”بستی ، بستی والے“ کے لیے ”قَرْيَة“ ، ”بَدْو“ اور ”اَعْرَاب“ کے الفاظ آئے ہیں۔
قَرْیَة
ہر وہ جگہ جہاں لوگ جمع ہو کر آباد ہو جائیں۔ قریۃ ہے خواہ یہ چھوٹی سی بستی ہو۔ گاؤں ہو قصبہ ہو یا شہر (ج قري) اور اُمُّ الْقُرٰي بمعنی مرکزی بستی یا شہر ۔ شہر مکہ کو بھی ”اُمُّ الْقُرٰي“ کہا گیا ہے اور قریۃ سے مراد بستی بھی ہے اور بستی والے بھی یا باشندگان بھی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ الَّتِي كُنَّا فِيهَا
”اور جس بستی میں ہم ٹھہرے تھے اس کے رہنے والوں سے پوچھ لیجئے۔“
[12-يوسف:82]
بَدْو
بمعنی گاؤں ، دیہات یا دور افتادہ جگہ۔ بَدَا بمعنی ظاہر ہونا اور بَدْو سے ایسی جگہ مراد ہے جہاں بلند عمارتیں نہ ہونے کی وجہ سے سب کچھ نمایاں طور پر نظر آتا ہو۔ اسی سے بادیة بمعنی صحرا، بادی معنی صحرا نشین اور بَدَوِيٌّ بمعنی دیہاتی کے الفاظ مشتق ہیں ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُمْ مِنَ الْبَدْوِ
”اور اس (اللہ ) نے مجھ پر احسان کیا کہ مجھے جیل سے نکالا اور آپ کو گاؤں سے یہاں لایا۔“
[12-يوسف:100]
اَعْرَاب
عَرَبِیٌّ بمعنی ملک عرب کا باشندہ اور اَعْرَابِی بمعنی عرب کا دیہاتی ۔ ملک عرب کے دیہات میں رہنے والا۔ (ج اعراب ) بادیہ نشین۔ پھر چونکہ دیہات کے رہنے والے عموما جاہل اور گنوار ہوتے ہیں لہٰذا اعراب کا لفظ گنوار کے معنوں میں بھی مستعمل ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَنْ يَتَّخِذُ مَا يُنْفِقُ مَغْرَمًا
”اور بعض دیہاتی (گنوار - عثمانی ) ایسے ہیں جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں۔“
[9-التوبة:98]