بوجھل (بھاری یا گراں ) ہونا
”بوجھل (بھاری یا گراں ) ہونا“ کے لیے ”ثَقُلَ“ ، ”كَسَلَ“ ، ”اٰدَ“ ” (اود)“ ، ”كَبُرَ“ اور ”كَبِيْرَةٌ“ کے الفاظ آئے ہیں۔
ثَقُلَ
بمعنی تول میں کسی چیز کا بھاری ہونا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَأَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ
”تو جس کے اعمال کے وزن بھاری نکلیں گے وہ دلپسند عیش میں ہوگا ۔“
[101-القارعة:6]
كَسَلَ
سستی کی وجہ سے طبیعت کا بوجھل اور بھاری ہونا اور ”الكَسْل“ بمعنی ایسے معاملہ میں گرانباری ظاہر کرنا جس میں گرانباری مناسب نہ ہو۔
منافقین کے بارے میں اللہ تعالی فرماتے ہیں:
وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَى
”اور وہ نماز کو آتے ہیں تو سست اور کاہل ہو کر۔“
[9-التوبة:54]
اٰدَ (اود)
بمعنی بوجھ یا محنت و مشقت کی زیادتی کی وجہ سے طبیعت کا گرانبار ہونا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ
”اور زمین و آسمان کی حفاظت اللہ تعالیٰ کو گرانبار نہیں کرتی۔“
[2-البقرة:255]
كَبُرَ ،كَبِيْرَةٌ
کسی کام کو مشکل اور بھاری سمجھنے کی وجہ سے طبیعت کا گراں بار ہونا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَإِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ
”اور اگر ان کی رو گردانی تم پر گراں گزرتی ہے۔“
[6-الأنعام:35]