عدل
ایسی چیزوں میں برابری کو کہتے ہیں جن کا تعلق ماپ تول یا وزن سے ہو یا جن کا اوراک حواس ظاہرہ سے ہو سکے۔ انہیں حواس ظاہرہ کی بنا پر ہی عدل کو انصاف بھی کہا جاتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
أَوْ عَدْلُ ذَلِكَ صِيَامًا لِيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِ
”یا اس کے برابر روزے رکھے تاکہ وہ اپنے کرتوت کا مزہ چکھے۔“
[5-المائدة:95]
سواء ، سوي ، استوي
سواء اور استوي حالت اور مقدار کی برابری کے لیے آتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ
”جو لوگ کافر ہیں انہیں تم نصیحت کرو یا نہ کرو ان کے لیے برابر ہے ۔“
[2-البقرة:6]