”بھاگنا، بھگانا“ کے لیے ”فَرَّ“ ، ”اَبَقَ“ ، ”زَهَقَ“ ، ”هَرَبَ“ ، ”اِسْتَنْفَرَ“ اور ”شَرَّدَ“ کے الفاظ آئے ہیں۔
فَرَّ
بمعنی بھاگنا عموما ملزم کے لیے آتا ہے یا کسی کے خوف و خطر سے بھاگنے کے لیے۔ کہتے ہیں : فَرَّ مِنْ الْحَرْبِ فِرَارًا بمعنی میدان کا رزار کا چھوڑ دینا یا لڑائی سے فرار ہو جانا اور مَفَرَّ ایسی جگہ کو کہتے ہیں جہاں بھاگ کر پناہ لی جا سکے اور مفرور ملزم وہ جو بھاگ جائے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
قُلْ لَنْ يَنْفَعَكُمُ الْفِرَارُ إِنْ فَرَرْتُمْ مِنَ الْمَوْتِ أَوِ الْقَتْلِ وَإِذًا لَا تُمَتَّعُونَ إِلَّا قَلِيلًا
”تم کہہ دو کہ اگر موت یا قتل ہو جانے سے بھاگتے ہو تو بھاگنا تم کو فائدہ نہیں دے گا اور اس وقت تم بہت ہی کم فائدہ اٹھاؤ گے۔“
[33-الأحزاب:16]
نیز یہ لفظ مقابلۃ تیز دوڑنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ الفَرَّار تیز دوڑنے والے کو کہتے ہیں اور مفر من الخیل اس تیز دوڑنے والے گھوڑے کو کہتے ہیں جو بھاگتے وقت کام میں آئے یہ لفظ ان معنوں میں بھی قرآن کریم میں استعمال ہوا ہے۔
اَبَقَ
اَبَقَ کا لفظ غلام کا اپنے مالک کے ہاں سے بھاگ جانے کے لیے مخصوص ہے۔ خصوصا جب اسے اپنے مالک کی طرف سے کوئی خطرہ بھی نہ ہو۔ نیز اس لفظ کا استعمال اپنی ذمہ داریوں سے فرار کی راہ اختیار کرنے پر ہی ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
إِذْ أَبَقَ إِلَى الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ
”اور یونس علیہ سلام بھی پیغمبروں میں سے تھے جب بھاگ کر بھری ہوئی کشتی میں پہنچے ۔“
[37-الصافات:140]
اس آیت میں اَبَقَ کا لفظ یہ سب معنی دے رہا ہے ۔
زَھَقَ
زَھَقَ کے معنی شکست کھا کر بھاگ کھڑا ہونا ہے۔ کہتے ہیں زَھَقَتْ نَفْسُهٗ اس کی روح نکل گئی۔ یہ لفظ لغت اضداد سے ہے۔ زاھق بمعنی بہت موٹا جانور بھی اور بہت دبلا اور کمزور بھی۔ لہذا اَزْھَقَ سے مراد کسی چیز کا شکست کھا کر یا کمزور اور مضمحل ہو کر نکل بھاگنا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا
”اور کہہ دو کہ حق آگیا اور باطل نابود ہوگیا بےشک باطل نابود ہونے والا ہے۔ (جلندھری)“
[17-الإسراء:81]
ھَرَبَ
کسی کا خود پکڑے جانے کے خطرے کی وجہ سے بھاگنا۔ جیسے چور کو چوری کرتے وقت اطلاع ہونے پر بھاگ کھڑا ہونا یا مال چوری لے جانا اور تَھْرِیْب محصول بچانے اور مُھَرِّبْ اسمگلر کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔(قاموس الجدید)
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَأَنَّا ظَنَنَّا أَنْ لَنْ نُعْجِزَ اللَّهَ فِي الْأَرْضِ وَلَنْ نُعْجِزَهُ هَرَبًا
”اور یہ کہ ہم نے یقین کر لیا ہے کہ ہم زمین میں خواہ کہیں ہوں خدا کو ہرا نہیں سکتے اور نہ بھاگ کر اس کو تھکا سکتے ہیں ۔“
[72-الجن:12]
اِسْتَنْفَرَ
نَفَرَ کے معنی جنگ وغیرہ کے لیے نکلنا اور اِسْتَنْفَرَ کے معنی کسی چیز سے بدک کر بھاگنے کو کہتے ہیں ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
كَأَنَّهُمْ حُمُرٌ مُسْتَنْفِرَةٌ
”گویا گدھے ہیں کہ بدک جاتے ہیں جو شیر سے ڈر کر بھاگ کھڑے ہوتے ہیں ۔“
[74-المدثر:50]
شَرَّدَ
بمعنی اونٹ بدک کر بھاگ کھڑا ہوا اور شرد بمعنی ایسا کام کرنا کے پھر دوسرے اس جیسا کام نہ کریں اور بمعنی دھتکارنا ڈرانا بھاگنا گویا اس کا معنی کسی سے عبرتناک سلوک کرکے دوسروں کو بھگا دینا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَنْ خَلْفَهُمْ
”اگر تم ان کو لڑائی میں پاؤ تو انہیں ایسی سزا دو کہ جو لوگ ان کے پس پشت ہوں ان کو دیکھ کر بھاگ کھڑے ہوں۔“
[8-الأنفال:57]