”آنکھ“ کے لیے ”عَيْن“ ، ”عِيْن“ ، ”حُوْر“ اور ”بَصَر“ کےالفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
عَيْن
مشہور عضو انسانی جس سے دیکھتے ہیں اور معنی چشمہ کے ان دونوں میں کئی لحاظ سے مناسبت ہے۔( ج اعین اور عیون ) لیکن قرآن میں عین کی جمع اکثر اَعْیُن اور بمعنی چشمہ کی جمع عُیُوْن ہی آئی ہے۔ لفظ عَیْن کا اطلاق محض ظاہری آنکھ پر ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ
”آنکھ کے عوض آنکھ قصاص ہے۔“
[5-المائدة:45]
عِيْن
عِیْن معنی موٹی موٹی یا بڑی بڑی آنکھوں والی۔ اَعْیَن اس مرد کو کہا جاتا ہے جس کی آنکھیں موٹی اور خوبصورت ہوں اور عَیْنَاء ایسی ہی عورت کو اور اَعْیَنْ اور عَیْنَاء دونوں کی جمع عَیْنٌ آتی ہے۔ وحشی گائے کی آنکھیں بھی چونکہ موٹی موٹی اور خوبصورت ہوتی ہیں لہذا اسے بھی اَعْیُن اور عَیْنَاء کہا جاتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَعِنْدَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ عِينٌ
”اور ان جنتیوں کے پاس عورتیں ہوں گی نگاہیں نیچی رکھنے والی اور بڑی بڑی آنکھوں والی۔“
[37-الصافات:48]
حُوْر
حَوِرَتِ الْعَیْن یعنی آنکھ کی سفیدی بہت سفید اور سیاہی خوب سیاہ ہوگی اور جس قدر آنکھ کی سفیدی میں سفیدی اور پتلی کی سیاہی میں سیاہی زیادہ ہو ۔ اسی قدر خوبصورتی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اَحْوَرْ اور حَوَارء اس مرد عورت کو کہتے ہیں جو اسی صفت سے موصوف ہو اور ان دونوں کی جمع حُوْر آتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ
”جنت میں حوریں ہوں گی خیموں میں رہنے والی۔“
[55-الرحمن:72]
بَصَر
بَصْر میں ظاہری آنکھ کے علاوہ قلبی رؤیت کا بھی لحاظ ہوتا ہے علاوہ ازیں بَصَر کا اطلاق ظاہری انکھ کے عمل یعنی دیکھنے اور نگاہ پر بھی ہوتا ہے ۔ اس کی مثالیں ملاحظہ فرمائیے:
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَإِذَا هِيَ شَاخِصَةٌ أَبْصَارُ الَّذِينَ كَفَرُوا
”اور قیامت کا سچا وعدہ قریب آ جائے تو ناگاہ کافروں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں۔“
[21-الأنبياء:97]