قرآن پاک لفظ بِكُفْرِهِمْ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
بِكُفْرِهِمْ
وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَلْ لَعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَا يُؤْمِنُونَ [2-البقرة:88]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل غلاف والے ہیں نہیں نہیں بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے انہیں اللہ تعالیٰ نے ملعون کردیا ہے، ان کا ایمان بہت ہی تھوڑا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہتے ہیں، ہمارے دل پردے میں ہیں۔ (نہیں) بلکہ الله نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے۔ پس یہ تھوڑے ہی پر ایمان لاتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے کہا ہمارے دل غلاف میں (محفوظ) ہیں، بلکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کر دی، پس وہ بہت کم ایمان لاتے ہیں۔
2
بِكُفْرِهِمْ
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُوا قَالُوا سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُمْ بِهِ إِيمَانُكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ [2-البقرة:93]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب ہم نے تم سے وعده لیا اور تم پر طور کو کھڑا کردیا (اور کہہ دیا) کہ ہماری دی ہوئی چیز کو مضبوط تھامو اور سنو! تو انہوں نے کہا، ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت (گویا) پلا دی گئی بسبب ان کے کفر کے۔ ان سے کہہ دیجیئے کہ تمہارا ایمان تمہیں برا حکم دے رہا ہے، اگر تم مومن ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہم نے تم (لوگوں) سے عہد واثق لیا اور کوہ طور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا (اور حکم دیا کہ) جو (کتاب) ہم نے تم کو دی ہے، اس کو زور سے پکڑو اور جو تمہیں حکم ہوتا ہے (اس کو) سنو تو وہ (جو تمہارے بڑے تھے) کہنے لگے کہ ہم نے سن تو لیا لیکن مانتے نہیں۔ اور ان کے کفر کے سبب بچھڑا (گویا) ان کے دلوں میں رچ گیا تھا۔ (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ اگر تم مومن ہو تو تمہارا ایمان تم کو بری بات بتاتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اور تمھارے اوپر پہاڑ کو بلند کیا، پکڑو قوت کے ساتھ جو ہم نے تمھیں دیا ہے اور سنو۔ انھوں نے کہا ہم نے سنا اور نہیں مانا، اور ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں میں اس بچھڑے کی محبت پلادی گئی۔ کہہ دے بری ہے وہ چیز جس کا حکم تمھیں تمھارا ایمان دیتا ہے، اگر تم مومن ہو۔
3
بِكُفْرِهِمْ
مِنَ الَّذِينَ هَادُوا يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِهِ وَيَقُولُونَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَاسْمَعْ غَيْرَ مُسْمَعٍ وَرَاعِنَا لَيًّا بِأَلْسِنَتِهِمْ وَطَعْنًا فِي الدِّينِ وَلَوْ أَنَّهُمْ قَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَانْظُرْنَا لَكَانَ خَيْرًا لَهُمْ وَأَقْوَمَ وَلَكِنْ لَعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًا [4-النساء:46]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بعض یہود کلمات کو ان کی ٹھیک جگہ سے ہیر پھیر کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور سن اس کے بغیر کہ تو سنا جائے اور ہماری رعایت کر! (لیکن اس کے کہنے میں) اپنی زبان کو پیچ دیتے ہیں اور دین میں طعنہ دیتے ہیں اور اگر یہ لوگ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے فرمانبرداری کی اور آپ سنئےاور ہمیں دیکھیئے تو یہ ان کے لئے بہت بہتر اور نہایت ہی مناسب تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر کی وجہ سے انہیں لعنت کی ہے۔ پس یہ بہت ہی کم ایمان ﻻتے ہیں،
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یہ جو یہودی ہیں ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ کلمات کو ان کے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور نہیں مانا اور سنیئے نہ سنوائے جاؤ اور زبان کو مروڑ کر اور دین میں طعن کی راہ سے (تم سے گفتگو) کے وقت راعنا کہتے ہیں اور اگر (یوں) کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا اور (صرف) اسمع اور (راعنا کی جگہ) انظرنا (کہتے) تو ان کے حق میں بہتر ہوتا اور بات بھی بہت درست ہوتی لیکن خدان نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے تو یہ کچھ تھوڑے ہی ایمان لاتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس کی جگہوں سے پھیر دیتے ہیں اور کہتے ہیں سَمِعْنَاوَعَصَیْنَا(ہم نے سنا اور نہیں مانا) اور اِسْمَعْ غَیْرَمُسْمَعٍ(سن اس حال میں کہ تجھے نہ سنایا جائے) اوررَاعِنَا(ہماری رعایت کر) (یہ الفاظ) اپنی زبانوں کو پیچ دیتے ہوئے اور دین میں طعن کرتے ہوئے (کہتے ہیں) اور اگروہ سَمِعْنَاوَاَطَعْنَا(ہم نے سنا اور مانا) اور اِسْمَعْ وَانْظُرْنَا (سن اور ہماری طرف دیکھ)کہتے تو یقینا ان کے لیے بہتر اور زیادہ درست ہوتا اور لیکن اللہ نے ان پر ان کے کفر کی وجہ سے لعنت کی، پس وہ ایمان نہیں لاتے مگر بہت کم۔
4
بِكُفْرِهِمْ
فَبِمَا نَقْضِهِمْ مِيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِمْ بِآيَاتِ اللَّهِ وَقَتْلِهِمُ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَلْ طَبَعَ اللَّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًا [4-النساء:155]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(یہ سزا تھی) بہ سبب ان کی عہد شکنی کے اور احکام الٰہی کے ساتھ کفر کرنے کے اور اللہ کے نبیوں کو ناحق قتل کر ڈالنے کے، اور اس سبب سے کہ یوں کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر غلاف ہے۔ حاﻻنکہ دراصل ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے مہر لگا دی ہے، اس لئے یہ قدر قلیل ہی ایمان ﻻتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(لیکن انہوں نے عہد کو توڑ ڈالا) تو ان کے عہد توڑ دینے اور خدا کی آیتوں سے کفر کرنے اور انبیاء کو ناحق مار ڈالنے اور یہ کہنے کے سبب کہ ہمارے دلوں پر پردے (پڑے ہوئے) ہیں۔ (خدا نے ان کو مردود کردیا اور ان کے دلوں پر پردے نہیں ہیں) بلکہ ان کے کفر کے سبب خدا نے ان پر مہر کردی ہے تو یہ کم ہی ایمان لاتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر ان کے اپنے عہد کو توڑ دینے ہی کی وجہ سے (ہم نے ان پر لعنت کی) اور ان کے اللہ کی آیات کا کفر کرنے اور ان کے انبیاء کو کسی حق کے بغیر قتل کرنے اور ان کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ ہمارے دل غلاف میں محفوظ ہیں، بلکہ اللہ نے ان پر ان کے کفر کی وجہ سے مہر کر دی تو وہ ایمان نہیں لاتے مگر بہت کم۔