”آلات جنگ“ کے لیے ”اَسْلِحَة“ ، ”اَوْزَار“ ، ”حِذْر“ اور ”شَوْكَة“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
اَسْلِحَة
سلاح کی جمع ہے ہر وہ چیز سلاح ہے جس سے جنگ کی جا سکے گویا یہ لفظ جنگی ہتھیاروں سے مخصوص ہے خواہ وہ چاقو اور نیزہ تک موقوف ہو یا رائفل اور میزائیل تک۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ
”کافر لوگ تو یہ آرزو کرتے ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اور سامان سے غافل ہو جاؤ ۔“
[4-النساء:102]
اَوْزَار
وِزْر کی جمع ہے جس کے معنی بوجھ، ہتھیار اور آلہ کے ہیں اور جب وَزِرُالْحَرْب کا استعمال ہو تو یہ جنگی آلات سے مخصوص ہو جاتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
حَتَّى تَضَعَ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا
”یہاں تک کہ لڑائی (فریق مقابل) آپ نے ہتھیار ڈال دے۔“
[47-محمد:4]
حِذْر
کے اصلی معنی بچاؤ کرنا ، محتاط اور چوکنا رہنے کے ہیں یہ لفظ عام ہے۔ اگر جنگ کے سلسلہ میں استعمال ہو تو اس کا مطلب دفاعی سامان جنگ ہوگا ۔ اس سے جہاں بچاؤ کی جگہ مراد لی جاسکتی ہے۔ جیسے مورچے وغیرہ بعینہ اسی طرح ڈھال سے لے کر ریڈار تک بھی مراد لیے جا سکتے ہیں۔ یعنی ہر وہ چیز اور ہر وہ تدبیر جس سے بچاؤ اور مدافعت کی جا سکے وہ حِذْر ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِنْ كَانَ بِكُمْ أَذًى مِنْ مَطَرٍ أَوْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَنْ تَضَعُوا أَسْلِحَتَكُمْ وَخُذُوا حِذْرَكُمْ
”اور تم پر کچھ گناہ نہیں اگر تم کو تکلیف ہو مینہ سے یا تم بیمار ہو کہ اتار رکھو اپنے ہتھیار اور ساتھ لے لو اپنا بچاؤ۔ (عثمانی)“
[4-النساء:102]
شَوْكَة
شَوْک معنی کانٹا درشَاک بمعنی کانٹا چھبونا اور شوکۃ بمعنی ایک کانٹا، بچھو کا ڈنگ، ہتھیار، تیزی، قوت لڑائی، دبدبہ۔ اور ذوشوکتہ بمعنی باہتھیار مسلح اور شوک سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس سے جارحانہ ہتھیار مراد ہیں جن سے حملہ کیا جاسکے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ
”اور تم چاہتے تھے کہ جو قافلہ بے ہتھیار رہے وہ تمہارے ہاتھ آ جائے۔“
[8-الأنفال:7]