”بےانصافی یا نا انصافی کرنے“ کے لیے ”عَدَلَ“ ، ”قَسَطَ“ ، ”ظَلَمَ“ ، ”حَافَ“ ” (حيف)“ ، ”عَالَ“ اور ”ضَازَ“ ” (ضيز)“ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔
ظَلَمَ
ظلم بنیادی طور پر دو طرح استعمال ہوتا ہے۔ (1) کسی چیز کو ناجائز طریقے سے اس کے اصل مقام کے علاوہ کسی دوسری جگہ رکھنا ۔ (2) بمعنی تاریکی جو روشنی اور نور کی ضد ہے اور ظُلمَتْ بمعنی تاریکی ظُلُمٰت اور جمع الجمع ظلام آتی ہے۔ اور پہلے معنوں میں ظلم کی ضد عدل ہے۔ اور ہر بے انصافی کی بات، خوا وہ حقوق اللہ سے تعلق رکھتی ہو یا حقوق العباد سے وہ ظلم ہے۔ اور اس لفظ کا استعمال عام ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ
”اےمیرے بیٹے !خدا کے ساتھ شرک نہ کرنا شرک تو بڑا (بھاری) ظلم ہے۔“
[31-لقمان:13]
اللہ اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کوئی کسی کو اعلانیہ برا کہے مگر وہ جو مظلوم ہو۔
حَافَ
حَافَ کا بنیادی معنی اَلْمَیْل یا کسی جانب جھکاؤ ہے۔ یعنی فیصلہ کرتے وقت ایک جانب جھک جانا اور انصاف نہ کرنا(مصف) پھر حَافَ کے معنی کسی چیز کو اطراف سے گھٹانا کے بھی آتے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
أَمْ يَخَافُونَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَرَسُولُهُ
”یا ان کو یہ خوف ہے کہ خدا اور اس کا رسول ان کے حق میں بے انصافی کریں گے۔“
[24-النور:50]
عَالَ
بمعنی ظلم کرنا۔ سیدھی راہ سے ہٹنا(منجد) اور العول ہر ایسی چیز کے متعلق استعمال ہوتا ہے جو انسان کو اگر انبار کر دے اور وہ اس کے بوجھ تلے دب جائے گویا اس کے معنی حق استحاق سے زیادہ لے کر بے انصافی کرنا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ أَدْنَى أَلَّا تَعُولُوا
”اور جن لوگوں نے دین کو کھیل اور تماشہ بنا رکھا ہے انہیں چھوڑ دو( ان سے کچھ غرض نہ رکھو)۔ اور اگر تمہیں اس بات کا اندیشہ ہو کے سب عورتوں سے یکساں سلوک نہ کرسکو گے تو ایک عورت (کافی ہے) یا لونڈی جس کے تم مالک ہو۔ اس سے تم بے انصافی سے بچ جاؤ گے۔“
[4-النساء:3]
ضَازَ
بمعنی ظلم کرنا، حق کم دینا۔ ضَیْز بمعنی کجی اور قِسْمَةٌ ضِيْزٰي بمعنی ناقص اور ظالمانہ تقسیم(منجد) یعنی اپنے اور دوسروں کے حقوق متعین کرتے وقت تمام انصاف کے تقاضوں کو با لائے طاق رکھ دینا، دھاندلی کرنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
تِلْكَ إِذًا قِسْمَةٌ ضِيزَى
”(مشرکو!) تمہارے لئے تو بیٹے ہوں اور خدا کے لیے بیٹیاں۔ یہ تو بڑی دھاندلی کی تقسیم ہوئی (تفہیم القرآن)“
[53-النجم:22]