”آگ کا بجھنا اور بجھانا“ کے لیے ”خمد“ اور ”خبا“ ، ”(خبو)“ اور ”طفأ“ ، ”(طفا)“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
خمد
آگ کے مدہم بڑھ جانے کو کہتے ہیں جس سے شعلہ ختم ہو چکا ہو۔ مگر انگارہ نہ بجھا ہو۔اور خَمِدَتِ الْحُمّٰی کے معنی بخار کا زور ٹوٹ جانا اور خُمُوْد کا تلہ کے معنی میں بھی آتا ہے اور بطور کنایۃ موت کے معنی میں بھی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنْ كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ خَامِدُونَ
”تو وہ صرف ایک چنگھاڑ تھی سو وہ ( اس سے ) ناگہاں بچ کر رہ گئے یا مر گئے۔“
[36-يس:29]
خبا
بمعنی آگ کا شعلہ افسردہ ہو جانا اور کوئلہ یا انگارہ پر راکھ کا پردہ چڑھ جانا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَاهُمْ سَعِيرًا
”جب اس کی آگ سمجھنے کو ہو گی تو ہم اس کو اور بھڑکا دیں گے۔“
[17-الإسراء:97]
طفأ
طَفَاْ بمعنی آگ کا بالکل بجھ جانا سرد پڑ جانا اور اَطْفَاْ بھی آگ بجھا دینا۔ پھونک مار کر چراغ کو گل کر دینا۔ پھر اس لفظ کا استعمال مادی اور معنوی دونوں صورتوں میں ہوتا ہے۔ جیسے اَطْفَأَ الْفِتْنَةَ اَوِ الْحَرْب بمعنی فتنہ یا لڑائی کو بجھا دیا ۔ ٹھنڈا کر دیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ
”کافر چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں سے پھونک مار کر آگ بجھا دیں۔“
[9-التوبة:32]