”بیان کرنا“ کے لیے ”وَصَفَ“ ، ”قَصَّ“ ، ”ضَرَبَ“ ، ”حَدَّثَ“ ، ”بَيَّنَ“ ، صَ ”رَّفَ“ ، ”فَصَّلَ“ اور ”فَسَّرَ“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
وَصَفَ
وَصَفَ کے معنی کسی کا حلیہ بیان کرنا ، کسی چیز کا حلیہ اور نعت بیان کرنا خواہ وہ صحیح ہو یا غلط ، منظر کشی کرنا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ
”یعقوب علیہ السلام نے کہا (یوں نہیں ہے) بلکہ تم اپنے دل سے یہ بات بنا لائے ہو۔ اچھا صبر ہی خوب ہے اور جو تم بیان کرتے ہو اس کے بارے میں خدا سے مدد مطلوب ہے۔“
[12-يوسف:18]
قَصَّ
قَصَّ کے معنی کسی کے نشان قدم پر چلنا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا
”تو وہ دونوں اپنے پاؤں کے نشان دیکھتے دیکھتے لوٹ گئے۔“
[18-الكهف:64]
اسی سے قَصَّ معنی بتدریج اتباع کرتے جانا ہے یعنی ایسی بات یا واقعہ بیان کرنا جو لوگوں میں نسلاً بعد نسلٍ بیان ہوتا چلا آرہا ہو۔
ضَرَبَ
ضَرَبَ (مَثَلاً )کسی بات کو اس طرح بیان کرنا کہ اس سے کوئی دوسری بات سمجھ میں آجائے۔ کہاوت یا مثال بیان کرنا۔ ضرب المثل مشہور لفظ ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي أَنْ يَضْرِبَ مَثَلًا مَا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا
”خدا اس بات سے عار نہیں کرتا کہ مچھر یا اس سے بڑھ کر کسی چیز مثلا (مکھی، مکڑی وغیرہ) کی مثال بیان فرمائے۔“
[2-البقرة:26]
حَدَّثَ
حَدَثَ کے معنی کسی ایسی چیز کا وجود میں آنا ہے جو پہلے موجود نہ تھی اور حَدَّثَ کے معنی ایسی بات یا خبر بتلانا جس سے عام لوگ بے خبر ہوں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا
”اور انسان کہے گا کہ اس زمین کو کیا ہوا ہے اس روز وہ اپنی خبریں بیان کر دے گا۔“
[99-الزلزلة:4]
بَیَّنَ
بیان کے معنی فصیح گفتگو اور بَیِّنة کے معنی دلیل اور ثبوت کے ہیں اور بَیَّنَ سے مراد کسی بات کو دلائل سے پیش کرنا ہے۔ ابن فارس کےنزدیک بین میں تین باتیں بنیادی طور پر پائی جاتی ہیں۔ (1) افتراق (2) بُعد اور (3) وُضوح یعنی کسی چیز کا دوسری سے جدا اور واضح ہونا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
”اسی طرح بیان فرماتا ہے اللہ اپنی آیتیں لوگوں کے واسطے تاکہ وہ بچتے رہے ہیں۔ (عثمانی )“
[2-البقرة:187]
اور تَبَیّن واضح ہونا۔ جدا ہونا کے معنوں میں آتا ہے۔
صَرَّفَ
صرف معنی کسی چیز کو ایک حالت سے دوسری میں پھیر دینا اور صرّف معنی بات کو لوٹا لوٹا کر بیان کرنا ہے۔ یعنی کسی معاملہ کو سمجھانے کے لیے اسے مختلف انداز سے بیان کرنا اور اس کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
انْظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ
”دیکھو ہم اپنی آیتوں کو کس کس طرح بیان کرتے ہیں تاکہ یہ لوگ سمجھ سکیں۔“
[6-الأنعام:65]
فَصَّلَ
فَصَلَ کے معنی ایک چیز کا دوسری سے اس طرح الگ ہونا کے ان کے درمیان فاصلہ ہو جائے اور فَصَّلَ کے معنی کسی معاملہ کو الگ الگ کر کے اور ترتیب وار کر کے بیان کرنا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَكُلَّ شَيْءٍ فَصَّلْنَاهُ تَفْصِيلًا
”اور ہم نے ہر چیز کی (بخوبی )تفصیل بیان کر دی ہے۔“
[17-الإسراء:12]
فَسَّرَ
الفسر کے معنی کسی چیز کی معنوی صفت بیان کرنا نیز فَسَرَ معنی مراد بتلانا اور وضاحت کرنا ہے اور فَسَّرَ کسی چیز سے پردہ ہٹانا ہے۔ اور یہ عموما دو الفاظ سے کی جاتی ہے لفظ اَیْ سے مبہم کی وضاحت اور اَوْ سے معنی اور مراد کی وضاحت کی جاتی ہے اور بمعنی جملہ کے ایک ایک لفظ کو کھول کر بیان کرنا اور تنزیل کا لحاظ رکھنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَلَا يَأْتُونَكَ بِمَثَلٍ إِلَّا جِئْنَاكَ بِالْحَقِّ وَأَحْسَنَ تَفْسِيرًا
”اور یہ لوگ جو (اعتراض کی) بات لاتے ہیں ہم تمہارے پاس اس کا معقول اور خوب مشرح جواب بھیج دیتے ہیں۔“
[25-الفرقان:33]