كَهْل
بمعنی ادھیڑ عمر کا ہونا اور ”كَهْل“ 30 سے 50 سال کی عمر والے کو کہتے ہیں اور ”كَاهَل الرجل“ سے مراد آدمی کا شادی کرنا جبکہ صاحب فقہ اللغۃ اسے 40 سے 60 سال کا عرصہ قرار دیتے ہیں ان کے اپنے الفاظ میں۔ ”ثُمَّ مَا دَامَ بَيْنَ الثَّلَاثَيْنَ وَالْاَرْبَعِيْنَ فَهُوَ شَابٌ ، ثُمَّ هُوَ كَهْلٌ اِلٰي اَنْ يَسْتَوْ فَي السِّتِّيْنَ“ .
”بوڑھا“ کے لیے ”شَيْخ“ ، ”شِيْب“ ، ”كَهْل“ ، ”عَجُوْز“ ، ”مُعَمَّر“ ، ”عَوَان“ ، ”فَارِض“ کے الفاظ آئے ہیں۔
شَیْخ
بمعنی بزرگ ، خواہ عمر کے لحاظ سے بڑا ہو یا علم فضیلت اور مرتبہ میں بلند مقام رکھتا ہو۔ ”شيخ“ دراصل تکریم کا لفظ ہے ۔ ”شيخ المراة“ عورت کے خاوند کو بھی کہہ دیتے ہیں خواہ وہ چھوٹی عمر کا ہو۔ تاہم قرآن کریم سے یہ لفظ عمر کے لحاظ سے بوڑھا کے معنی میں ہی استعمال ہوا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ ثُمَّ لِتَكُونُوا شُيُوخًا
”پھر تم اپنی جوانی کو پہچنتے ہو پھر بوڑھے ہو جاتے ہو۔“
[40-غافر:67]
شِیْب
شَابَ بمعنی سفید بالوں والا ہونا کہتے ہیں۔ شَابَتْ رُءُوْسُ الْاٰكَام یعنی ٹیلوں کی چوٹیاں برف سے سفید ہوگئیں۔ اور اَشِیْب کے معنی سفید سر والا ۔ شِیْب اسی کی جمع ہے۔ اور شَیْب بمعنی بڑھاپا صاحب فقہ اللغۃ اسے جوانی اور بڑھاپے کا درمیانی حصہ قرار دیتے اور 30 سے 40 سال تک عمر بتلاتے ہیں۔ بہرحال شیب وہی ہو سکتا ہے جس کے بال سفید ہونا شروع ہو چکے ہوں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَكَيْفَ تَتَّقُونَ إِنْ كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيبًا
”اگر تم نے کفر کیا تو تم اس دن سے کیوں کر بچو گے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا۔“
[73-المزمل:17]
كَهْل
بمعنی ادھیڑ عمر کا ہونا اور ”كَهْل“ 30 سے 50 سال کی عمر والے کو کہتے ہیں اور ”كَاهَل الرجل“ سے مراد آدمی کا شادی کرنا جبکہ صاحب فقہ اللغۃ اسے 40 سے 60 سال کا عرصہ قرار دیتے ہیں ان کے اپنے الفاظ میں۔ ”ثُمَّ مَا دَامَ بَيْنَ الثَّلَاثَيْنَ وَالْاَرْبَعِيْنَ فَهُوَ شَابٌ ، ثُمَّ هُوَ كَهْلٌ اِلٰي اَنْ يَسْتَوْ فَي السِّتِّيْنَ“ .
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا وَمِنَ الصَّالِحِينَ
”اور وہ مسیح ابن مریم ماں کی گود میں اور بڑی عمر کا ہو کر (دونوں حالتوں میں) لوگوں سے یکساں گفتگو کرے گا۔“
[3-آل عمران:46]
عَجُوْز
صرف مونث کے لیے آتا ہے ۔ بمعنی بڑھیا عورت جس کے اولاد ہونا بند ہو چکی ہو اور عجزۃ کسی کے آخری بچہ کو کہتے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
قَالَتْ يَا وَيْلَتَى أَأَلِدُ وَأَنَا عَجُوزٌ وَهَذَا بَعْلِي شَيْخًا
”اس نے کہا اے ہے میرے بچہ ہو گا میں تو بوڑھیا ہوں اور یہ میرے میاں بھی بوڑھے ہیں۔“
[11-هود:72]
مُعَمَّر
بمعنی عمر رسیدہ کافی عمر تک زندگی پانے والا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَمَا يُعَمَّرُ مِنْ مُعَمَّرٍ وَلَا يُنْقَصُ مِنْ عُمُرِهِ إِلَّا فِي كِتَابٍ
”اور نہ کسی بڑی عمر والے کو عمر زیادہ دی جاتی ہے اور نہ اس کی عمر کم کی جاتی ہے مگر (سب کچھ ) کتاب میں( لکھا ہوا )ہے ۔“
[35-فاطر:11]
عَوَان
عان بمعنی ادھیڑ عمر والا ہونا ، انسان ، حیوان ، عورت ، مرد سب کے لیے آتا ہے اور عَوَان بمعنی ادھیڑ عمر اور فَارِض
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَا فَارِضٌ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَلِكَ
”(موسی علیہ السلام نے) کہا تمہارا پروردگار کہتا ہے کہ وہ بیل نہ تو بوڑھا ہو اور نہ بچھڑا بلکہ ان کے درمیان یعنی ادھیڑ عمر ہو۔“
[2-البقرة:68]
فَارِض
بمعنی عمر رسیدہ گائے یا بیل اور اس کی ضد بِکْر یعنی بچھڑا جو ابھی جوان نہ ہوا ہو نیز معنی کنواری لڑکی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَا فَارِضٌ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَلِكَ
”(موسی علیہ السلام نے) کہا تمہارا پروردگار کہتا ہے کہ وہ بیل نہ تو بوڑھا ہو اور نہ بچھڑا بلکہ ان کے درمیان یعنی ادھیڑ عمر ہو۔“
[2-البقرة:68]