قرآن پاک لفظ الْعَالَمِينَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
11
الْعَالَمِينَ
قَالَ اللَّهُ إِنِّي مُنَزِّلُهَا عَلَيْكُمْ فَمَنْ يَكْفُرْ بَعْدُ مِنْكُمْ فَإِنِّي أُعَذِّبُهُ عَذَابًا لَا أُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ [5-المائدة:115]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ میں وه کھانا تم لوگوں پر نازل کرنے واﻻ ہوں، پھر جو شخص تم میں سے اس کے بعد ناحق شناسی کرے گا تو میں اس کو ایسی سزا دوں گا کہ وه سزا دنیا جہان والوں میں سے کسی کو نہ دوں گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا نے فرمایا میں تم پر ضرور خوان نازل فرماؤں گا لیکن جو اس کے بعد تم میں سے کفر کرے گا اسے ایسا عذاب دوں گا کہ اہل عالم میں کسی کو ایسا عذاب نہ دوں گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اللہ نے فرمایا بے شک میں اسے تم پر اتارنے والا ہوں، پھر جو اس کے بعد تم میں سے ناشکری کرے گا تو بے شک میں اسے عذاب دوں گا، ایسا عذاب کہ وہ جہانوں میں سے کسی ایک کو نہ دوں گا۔
12
الْعَالَمِينَ
فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ [6-الأنعام:45]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر ﻇالم لوگوں کی جڑ کٹ گئی اور اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جو تمام عالم کا پروردگار ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
غرض ظالم لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی۔ اور سب تعریف خدائے رب العالمین ہی کو (سزاوار ہے)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی جنھوں نے ظلم کیا تھا اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو سب جہانوں کا رب ہے۔
13
الْعَالَمِينَ
قُلْ أَنَدْعُو مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنْفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلَى أَعْقَابِنَا بَعْدَ إِذْ هَدَانَا اللَّهُ كَالَّذِي اسْتَهْوَتْهُ الشَّيَاطِينُ فِي الْأَرْضِ حَيْرَانَ لَهُ أَصْحَابٌ يَدْعُونَهُ إِلَى الْهُدَى ائْتِنَا قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَى وَأُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ [6-الأنعام:71]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ کہہ دیجئے کہ کیا ہم اللہ تعالیٰ کے سوا ایسی چیز کو پکاریں کہ نہ وه ہم کو نفع پہنچائے اور نہ ہم کو نقصان پہنچائے اور کیا ہم الٹے پھر جائیں اس کے بعد کہ ہم کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کردی ہے، جیسے کوئی شخص ہو کہ اس کو شیطانوں نے کہیں جنگل میں بےراه کردیا ہو اور وه بھٹکتا پھرتا ہو، اس کے کچھ ساتھی بھی ہوں کہ وه اس کو ٹھیک راستہ کی طرف بلا رہے ہوں کہ ہمارے پاس آ۔ آپ کہہ دیجئے کہ یقینی بات ہے کہ راه راست وه خاص اللہ ہی کی راه ہے اور ہم کو یہ حکم ہوا ہے کہ ہم پروردگار عالم کے پورے مطیع ہوجائیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہو۔ کیا ہم خدا کے سوا ایسی چیز کو پکاریں جو نہ ہمارا بھلا کرسکے نہ برا۔ اور جب ہم کو خدا نے سیدھا رستہ دکھا دیا تو (کیا) ہم الٹے پاؤں پھر جائیں؟ (پھر ہماری ایسی مثال ہو) جیسے کسی کو جنات نے جنگل میں بھلا دیا ہو (اور وہ) حیران (ہو رہا ہو) اور اس کے کچھ رفیق ہوں جو اس کو رستے کی طرف بلائیں کہ ہمارے پاس چلا آ۔ کہہ دو کہ رستہ تو وہی ہے جو خدا نے بتایا ہے۔ اور ہمیں تو یہ حکم ملا ہے کہ ہم خدائے رب العالمین کے فرمانبردار ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے کیا ہم اللہ کے سوا اس کو پکاریں جو نہ ہمیں نفع دے اور نہ ہمیں نقصان دے اور ہم اپنی ایڑیوں پر پھیر دیے جائیں، اس کے بعد کہ اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہے، اس شخص کی طرح جسے شیطانوں نے زمین میں بہکا دیا، اس حال میں کہ حیران ہے، اسی کے کچھ ساتھی ہیں جو اسے سیدھے راستے کی طرف بلا رہے ہیں کہ ہمارے پاس چلا آ۔ کہہ دے بے شک اللہ کا بتایا ہوا راستہ ہی اصل راستہ ہے اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم جہانوں کے رب کے فرماں بردار بن جائیں۔
14
الْعَالَمِينَ
وَإِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ [6-الأنعام:86]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور نیز اسماعیل کو اور یسع کو اور یونس کو اور لوط کو اور ہر ایک کو تمام جہان والوں پر ہم نے فضیلت دی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اسمٰعیل اور الیسع اور یونس اور لوط کو بھی۔ اور ان سب کو جہان کے لوگوں پر فضلیت بخشی تھی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اسماعیل اور الیسع اور یونس اور لوط کو، اور ان سب کو جہانوں پر فضیلت دی۔
15
الْعَالَمِينَ
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ [6-الأنعام:162]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ فرما دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(یہ بھی) کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب خدائے رب العالمین ہی کے لیے ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اللہ کے لیے ہے، جو جہانوں کا رب ہے۔
16
الْعَالَمِينَ
إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ [7-الأعراف:54]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بے شک تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا ہے، پھر عرش پر قائم ہوا۔ وه شب سے دن کو ایسے طور پر چھپا دیتا ہے کہ وه شب اس دن کو جلدی سے آ لیتی ہے اور سورج اور چاند اور دوسرے ستاروں کو پیدا کیا ایسے طور پر کہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں۔ یاد رکھو اللہ ہی کے لئے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا، بڑی خوبیوں سے بھرا ہوا ہے اللہ جو تمام عالم کا پروردگار ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار خدا ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ وہی رات کو دن کا لباس پہناتا ہے کہ وہ اس کے پیچھے دوڑتا چلا آتا ہے۔ اور اسی نے سورج اور چاند ستاروں کو پیدا کیا سب اس کے حکم کے مطابق کام میں لگے ہوئے ہیں۔ دیکھو سب مخلوق بھی اسی کی ہے اور حکم بھی (اسی کا ہے) ۔ یہ خدا رب العالمین بڑی برکت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک تمھارا رب اللہ ہے، جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا، پھر وہ عرش پر بلند ہوا، رات کو دن پر اوڑھا دیتا ہے، جو تیز چلتا ہوا اس کے پیچھے چلا آتا ہے اور سورج اور چاند اور ستارے (پیدا کیے) اس حال میں کہ اس کے حکم سے تابع کیے ہوئے ہیں، سن لو! پیدا کرنا اور حکم دینا اسی کا کام ہے، بہت برکت والا ہے اللہ جو سارے جہانوں کا رب ہے۔
17
الْعَالَمِينَ
قَالَ يَا قَوْمِ لَيْسَ بِي ضَلَالَةٌ وَلَكِنِّي رَسُولٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ [7-الأعراف:61]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
انہوں نے فرمایا کہ اے میری قوم! مجھ میں تو ذرا بھی گمراہی نہیں لیکن میں پروردگار عالم کا رسول ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
انہوں نے کہا اے قوم مجھ میں کسی طرح کی گمراہی نہیں ہے بلکہ میں پروردگار عالم کا پیغمبر ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا اے میری قوم! مجھ میں کوئی گمراہی نہیں اور لیکن میں جہانوں کے رب کی طرف سے بھیجا ہوا ہوں۔
18
الْعَالَمِينَ
قَالَ يَا قَوْمِ لَيْسَ بِي سَفَاهَةٌ وَلَكِنِّي رَسُولٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ [7-الأعراف:67]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
انہوں نے فرمایا کہ اے میری قوم! مجھ میں ذرا بھی کم عقلی نہیں لیکن میں پروردگار عالم کا بھیجا ہوا پیغمبر ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
انہوں نے کہا کہ بھائیو مجھ میں حماقت کی کوئی بات نہیں ہے بلکہ میں رب العالمین کا پیغمبر ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا اے میری قوم! مجھ میں کوئی بے وقوفی نہیں اور لیکن میں سارے جہانوں کے رب کی طرف سے بھیجا ہوا ہوں۔
19
الْعَالَمِينَ
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْعَالَمِينَ [7-الأعراف:80]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھیجا جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم ایسا فحش کام کرتے ہو جس کو تم سے پہلے کسی نے دنیا جہان والوں میں سے نہیں کیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اسی طرح جب ہم نے لوط کو (پیغمبر بنا کر بھیجا تو) اس وقت انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم ایسی بےحیائی کا کام کیوں کرتے ہو کہ تم سے اہل عالم میں سے کسی نے اس طرح کا کام نہیں کیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور لوط کو (بھیجا)، جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم اس بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے جہانوں میں سے کسی نے نہیں کی۔
20
الْعَالَمِينَ
وَقَالَ مُوسَى يَا فِرْعَوْنُ إِنِّي رَسُولٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ [7-الأعراف:104]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے فرعون! میں رب العالمین کی طرف سے پیغمبر ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور موسیٰ نے کہا کہ اے فرعون میں رب العالمین کا پیغمبر ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور موسیٰ نے کہا اے فرعون! بے شک میں جہانوں کے رب کی طرف سے بھیجا ہوا ہوں۔