نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
1 | جَاءَهُ |
الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ [2-البقرة:275]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
سود خور لوگ نہ کھڑے ہوں گے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی بنا دے یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام، جو شخص اپنے پاس آئی ہوئی اللہ تعالیٰ کی نصیحت سن کر رک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہے، اور جو پھر دوبارہ ﴿حرام کی طرف﴾ لوٹا، وہ جہنمی ہے، ایسے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ سودا بیچنا بھی تو (نفع کے لحاظ سے) ویسا ہی ہے جیسے سود (لینا) حالانکہ سودے کو خدا نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔ تو جس شخص کے پاس خدا کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آگیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اس کا۔ اور (قیامت میں) اس کا معاملہ خدا کے سپرد اور جو پھر لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں کہ ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ لوگ جو سود کھاتے ہیں، کھڑے نہیں ہوں گے مگر جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان نے چھو کر خبطی بنا دیا ہو۔ یہ اس لیے کہ انھوں نے کہا بیع تو سود ہی کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے بیع کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا، پھر جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے کوئی نصیحت آئے پس وہ باز آجائے تو جو پہلے ہو چکا وہ اسی کا ہے اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے اور جو دوبارہ ایسا کرے تو وہی آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ |
|
2 | جَاءَهُ |
وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ فَلَمَّا جَاءَهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ إِنَّ رَبِّي بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ [12-يوسف:50]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور بادشاه نے کہا یوسف کو میرے پاس لاؤ، جب قاصد یوسف کے پاس پہنچا تو انہوں نے کہا، اپنے بادشاه کے پاس واپس جا اور اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا حقیقی واقعہ کیا ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے، تھے؟ ان کے حیلے کو (صحیح طور پر) جاننے واﻻ میرا پروردگار ہی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(یہ تعبیر سن کر) بادشاہ نے حکم دیا کہ یوسف کو میرے پاس لے آؤ۔ جب قاصد ان کے پاس گیا تو انہوں نے کہا کہ اپنے آقا کے پاس واپس جاؤ اور ان سے پوچھو کہ ان عورتوں کا کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے۔ بےشک میرا پروردگار ان کے مکروں سے خوب واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لائو، تو جب قاصد اس کے پاس آیا تو اس نے کہا اپنے مالک کے پاس واپس جا، پھر اس سے پوچھ ان عورتوں کا کیا حال ہے جنھوں نے اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے تھے، یقینا میرا رب ان کے فریب کو خوب جاننے والا ہے۔ |
|
3 | جَاءَهُ |
وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَعْمَالُهُمْ كَسَرَابٍ بِقِيعَةٍ يَحْسَبُهُ الظَّمْآنُ مَاءً حَتَّى إِذَا جَاءَهُ لَمْ يَجِدْهُ شَيْئًا وَوَجَدَ اللَّهَ عِنْدَهُ فَوَفَّاهُ حِسَابَهُ وَاللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ [24-النور:39]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کافروں کے اعمال مثل اس چمکتی ہوئی ریت کے ہیں جو چٹیل میدان میں ہو جسے پیاسا شخص دور سے پانی سمجھتا ہے لیکن جب اس کے پاس پہنچتا ہے تو اسے کچھ بھی نہیں پاتا، ہاں اللہ کو اپنے پاس پاتا ہے جو اس کا حساب پورا پورا چکا دیتا ہے۔ اللہ بہت جلد حساب کردینے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جن لوگوں نے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے میدان میں ریت کہ پیاسا اسے پانی سمجھے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آئے تو اسے کچھ بھی نہ پائے اور خدا ہی کو اپنے پاس دیکھے تو وہ اسے اس کا حساب پورا پورا چکا دے۔ اور خدا جلد حساب کرنے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، ان کے اعمال کسی چٹیل میدان میں ایک سراب کی طرح ہیں، جسے سخت پیاساآدمی پانی خیال کرتا ہے، یہاں تک کہ جب اس کے پاس آتا ہے تو اسے کچھ بھی نہیں پاتا اور اللہ کو اپنے پاس پاتا ہے تو وہ اسے اس کا حساب پورا چکا دیتا ہے اور اللہ بہت جلد حساب کرنے والا ہے۔ |
|
4 | جَاءَهُ |
فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا فَلَمَّا جَاءَهُ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ [28-القصص:25]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اتنے میں ان دونوں عورتوں میں سے ایک ان کی طرف شرم وحیا سے چلتی ہوئی آئی، کہنے لگی کہ میرے باپ آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے (جانوروں) کو جو پانی پلایا ہے اس کی اجرت دیں، جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ان کے پاس پہنچے اور ان سے اپنا سارا حال بیان کیا تو وه کہنے لگے اب نہ ڈر تو نے ﻇالم قوم سے نجات پائی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(تھوڑی دیر کے بعد) ان میں سے ایک عورت جو شرماتی اور لجاتی چلی آتی تھی۔ موسٰی کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ تم کو میرے والد بلاتے ہیں کہ تم نے جو ہمارے لئے پانی پلایا تھا اس کی تم کو اُجرت دیں۔ جب وہ اُن کے پاس آئے اور اُن سے اپنا ماجرا بیان کیا تو اُنہوں نے کہا کہ کچھ خوف نہ کرو۔ تم ظالم لوگوں سے بچ آئے ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو ان دونوں میں سے ایک بہت حیا کے ساتھ چلتی ہوئی اس کے پاس آئی، اس نے کہا بے شک میرا والد تجھے بلا رہا ہے، تاکہ تجھے اس کا بدلہ دے جو تو نے ہمارے لیے پانی پلایا ہے۔ تو جب وہ اس کے پاس آیا اور اس کے سامنے حال بیان کیا تو اس نے کہا خوف نہ کر، تو ان ظالم لوگوں سے بچ نکلا ہے۔ |
|
5 | جَاءَهُ |
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِلْكَافِرِينَ [29-العنكبوت:68]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اس سے بڑا ﻇالم کون ہوگا؟ جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے یا جب حق اس کے پاس آجائے وه اسے جھٹلائے، کیا ایسے کافروں کا ٹھکانا جہنم میں نہ ہوگا؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اس سے ظالم کون جو خدا پر جھوٹ بہتان باندھے یا جب حق بات اُس کے پاس آئے تو اس کی تکذیب کرے۔ کیا کافروں کا ٹھکانا جہنم میں نہیں ہے؟
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے، یا حق کو جھٹلا دے جب وہ اس کے پاس آئے۔ کیا ان کافروں کے لیے جہنم میں کوئی رہنے کی جگہ نہیں ہے؟ |
|
6 | جَاءَهُ |
فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَبَ عَلَى اللَّهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدْقِ إِذْ جَاءَهُ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِلْكَافِرِينَ [39-الزمر:32]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولے؟ اور سچا دین جب اس کے پاس آئے تو اسے جھوٹا بتائے؟ کیا ایسے کفار کے لیے جہنم ٹھکانا نہیں ہے؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو خدا پر جھوٹ بولے اور سچی بات جب اس کے پاس پہنچ جائے تو اسے جھٹلائے۔ کیا جہنم میں کافروں کا ٹھکانا نہیں ہے؟
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر اس سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے اللہ پر جھوٹ بولا اور سچ کو جھٹلایا جب وہ اس کے پاس آیا، کیا ان کافروں کے لیے جہنم میں کوئی ٹھکانا نہیں؟ |
|
7 | جَاءَهُ |
أَنْ جَاءَهُ الْأَعْمَى [80-عبس:2]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(صرف اس لئے) کہ اس کے پاس ایک نابینا آیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہ ان کے پاس ایک نابینا آیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس لیے کہ اس کے پاس اندھا آیا۔ |