”آگاہ کرنا، بتلانا“ یہ لفظ ”آگاہ ہونا“ سے متعدی ہے۔ ”شَعَرَ“ سے ”اَشْعَرَ“ ، ”ظَهَرَ“ سے ”اَظْهَرَ“ اور ”عَلِمَ“ سے ”عَلَّمَ“ کے الفاظ آتے ہیں۔
اَشْعَرَ
یہ لفظ آگاہ ہونا سے متعدی ہے ”شَعَرَ“ سے ”اَشْعَرَ“ ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَابْعَثُوا أَحَدَكُمْ بِوَرِقِكُمْ هَذِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلْيَنْظُرْ أَيُّهَا أَزْكَى طَعَامًا فَلْيَأْتِكُمْ بِرِزْقٍ مِنْهُ وَلْيَتَلَطَّفْ وَلَا يُشْعِرَنَّ بِكُمْ أَحَدًا
”(اصحاب کہف طویل مدت کے بعد بیدار ہوئے اور آپس میں گفتگو کرنے لگے) کہ اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر بھیجو وہ دیکھیں کہ نفیس کھانا کون سا ہے تو اس میں سے کھانا لے آئے اور (قول و فعل میں) نرمی اختیار کرے اور تمہارا حال کسی کو نہ بتلائے تمہارے حال سے کسی کو آگاہ نہ ہونے دے۔“
[18-الكهف:19]
اَظْهَرَ
یہ لفظ آگاہ ہونا سے متعدی ہے ”ظَهَرَ“ سے ”اَظْهَرَ“ ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا
”(وہی اللہ) غیب (کی باتوں کو) جاننے والا ہے اور پھر اپنے غیب کو کسی پر ظاہر نہیں کرتا۔“
[72-الجن:26]
عَلَّمَ
یہ لفظ آگاہ ہونا سے متعدی ہے ”عَلِمَ“ سے ”عَلَّمَ“ ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قُلْ أَتُعَلِّمُونَ اللَّهَ بِدِينِكُمْ
”آپ ان سے کہہ دیجئے کہ کیا تم اللہ کو اپنی دینداری جتلائے ہو۔“
[49-الحجرات:16]
اَدْرٰي
معنی کسی حیلہ یا تدبیر یا کسی اور چیز کے ذریعہ سے کسی چیز کا علم حاصل ہونا دری سے مصدر درایۃ ہے جو بکثرت مستعمل ہے۔ اَدْرٰی اس سے فعل متعدی ہے اس پر ہمیشہ لَا، مَا، یا اِنْ نافیہ ، یا مَا استفہامیہ داخل ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَمَا أَدْرَاكَ مَا هِيَهْ
”اور تم کیا سمجھے کہ وہ کیا چیز ہے وہ دہکتی ہوئی آگ ہے۔“
[101-القارعة:10]
حَدَّثَ
حَدَثَ معنی کسی امر کا وقوع پذیر ہونا ۔ نیا ہونا یعنی چیز یا بات کا پیدا ہونا ہے اور ابن الفارس کے مطابق كَوْن الشَّيْء لَمْ يَكُنْ ۔ پس ایسی چیز کا بیدار ہونا یا وجود میں آنا جو پہلے نہ تھی اور حَدَّثَ کے معنی کسی کو ایسی بات بتلانا جو وہ پہلے نہ جانتا ہو یا کم از کم بتلانے والا ایسا ہی گمان کرتا ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ قَالُوا أَتُحَدِّثُونَهُمْ بِمَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوكُمْ بِهِ عِنْدَ رَبِّكُمْ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
”اور یہ یہود جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے اور جس وقت علیحدگی میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں جو بات خدا نے تم پر ظاہر فرمائی ہے وہ تم ان کو اسی لیے بتلاتے ہوں کہ قیامت کے دن اس کے حوالے سے تمہارے پروردگار کے سامنے تم پر الزام دیں۔“
[2-البقرة:76]
عَرَّفَ
عَرَفَ کے معنی کسی چیز کے علامات و آثار پر غور و فکر کر کے اس کا ادراک کرلینا پہنچاننا ہیں اور ظاہر ہے کہ پہچاننے میں انسان بعض دفعہ غلطی بھی کر سکتا ہے لہذا معرفت یا عرفان کا درجہ علم سے کم تر ہے اور عرفان کی ضد انکار ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَعَرَفَهُمْ وَهُمْ لَهُ مُنْكِرُونَ
”یوسف علیہ السلام نے تو انہیں (اپنے بھائیوں کو) پہچان لیا۔ لیکن وہ آپ کو نہ پہچان سکے۔“
[12-يوسف:58]
اطلع
طلع کے بنیادی معنی نمودار ہونا اور سامنے آنا ہے۔ اور طلع الكواكب بمعنی سیاروں ، سورج ، چاند غیرہ کا طلوع ہونا ہے اور اَطْلَعَ کے معنی کسی کو حقیقت حال سے واقف کرنا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِنْ رُسُلِهِ مَنْ يَشَاءُ
”اور یہ ممکن نہیں کہ اللہ تم کو غیب کی باتوں سے مطلع کرے البتہ اللہ اپنے پیغمبروں میں سے جسے چاہتا ہے انتخاب کر لیتا ہے۔“
[3-آل عمران:179]
اَنْبَاَ
نبا کے بنیادی معنی ایک جگہ سے دوسری جگہ آنا ہے۔ اور سَیْلٌ نَابِیٌ ایسے سیلاب کو کہتے ہیں جو ایک شہر سے دوسرے شہر تک جا پہنچے پھر اسی بنا پر نباہ کا لفظ خبر کے معنوں میں استعمال ہونے لگا۔ صاحب منتہی الادب نے اَنْبَا کے معنی خبردادن (آگاہ کر دن) لکھے ہیں۔ خبر اور نبا کا فرق یہ ہے خبر عام ہے اور نبا کسی خاص واقعے کی خبر کو کہتے ہیں جو سننے والے کے لئے مفید بھی ہو۔ علاوہ ازیں نبا کا تعلق ماضی، حال ، مستقبل حتیٰ کہ مابعدالطبیعات یعنی مرنے کے بعد اور دوبارہ زندگی کی خبروں سے بھی ہوتا ہے جبکہ خبر کا دائرہ صرف ماضی اور حال تک محدود ہوتا ہے۔ گویا اہمیت افادیت اور زمانہ کی وسعت تین چیزیں نبا کو عام خبر سے ممتاز کرتی ہیں۔ نبا میں چونکہ مستقبل کی خبر یا پشین گوئی بھی شامل ہے۔ اسی بنا پر کافر انبیاء کو کاہن کہتے ہیں۔ امام راغب نے نبا کی تعریف میں یہ بھی لکھا ہے۔ کہ اس میں کذب کا احتمال نہ ہو اور اس سے علم یا مفید ظن حاصل ہو جیسا کہ وحی الہی سے اور خبرمتواتر وغیرہ سے حاصل ہوتا ہے۔ لیکن ہمارے خیال میں یہ قید درست نہیں ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا
”اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی بدکار کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کر لیا کرو۔“
[49-الحجرات:6]
دَلَّ
معنی رہنمائی کرنا رستہ دکھانا ۔ کسی چیز کا پتہ بتلانا اور دلالت معنی جس کے ذریعہ کسی چیز کی معرفت حاصل ہو جیسے الفاظ کا معنی پر دلالت کرنا۔ یا جیسے کوئی چیز حرکت کرنے لگے تو انسان سمجھ لیتا ہے کہ یہ چیز کوئی زندہ جانور ہے۔ گویا اس کی حرکت جاندار کی زندگی پر دلالت کرتی ہے ۔ اور دَلَّ کا لفظ مادی اور معنوی دونوں طرح استعمال ہوتا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِذْ تَمْشِي أُخْتُكَ فَتَقُولُ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَنْ يَكْفُلُهُ
”اور (اے موسی) تیری بہن (فرعون کے ہاں) گئی اور کہنے لگی کیا میں تمہیں ایسے شخص کا پتہ بتلاوں جو اس کی کفالت کرے ۔“
[20-طه:40]
اَشْعَرَ | یہ لفظ آگاہ ہونا سے متعدی ہے ”شَعَرَ“ سے ”اَشْعَرَ“ ۔ |
اَظْهَرَ | یہ لفظ آگاہ ہونا سے متعدی ہے ”ظَهَرَ“ سے ”اَظْهَرَ“ ۔ |
عَلَّمَ | یہ لفظ آگاہ ہونا سے متعدی ہے ”عَلِمَ“ سے ”عَلَّمَ“ ۔ |
اَدْرٰي | کسی عیلہ اور تدبیر سے بات سمجھنا۔ |
حَدَّثَ | کوئی نئی بات بتلانا۔ |
عَرَّفَ | علامات اور نشانات سے بات سمجھانا ۔ |
اطلع | کسی چیز کی حقیقت سے مطلع کرنا۔ |
اَنْبَاَ | کسی اہم واقعہ کی خبر دینا جس کا تعلق خبر پانے والے کی ذات ہے ہو خواہ یہ ماضی سے متعلق ہو یا حال سے یا مستقبل سے اور اس پر متنبہ کرنا۔ |
دَلَّ | رہنمائی کرنا۔ کسی چیز سے دوسری کا پتہ بتلانا یا راہ سمجھانا۔ |