آگ کا دوسری چیزوں کو جلانا
لَوَّحَ
لاح سے مراد فقط جلد کی سیاہی مائل رنگت کی تبدیلی ہونا ہے۔ خواہ یہ آگ سے ہو یا حرارت سے دھوپ سے ہو یا سفر سے، یعنی آگ یا حرارت کا کسی کو چھونا کہ اس سے رنگت سیاہی مائل ہوجائے اور لَوَّحَ کے معنی کسی چیز کو گرم کرنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لَوَّاحَةٌ لِلْبَشَرِ
”(دوزخ کی آگ ) جلد کو (جھلس کر) سیاہ کر دے گی۔“
[74-المدثر:29]
لَفَحَ
کے معنی آگ یا باد سموم کا چہرے یا جلد کو جھلس دینا ہے۔ جس سے حلیہ بگڑ جائے گویا یہ دوسرا درجہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيهَا كَالِحُونَ
”جہنم کی آگ ان کے چہرے جھلس دے گی اور وہ اس میں بدشکل بنے ہوئے ہوں گے۔“
[23-المؤمنون:104]
شَوٰي
آگ میں (گوشت کو) بھوننا اور بھنے ہوئے گوشت کو شواء کہتے ہیں یہ تیسرا درجہ ہوا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ
”اور اگر فریاد کریں گے تو ایسے کھولتے پانی سے ان کی داد رسی کی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح گرم ہوگا اور چہروں کو بھون ڈالے گا۔“
[18-الكهف:29]
صَهَرَ
الصّھر بمعنی چربی وغیرہ کو گرم کر کے پگھلانا اور صحارة معنی پگھلائی ہوئی چیز چربی کا ٹکڑا ہڈی کا گودا اور صَھُوْر بمعنی پگھلانے والا۔ گوشت بھوننے والا گویا صحر میں اتنی حرارت درکار ہے کہ جو پگھلنے والی اشیاء بلخصوص چربی پگھلانے کے لیے اور گوشت کے گلنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ
”اور ان کے سروں پر اوپر سے جلتا ہوا پانی ڈالا جائے گا۔ اس سے ان کے پیٹ کے اندر کی چیزیں اور کھالیں گل جائیں گی۔“
[22-الحج:20]
نَضَجَ
شدت حرارت سے گوشت کا گل جانا اس طرح کے اس کے اجزاء الگ ہونے لگیں۔ یہ چوتھا درجہ ہوا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا
”ہم عنقریب انہیں آگ میں داخل کریں گے جب ان کی کھالیں گل اور جل جائیں گی تو ہم اور کھالیں بدل دیں گے۔“
[4-النساء:56]
حَرَّقَ
حَرَقَ اور حَرَّقَ آگ کا جلا ڈالنا اور احترق معنی اس چیز کا جل کر راکھ ہو جانا ہے۔ یہ گویا آخری درجہ ہوا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قَالُوا حَرِّقُوهُ وَانْصُرُوا آلِهَتَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ فَاعِلِينَ
”(تب وہ مشرک) کہنے لگے اگر تمہیں ابراہیم علیہ السلام سے اپنے معبودوں کا انتقام لینا اور کچھ کرنا ہے تو ابراہیم علیہ السلام کو جلا ڈالو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو۔“
[21-الأنبياء:68]
اِحْتَرَقَ
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَأَصَابَهَا إِعْصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ
”تو (ناگہاں) اس باغ پر آگ کا بھرا ہوا بگولا چلے اور وہ جل کر راکھ کا ڈھیر ہو جائے۔“
[2-البقرة:266]