”بلند ہونا ، اونچا ہونا“ کے لیے ”عَلَا“ ، ”بَسَقَ“ اور ”شَمَخَ“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
عَلَا
بمعنی بلند ہونا اور اس کی ضد ”سَفَلَ“ ہے ۔ یہ لفظ انسان واعیان دونوں جگہ استعمال ہوتا ہے ۔ یعنی جگہ اور کسی جسم کی بلندی کے لیے بھی اور مرتبہ کی بلندی کے لیے بھی۔ نیز یہ لفظ مذموم اور محمود دونوں صورتوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اب مثال ملاحظہ فرمائیے:
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا
”اور ہم نے ان (ادریس علیہ السلام) کو اونچی جگہ اٹھا لیا تھا۔ (جالندھری )“
[19-مريم:57]
بَسَقَ
صرف بلند و بالا درختوں اور خصوصا کھجور کے بلند ہونے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ
”اور بلند کھجوریں جن پر تہ بر تہ خوشے لگے ہیں۔“
[50-ق:10]
شَمَخَ
کا لفظ کسی چیز کے (1) بڑا اور (2) بلند ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ پہاڑوں اور بلند و بالا عمارتوں کی بلندی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ فلک بوس بلندی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَجَعَلْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ شَامِخَاتٍ
”اور ہم نے اس زمین پر اونچے اونچے پہاڑ رکھ دیے۔“
[77-المرسلات:27]