نَکِرَ
”نكر“ میں بنیادی طور پر دو باتیں پائی جاتی ہیں۔ (1) اجنیبیت (2) ناگواری ”اَنْكَرَ“ کے معنی انکار کرنا بھی ہے اور اچھنپا سمجھنا بھی اور ”مُنْكَر“ کے معنی ہر وہ بات جو عام معاشرہ کی نگاہوں میں ناپسندیدہ ہو یا جسے شریعت نے ناپسندیدہ قرار دیا ہو اور ”نُكُر“ بمعنی ایسی بری بات جو ہر ایک کو ناگوار ہو اور بری لگے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ يَوْمَ يَدْعُ الدَّاعِ إِلَى شَيْءٍ نُكُرٍ
”تو تم ان کافروں سے منہ پھیر لو اس دن تک جب بلانے والا ایک ناپسندیدہ بات کی طرف بلائے گا ۔“
[54-القمر:6]
نَقَمَ
نَقَمَ اور نَقِمَ بمعنی کسی چیز کو برا سمجھنا اور بمعنی مکروہ جاننا ، عیب لگانا ، ملامت کرنا، سزا دینا گویا ایسا نِقْمَةایسی ناگوار بات کو کہتے ہیں کہ کسی کو بری لگے ،کسی کو نہ لگے ۔ خواہ یہ بات فی الواقعہ ناگوار ہو یا نہ ہو پھر وہ اس کے انتقام پر بھی اتر آئے اور نِقْمَةبمعنی سزا ، عذاب یا بدلہ بھی ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
”اور ان کافروں کو مومنوں کی صرف یہ بات بری لگتی تھی کہ وہ خدائے غالب و قابل ستائش پر ایمان لائے۔“
[85-البروج:8]