لفظ وضاحت و مترادفات

عَفَا
عفا کا عام معنی معاف کرنا ہے تا ہم اس کا لغوی معنی یہ بھی ہے کہ کسی چیز کو اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے تا کہ وہ بڑھ جائے۔ عفاالشعر یعنی بالوں کو چھوڑ دینا تاکہ وہ بڑھ جائیں اور لمبے ہو جائیں ۔ ارشاد نبوی ہے : قَصُّوا الشَّوَارِبَ وَاعْفُوْا اللُّحٰي یعنی مونچھوں کو کترو اور داڑھیاں بڑھاؤ ۔ اور یہ لفظ لازم اور متعدی دونوں طرح استعمال ہوتا ہے۔

متعلقہ اردو لفظ اور اس کے عربی مترادف

بڑھنا اور بڑھانا
”بڑھنا اور بڑھانا“ کے لیے ”زَادَ“ اور ”اِزْدَاد“ ، ”كَثُرَ“ اور ”كَثَّرَ“ ، ”ضَاعَف“ ، ”عَفَا“ ، ”تَطَوَّعَ“ ، ”نَافِلَةً“ ، ”اَرْبٰي“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
روٹ:ز ي د
زَادَ ، اِزْدَاد
(ضد نقص) بمعنی بڑھنا اور بڑھانا ۔ دونوں افعال لازم و تعدی دونوں طرح آتے ہیں۔ یہ بڑھنے اور بڑھانے کے لیے عام لفظ ہے جو عموما مقدار اور صفات میں اضافہ کے لیے استعمال ہوتا ہے اور الزيادة بمعنی وہ اضافہ ہے جو کسی چیز کے پورا ہونے کے بعد بڑھایا جائے۔ اب ان کی مثالیں دیکھیے :
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَزَادَهُ بَسْطَةً فِي الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ
”اور اللہ نے اس ( طالوت ) کو علم اور جسم میں زیادہ کائش بخشی تھی۔“
[2-البقرة:247]

روٹ:ك ث ر
كَثُرَ ، كَثَّرَ
كَثُرَ (ضدقلّ) تعداد اور مقدار میں زیادہ ہونا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَدَّ كَثِيرٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ
”اہل کتاب میں سے اکثر یہ چاہتے ہیں۔“
[2-البقرة:109]

روٹ:ض ع ف
ضَاعَف
ضعفبمعنی دوگنا ( ضد نصف ) ضعف الشئ بمعنی کسی چیز کی مثل اتنا ہی اور خواہ یہ اضافہ مقدار میں ہو یا تعداد میں ۔ اور ضَعَّفَ بمعنی دوگنا کرنا اور ضَاعَفَ میں اور زیادہ مبالغہ پایا جاتا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
”اور اللہ جس کے لیے چاہتا ہے اس سے بھی بڑھا دیتا ہے اور اللہ فراخی والا اور جاننے والا ہے ۔“
[2-البقرة:261]

روٹ:ع ف و
عَفَا
عفا کا عام معنی معاف کرنا ہے تا ہم اس کا لغوی معنی یہ بھی ہے کہ کسی چیز کو اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے تا کہ وہ بڑھ جائے۔ عفاالشعر یعنی بالوں کو چھوڑ دینا تاکہ وہ بڑھ جائیں اور لمبے ہو جائیں ۔ ارشاد نبوی ہے : قَصُّوا الشَّوَارِبَ وَاعْفُوْا اللُّحٰي یعنی مونچھوں کو کترو اور داڑھیاں بڑھاؤ ۔ اور یہ لفظ لازم اور متعدی دونوں طرح استعمال ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
ثُمَّ بَدَّلْنَا مَكَانَ السَّيِّئَةِ الْحَسَنَةَ حَتَّى عَفَوْا
”پھر ہم نے تکلیف کو آسودگی سے بدل دیا حتی کہ (مال واولاد میں) بڑھ گئے ۔“
[7-الأعراف:95]
اور عَفْو بڑھی ہوئی اور ضرورت سے زائد چیز کو بھی کہتے ہیں ۔

روٹ:ط و ع
تَطَوَّعَ
طوع بمعنی دل کی خوشی سے تابعدار ہونا ہے۔ اور تَطَوُّع کے اصل معنی تو بہ تکلیف تربیت حکم بجا لانا ہے ۔ مگر عرف عام میں وہ نیکی کے کام اور عبادات ہیں جو فرائض کے علاوہ اپنے شوق سے سرانجام دی جائیں ۔ مثلاً نفلی نماز وصدقات وغیرہ ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ
”اور جوشخص روزہ کی طاقت نہ رکھیں تو اس کے بدلے ایک مسکین کو کھاناکھلائیں ۔ پھر جوکوئی اپنے شوق سے نیکی میں اضافہ کرے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے ۔“
[2-البقرة:184]

روٹ:ن ف ل
نَافِلَةً
نفل بھی واجب پر زیادتی کو کہتے ہیں۔ اور انفال اموال غنیمت کو نَفْل اور تَطَوُّع میں فرق یہ ہے کہ تطوع میں دل کی خوشی اور شوق بھی ضروری ہوتا ہے جبکہ نوافل کی ادائیگی میں یہ بات ضروری نہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَكَ
”اور رات کو بیدار ہو کر نماز تہجد ادا کرو ۔ یہ تمہارے لیے زیادتی ہے۔“
[17-الإسراء:79]

روٹ:ر ب و
اَرْبٰی
رِبَا الْمَال بمعنی مال کا زیادہ ہونا ۔ اور رِبٰو بمعنی سود ۔ اصل زر پر بلامحنت زائد اضافہ ۔ رِبَا الْفَرْس بمعنی گھوڑے کا سانس پھول جانا اور رِبَا الْوَلْد بمعنی بچے کا نشوونما پاکر بڑھنا ہے اور اَرْبٰی بمعنی کسی چیز کی تربیت کرنا یا پال پوس کر بڑھانا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ
”اللہ تعالی سود کو مٹاتا اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔“
[2-البقرة:276]



ماحصل

نمبر لفظ مختصر وضاحت
1
زَادَ ، اِزْدَاد
کسی چیز کے پورا ہونے کے بعد مقدار اور صفات میں اضافہ کے لیے آتا ہے۔
2
كَثُرَ ، كَثَّرَ
تعداد اور مقدار میں اضافہ کے لیے آتا ہے۔
3
ضَاعَف
دگنا یا اس سے بھی زیادہ کرنے کے لیے آتا ہے۔
4
عَفَا
کسی چیز کو چھوڑ دینا کہ وہ بڑھ جائے ۔
5
تَطَوَّعَ
فرائض پر اپنے شوق سے زیادتی کے لیے آتا ہے۔
6
نَافِلَةً
واجبات پر زیادتی کے لیے آتا ہے۔
7
اَرْبٰی
پال پوس کر بڑھانےکے لیے آتا ہے۔

Download Mutaradif words
PDF FILES
WORD FILES
Abu Talha
Whatsapp: +92 0331-5902482

Email: islamicurdubooks@gmail.com