زِدْنَاهُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يُفْسِدُونَ [16-النحل:88]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راه سے روکا ہم انہیں عذاب پر عذاب بڑھاتے جائیں گے، یہ بدلہ ہوگا ان کی فتنہ پردازیوں کا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) خدا کے رستے سے روکا ہم اُن کو عذاب پر عذاب دیں گے۔ اس لیے کہ شرارت کیا کرتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا ہم انھیں عذاب پر عذاب زیادہ دیں گے، اس کے بدلے جو وہ فساد کیا کرتے تھے۔
13
الْعَذَابِ
كَلَّا سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا [19-مريم:79]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہرگز نہیں، یہ جو بھی کہہ رہا ہے ہم اسے ضرور لکھ لیں گے، اور اس کے لئے عذاب بڑھائے چلے جائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ہرگز نہیں۔ یہ جو کچھ کہتا ہے ہم اس کو لکھتے جاتے اور اس کے لئے آہستہ آہستہ عذاب بڑھاتے جاتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
ہرگز نہیں! ہم ضرور لکھیں گے جو کچھ یہ کہتا ہے اور اس کے لیے عذاب میں سے بڑھائیں گے، بہت بڑھانا۔
14
الْعَذَابِ
أُولَئِكَ الَّذِينَ لَهُمْ سُوءُ الْعَذَابِ وَهُمْ فِي الْآخِرَةِ هُمُ الْأَخْسَرُونَ [27-النمل:5]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہی لوگ ہیں جن کے لیے برا عذاب ہے اور آخرت میں بھی وه سخت نقصان یافتہ ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہی لوگ ہیں جن کے لئے بڑا عذاب ہے اور وہ آخرت میں بھی وہ بہت نقصان اٹھانے والے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہی لوگ ہیں جن کے لیے برا عذاب ہے اور وہ آخرت میں، وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔
15
الْعَذَابِ
وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَلِقَاءِ الْآخِرَةِ فَأُولَئِكَ فِي الْعَذَابِ مُحْضَرُونَ [30-الروم:16]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جنہوں نے کفر کیا تھا اور ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھوٹا ٹھہرایا تھا وه سب عذاب میں پکڑ کر حاضر رکھے جائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور آخرت کے آنے کو جھٹلایا۔ وہ عذاب میں ڈالے جائیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور رہ گئے وہ جنھوں نے کفر کیا اور ہماری آیات اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا تو وہ عذاب میں حاضر رکھے جائیں گے۔
16
الْعَذَابِ
وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ [32-السجدة:21]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بالیقین ہم انہیں قریب کے چھوٹے سے بعض عذاب اس بڑے عذاب کے سوا چکھائیں گے تاکہ وه لوٹ آئیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم اُن کو (قیامت کے) بڑے عذاب کے سوا عذاب دنیا کا بھی مزہ چکھائیں گے۔ شاید (ہماری طرف) لوٹ آئیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور یقینا ہم انھیں قریب ترین عذاب کا کچھ حصہ سب سے بڑے عذاب سے پہلے ضرور چکھائیں گے، تاکہ وہ پلٹ آئیں۔
17
الْعَذَابِ
وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ [32-السجدة:21]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بالیقین ہم انہیں قریب کے چھوٹے سے بعض عذاب اس بڑے عذاب کے سوا چکھائیں گے تاکہ وه لوٹ آئیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم اُن کو (قیامت کے) بڑے عذاب کے سوا عذاب دنیا کا بھی مزہ چکھائیں گے۔ شاید (ہماری طرف) لوٹ آئیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور یقینا ہم انھیں قریب ترین عذاب کا کچھ حصہ سب سے بڑے عذاب سے پہلے ضرور چکھائیں گے، تاکہ وہ پلٹ آئیں۔
18
الْعَذَابِ
رَبَّنَا آتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيرًا [33-الأحزاب:68]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پروردگار تو انہیں دگنا عذاب دے اور ان پر بہت بڑی لعنت نازل فرما
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اے ہمارے پروردگار ان کو دگنا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے ہمارے رب! انھیں دوگنا عذاب دے اور ان پر لعنت کر، بہت بڑی لعنت۔
19
الْعَذَابِ
أَفْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَمْ بِهِ جِنَّةٌ بَلِ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ فِي الْعَذَابِ وَالضَّلَالِ الْبَعِيدِ [34-سبأ:8]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(ہم نہیں کہہ سکتے) کہ خود اس نے (ہی) اللہ پر جھوٹ باندھ لیا ہے یا اسے دیوانگی ہے بلکہ (حقیقت یہ ہے) کہ آخرت پر یقین نہ رکھنے والے ہی عذاب میں اور دور کی گمراہی میں ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یا تو اس نے خدا پر جھوٹ باندھ لیا ہے۔ یا اسے جنون ہے۔ بات یہ ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ آفت اور پرلے درجے کی گمراہی میں (مبتلا) ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیا اس نے اللہ پر ایک جھوٹ باندھا ہے، یا اسے کچھ جنون ہے؟بلکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ عذاب اور بہت دور کی گمراہی میں ہیں۔
20
الْعَذَابِ
فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَى مَوْتِهِ إِلَّا دَابَّةُ الْأَرْضِ تَأْكُلُ مِنْسَأَتَهُ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَنْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِ [34-سبأ:14]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر جب ہم نے ان پر موت کا حکم بھیج دیا تو ان کی خبر جنات کو کسی نے نہ دی سوائے گھن کے کیڑے کے جو ان کی عصا کو کھا رہا تھا۔ پس جب (سلیمان) گر پڑے اس وقت جنوں نے جان لیا کہ اگر وه غیب دان ہوتے تو اس کے ذلت کے عذاب میں مبتلا نہ رہتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر جب ہم نے ان کے لئے موت کا حکم صادر کیا تو کسی چیز سے ان کا مرنا معلوم نہ ہوا مگر گھن کے کیڑے سے جو ان کے عصا کو کھاتا رہا۔ جب عصا گر پڑا تب جنوں کو معلوم ہوا (اور کہنے لگے) کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو ذلت کی تکلیف میں نہ رہتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب ہم نے اس پر موت کا فیصلہ کیا تو انھیں اس کی موت کا پتا نہیں دیا مگر زمین کے کیڑے (دیمک) نے جو اس کی لاٹھی کھاتا رہا، پھر جب وہ گرا تو جنوں کی حقیقت کھل گئی کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو اس ذلیل کرنے والے عذاب میں نہ رہتے۔