”آگاہ ہونا“ کے لیے ”شَعَرَ“ ، ”ظَهَرَ“ ، ”عَثَرَ“ ، ”عَلِمَ“ ، ”خَبَرَ“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
شَعَرَ
شَعْر بال کو کہتے ہیں لہٰذا شَعَرَ کے معنی بال کی طرح باریک علم حاصل کرنا ہے۔ کسی معاملہ کی باریکی اور لطافت کو سمجھ لینا یا حالات و واقعات سے نتیجہ اخذ کرنا اور معاملہ کی تہ تک پہنچ جانے کو شَعْر کہتے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَكِنْ لَا يَشْعُرُونَ
”دیکھو منافقین بلاشبہ خود مفسد ہیں لیکن انہیں سمجھ نہیں آتی۔“
[2-البقرة:12]
ظَهَرَ
اس کے بنیادی معنی دو ہیں۔ 1) قُوَّة 2) عیاں ہونا۔ یہاں دوسرے مفہوم سے تعلق ہے جس کی ضد بطن ہے تو ظَھَرَ سے مراد ایسا علم ہے جو بالکل ظاہری حالات و واقعات سے حاصل ہو ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ
”یا ایسے لڑکوں سے (عورتوں کو پردہ کی ضرورت نہیں) جو ابھی عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوئے ہوں۔“
[24-النور:31]
عَثَرَ
ایسی بات کی واقفیت جو بغیر ارادہ کے باتوں باتوں میں حاصل ہو جائے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَإِنْ عُثِرَ عَلَى أَنَّهُمَا اسْتَحَقَّا إِثْمًا
”پھر اگر معلوم ہوجائے کہ ان دونوں نے جھوٹ بول کر گناہ حاصل کیا ہے۔“
[5-المائدة:107]
عَلِمَ
کسی چیز کی حقیقت کے متعلق واقفیت اگر یقین کی حد تک پہنچ جائے تو یہ واقفیت علم کہلائے گی ۔ اور اس کی ضد جَهْل ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ
”اور وہ جان گئے تھے کہ جو شخص ایسی چیزیں (یعنی سحر اور منتر وغیرہ) کا خریدار ہوگا اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔“
[2-البقرة:102]
خَبَرَ
خَبَرَ کسی چیز کی حقیقت و ماہیت سے واقف اور باخبر ہونا اور اس کے دوسرے معنی خبرالشی : کسی چیز کو تجربہ سے جان لینا۔ تجربہ کرنا ۔ آزمانا ان سے واضح ہے کہ علم کے مقابلہ میں خبر میں واقفیت واضح تر ہوتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
”بے شک اللہ تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے۔“
[59-الحشر:18]