بَطَلَ ، اَبْطَلَ
باطل کی ضد حق ہے تحقیق کے بعد جس چیز میں ثبات اور پائداری نظر نہ آئے وہ باطل ہے ۔ یعنی ناحق اور بے اصل کام کو بَاطِل کہتے ہیں اور ”بَطَّلَ“ بمعنی کسی چیز کا بے نتیجہ اور بے اثر ہونے کی وجہ سے ضائع ہونا ہے۔ جیسے بد پرہیزی علاج کے فائدہ کو بے اثر کر دیتی ہے یا علاج بیماری کے اثرات کو دور کر کے ختم کر دیتا ہے ۔
برباد ہونا، کرنا (ضائع ہونا، کرنا)
”برباد ہونا ، برباد کرنا (ضائع ہونا، کرنا)“ کے لیے ”ضَلَّ“ اور ”اَضَلَّ“ ، ”حَبِطَ“ اور ”اَحْبَطَ“ ، ”بَطَلَ“ اور ”اَبْطَلَ“ اور ”اَضَاعَ“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں ۔
ضَلَّ ، اَضَلَّ
ضَلَّ کے معنی کسی چیز کا ضائع ہو کر دوسرے کے حق میں چلا جانا۔ ختم یعنی اپنے وجود کو ختم کر کے یا ملیا میٹ کر کے کسی دوسرے وجود میں مدغم ہو جانا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَقَالُوا أَإِذَا ضَلَلْنَا فِي الْأَرْضِ أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ
”اور کافر کہنے لگے کہ جب ہم زمین میں رل مل جائیں گے تو کیا از سر نو پیدا ہوں گے؟“
[32-السجدة:10]
پھر بعض دفعہ یہ لفظ صرف کسی چیز کے وجود کے ختم ہو جانے یا ضائع اور برباد ہونے کے معنوں میں بھی آتا ہے۔
حَبِطَ ، اَحْبَطَ
بمعنی اکارت جانا ، برباد ہونا، عمل بیکار ہونا، خراب ہونا اور حَبِطَ دم القتیل بمعنی مقتول کا خون رائیگاں جانا یعنی کسی عمل کا بعض دوسرے اسباب کی وجہ سے نتیجہ خیز ثابت نہ ہونا ۔ اچھے اعمال کا برے اعمال کی وجہ سے ضائع ہونا اور اگر برے اعمال اچھے اعمال کی وجہ سے ختم ہو جائے تو اس کا نام تکفیر ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
”اور وہ لوگ شرک کرتے تو جو عمل وہ کرتے سب ضائع ہو جاتے ۔“
[6-الأنعام:88]
اور اَحْبَطَ بمعنی اکارت بنا دینا برباد اور ضائع کر دینا ہے۔
بَطَلَ ، اَبْطَلَ
باطل کی ضد حق ہے تحقیق کے بعد جس چیز میں ثبات اور پائداری نظر نہ آئے وہ باطل ہے ۔ یعنی ناحق اور بے اصل کام کو بَاطِل کہتے ہیں اور ”بَطَّلَ“ بمعنی کسی چیز کا بے نتیجہ اور بے اثر ہونے کی وجہ سے ضائع ہونا ہے۔ جیسے بد پرہیزی علاج کے فائدہ کو بے اثر کر دیتی ہے یا علاج بیماری کے اثرات کو دور کر کے ختم کر دیتا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
”پھر حق ثابت ہوگیا تو جو کچھ فرعونی کرتے تھے وہ باطل ہوگیا ۔“
[7-الأعراف:118]
اور اَبْطَلَ بمعنی کسی کام کو بے اثر اور بے نتیجہ بنا دینا جس کی کوئی دوسرا اس کی مخالف عمل ہوتا ہے۔
اَضَاعَ
بمعنی تلف کرنا ، ہلاک کرنا ، برباد کرنا خواہ یہ کسی بھی وجہ سے ہو عام ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا
”پھر ان کے بعد چند ناخلف ان کے جانشین ہوئے جنھوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشات کے پیچھے لگ گئے سو عنقریب ان کو گمراہی کی سزا ملے گی۔“
[19-مريم:59]