”بیٹھنا“ کے لیے ”جَلَسَ“ ، ”قَعَدَ“ اور ”جثا“ ” (جثو)“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں ۔
جَلَسَ
بیٹھ جانے کے معنوں میں اس کا استعمال عام ہے ۔ خواہ کوئی لیٹنے کی حالت سے اٹھ کر بیٹھ جائے یا کہیں سے آکر یا کھڑے ہونے کے بعد بیٹھ جائے۔ ( ضد قام) اور جَلَسٌ بمعنی بلند اورسخت زمین اور جَلَسَ بمعنی کسی سخت جگہ پر اپنی مقعد رکھنا اور بیٹھنے کی جگہ کو مجلس کہا جاتا ہے ۔ اور ان لوگوں کو بھی جو اکٹھے بیٹھے ہوں (ج مجالس) اور جلسہ اسم مرّہ ہے بمعنی ایک بار بیٹھنا یا پیٹنے کی حالت۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا يَفْسَحِ اللَّهُ لَكُمْ
”اے ایمان والو! جب تم سے کہا جائے کہ مجالس میں کھل کر بیٹھو تو کھل بیٹھا کرو اللہ تم کو کشادگی بخشے گا۔“
[58-المجادلة:11]
قَعَدَ
کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے ۔ مثلا ( 1 ) کھڑا ہونے کی حالت سے بیٹھ جانا اور قعـدة اسم مرہ ہے یعنی ایک بار بیٹھنا جیسا کہ دوسروں کے درمیان بیٹھتے ہیں ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
”یاد آنے کے بعد ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھو ۔“
[6-الأنعام:68]
بمعنی بیٹھے رہنا ۔ کوئی کام نہ کرنا ۔ اصل کام سے اعراض کرنا ۔ ان معنوں میں جَلَسَ استعمال نہیں ہوتا ۔
جَثَا
جَثَا يَجْثُوْا جَثْوًا اور جَثٰى يَجْثِى جَثِيًّا دونوں طرح آتا ہے بمعنی زانو کے بل بیٹھنا۔ دو زانو ہو کر بیٹھنا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَتَرَى كُلَّ أُمَّةٍ جَاثِيَةً
”اور تم ہر فرقے کو گھٹنوں کے بل بیٹھا دیکھو گے ۔“
[45-الجاثية:28]