قرآن پاک لفظ عَلَيْهِ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
121
عَلَيْهِ
وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ قُلْ أَفَرَأَيْتُمْ مَا تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَحْمَتِهِ قُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ [39-الزمر:38]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یقیناً وه یہی جواب دیں گے کہ اللہ نے۔ آپ ان سے کہئیے کہ اچھا یہ تو بتاؤ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو اگر اللہ تعالی مجھے نقصان پہنچانا چاہے توکیا یہ اس کے نقصان کو ہٹا سکتے ہیں؟ یا اللہ تعالیٰ مجھ پر مہربانی کا اراده کرے تو کیا یہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں؟ آپ کہہ دیں کہ اللہ مجھے کافی ہے، توکل کرنے والے اسی پر توکل کرتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو کہہ دیں کہ خدا نے۔ کہو کہ بھلا دیکھو تو جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو۔ اگر خدا مجھ کو کوئی تکلیف پہنچانی چاہے تو کیا وہ اس تکلیف کو دور کرسکتے ہیں یا اگر مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو وہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں؟ کہہ دو کہ مجھے خدا ہی کافی ہے۔ بھروسہ رکھنے والے اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور یقینا اگر تو ان سے پوچھے کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو ضرور ہی کہیں گے کہ اللہ نے۔ کہہ تو کیا تم نے دیکھا کہ وہ ہستیاں جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، اگر اللہ مجھے کوئی نقصان پہنچانے کا ارادہ کرے تو کیا وہ اس کے نقصان کو ہٹانے والی ہیں؟ یا وہ مجھ پر کوئی مہربانی کرنا چاہے تو کیا وہ اس کی رحمت کو روکنے والی ہیں؟ کہہ دے مجھے اللہ ہی کافی ہے، اسی پر بھروسا کرنے والے بھروسا کرتے ہیں۔
122
عَلَيْهِ
مَنْ يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُقِيمٌ [39-الزمر:40]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کہ کس پر رسوا کرنے واﻻ عذاب آتا ہے اور کس پر دائمی مار اور ہمیشگی کی سزا ہوتی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہ کس پر عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کرے گا۔ اور کس پر ہمیشہ کا عذاب نازل ہوتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہ کون ہے جس پر وہ عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے گا اور کس پر ہمیشہ رہنے والا عذاب اترتا ہے۔
123
عَلَيْهِ
وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِنْ شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّهِ ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبِّي عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ [42-الشورى:10]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جس جس چیز میں تمہارا اختلاف ہو اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہے، یہی اللہ میرا رب ہے جس پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے اور جس کی طرف میں جھکتا ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تم جس بات میں اختلاف کرتے ہو اس کا فیصلہ خدا کی طرف (سے ہوگا) یہی خدا میرا پروردگار ہے میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ چیز جس میں تم نے اختلاف کیا، کوئی بھی چیز ہو تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے، وہی اللہ میرا رب ہے، اسی پر میں نے بھروسا کیا اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں۔
124
عَلَيْهِ
ذَلِكَ الَّذِي يُبَشِّرُ اللَّهُ عِبَادَهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى وَمَنْ يَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَزِدْ لَهُ فِيهَا حُسْنًا إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ شَكُورٌ [42-الشورى:23]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہی وه ہے جس کی بشارت اللہ تعالیٰ اپنے ان بندوں کو دے رہا ہے جو ایمان ﻻئے اور (سنت کے مطابق) نیک عمل کیے تو کہہ دیجئے! کہ میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا مگر محبت رشتہ داری کی، جو شخص کوئی نیکی کرے ہم اس کے لیے اس کی نیکی میں اور نیکی بڑھا دیں گے۔ بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ (اور) بہت قدر دان ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہی وہ (انعام ہے) جس کی خدا اپنے ان بندوں کو جو ایمان لاتے اور عمل نیک کرتے ہیں بشارت دیتا ہے۔ کہہ دو کہ میں اس کا تم سے صلہ نہیں مانگتا مگر (تم کو) قرابت کی محبت (تو چاہیئے) اور جو کوئی نیکی کرے گا ہم اس کے لئے اس میں ثواب بڑھائیں گے۔ بےشک خدا بخشنے والا قدردان ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہ ہے وہ چیز جس کی خوش خبری اللہ اپنے ان بندوں کو دیتا ہے جو ایمان لائے اورانھوں نے نیک اعمال کیے۔ کہہ دے میں تم سے اس پر کوئی اجرت نہیںمانگتا مگر رشتہ داری کی وجہ سے دوستی۔ اور جو کوئی نیکی کمائے گا ہم اس کے لیے اس میں خوبی کا اضافہ کریں گے۔ یقینا اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت قدردان ہے۔
125
عَلَيْهِ
لِتَسْتَوُوا عَلَى ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ [43-الزخرف:13]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تاکہ تم ان کی پیٹھ پر جم کر سوار ہوا کرو پھر اپنے رب کی نعمت کو یاد کرو جب اس پر ٹھیک ٹھاک بیٹھ جاؤ، اور کہو پاک ذات ہے اس کی جس نے اسے ہمارے بس میں کردیا حاﻻنکہ ہمیں اسے قابو کرنے کی طاقت نہ تھی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تاکہ تم ان کی پیٹھ پر چڑھ بیٹھو اور جب اس پر بیٹھ جاؤ پھر اپنے پروردگار کے احسان کو یاد کرو اور کہو کہ وہ (ذات) پاک ہے جس نے اس کو ہمارے زیر فرمان کر دیا اور ہم میں طاقت نہ تھی کہ اس کو بس میں کرلیتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تاکہ تم ان کی پیٹھوں پر جم کر بیٹھو، پھر اپنے رب کی نعمت یاد کرو، جب ان پر جم کر بیٹھ جاؤ اور کہو پاک ہے وہ جس نے اسے ہمارے لیے تابع کر دیا، حالانکہ ہم اسے قابو میں لانے والے نہیں تھے۔
126
عَلَيْهِ
قَالَ أَوَلَوْ جِئْتُكُمْ بِأَهْدَى مِمَّا وَجَدْتُمْ عَلَيْهِ آبَاءَكُمْ قَالُوا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِهِ كَافِرُونَ [43-الزخرف:24]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(نبی نے) کہا بھی کہ اگرچہ میں تمہارے پاس اس سے بہت بہتر (مقصود تک پہنچانے واﻻ) طریقہ لے آیا ہوں جس پر تم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم اس کے منکر ہیں جسے دے کر تمہیں بھیجا گیا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پیغمبر نے کہا اگرچہ میں تمہارے پاس ایسا (دین) لاؤں کہ جس رستے پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا وہ اس سے کہیں سیدھا رستہ دکھاتا ہے کہنے لگے کہ جو (دین) تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا اور کیا اگر میں تمھارے پاس اس سے زیادہ سیدھا راستہ لے آؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا؟انھوں نے کہا بے شک ہم اس سے جو دے کر تم بھیجے گئے ہو، منکر ہیں۔
127
عَلَيْهِ
فَلَوْلَا أُلْقِيَ عَلَيْهِ أَسْوِرَةٌ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ جَاءَ مَعَهُ الْمَلَائِكَةُ مُقْتَرِنِينَ [43-الزخرف:53]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اچھا اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں آپڑے یا اس کے ساتھ پر باندھ کر فرشتے ہی آجاتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو اس پر سونے کے کنگن کیوں نہ اُتارے گئے یا (یہ ہوتا کہ) فرشتے جمع ہو کر اس کے ساتھ آتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں ڈالے گئے، یا اس کے ہمراہ فرشتے مل کر کیوں نہیں آئے؟
128
عَلَيْهِ
إِنْ هُوَ إِلَّا عَبْدٌ أَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنَاهُ مَثَلًا لِبَنِي إِسْرَائِيلَ [43-الزخرف:59]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
عیسیٰ (علیہ السلام) بھی صرف بنده ہی ہے جس پر ہم نے احسان کیا اور اسے بنی اسرائیل کے لیے نشان قدرت بنایا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہ تو ہمارے ایسے بندے تھے جن پر ہم نے فضل کیا اور بنی اسرائیل کے لئے ان کو (اپنی قدرت کا) نمونہ بنا دیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
نہیں ہے وہ مگر ایک بندہ جس پر ہم نے انعام کیا اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کے لیے ایک مثال بنا دیا۔
129
عَلَيْهِ
يَسْمَعُ آيَاتِ اللَّهِ تُتْلَى عَلَيْهِ ثُمَّ يُصِرُّ مُسْتَكْبِرًا كَأَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ [45-الجاثية:8]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جو آیتیں اللہ کی اپنے سامنے پڑھی جاتی ہوئی سنے پھر بھی غرور کرتا ہوا اس طرح اڑا رہے کہ گویا سنی ہی نہیں، تو ایسے لوگوں کو دردناک عذاب کی خبر (پہنچا) دیجئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(کہ) خدا کی آیتیں اس کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کو سن تو لیتا ہے (مگر) پھر غرور سے ضد کرتا ہے کہ گویا ان کو سنا ہی نہیں۔ سو ایسے شخص کو دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جو اللہ کی آیات سنتا ہے، جبکہ اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں، پھر وہ تکبر کرتے ہوئے اڑا رہتا ہے، گویا اس نے وہ نہیں سنیں، سو اسے دردناک عذاب کی بشارت دے دے۔
130
عَلَيْهِ
وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌ فَإِذَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ مُحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ يَنْظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ فَأَوْلَى لَهُمْ [47-محمد:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جو لوگ ایمان ﻻئے وه کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نازل نہیں کی گئی؟ پھر جب کوئی صاف مطلب والی سورت نازل کی جاتی ہے اور اس میں قتال کا ذکر کیا جاتا ہے تو آپ دیکھتے ہیں کہ جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے وه آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے اس شخص کی نظر ہوتی ہے جس پر موت کی بیہوشی طاری ہو، پس بہت بہتر تھا ان کے لئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور مومن لوگ کہتے ہیں کہ (جہاد کی) کوئی سورت کیوں نازل نہیں ہوتی؟ لیکن جب کوئی صاف معنوں کی سورت نازل ہو اور اس میں جہاد کا بیان ہو تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو کہ تمہاری طرف اس طرح دیکھنے لگیں جس طرح کسی پر موت کی بےہوشی (طاری) ہو رہی ہو۔ سو ان کے لئے خرابی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ لوگ جو ایمان لائے کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نازل نہیں کی گئی؟ پھر جب کوئی محکم سورت نازل کی جاتی ہے اور اس میں لڑائی کا ذکر کیا جاتا ہے تو تو ان لوگوں کو دیکھے گا جن کے دلوں میں بیماری ہے، وہ تیری طرف اس طرح دیکھیں گے جیسے اس شخص کا دیکھنا ہوتا ہے جس پر موت کی غشی ڈالی گئی ہو۔ پس ان کے لیے بہتر ہے۔