عَتَبَ
بمعنی سرزنش کرنا ، خفگی کرنا۔ (یہ لفظ لغت اضداد سے ہے )۔ عاتب کے معنی ملامت کرنا اور غصہ کرنا بھی ہے اور ناز سے خطاب کرنا بھی اور اَعْتَبَ کے معنی سبب ناراضگی کو دور کرنا اور اِسْتَعْبَبَ کسی کو راضی کر لینا اور روٹھے ہوئے کو منا لینا۔ گویا عتاب ایسی میٹھی میٹھی سرزنش اور ملامت کو کہتے ہیں جس کا مقصد بلاآخر رضامند ہونا اور من جانا ہو اور عتاب کا استعمال دوستی اور ہمدردی کے تعلقات ضائع کرنے پر ہوتا ہے ۔
”برا بھلا کہنا“ کے لیے ”ذَمَّ“ ، ”عَتَبَ“ ، ”لَامَ“ ” (لوم)“ ، ”سَبَّ“ اور ”ثَرَّبَ“ کے الفاظ آئے ہیں۔
ذَمَّ
(ضد مَدَحَ) بمعنی برائی کرنا۔ عیب گیری کرنا ۔ اَذَمَّ بمعنی حقیر جاننا اور تَذَمَّمَ بمعنی کسی سے خود بچنا اور اس سے اپنے لیے ننگ دعار سمجھنا اور معنی عزت اور ذَمَّمَهٗ یعنی اس نے اس کی خوب بےعزتی کی۔ گویا ذَمَّ کا لفظ ایسے کام پر عیب گیری یا بےعزتی کرنے کے لیے آتا ہے جس کا کرنا کرنے والے کے لیے باعث ننگ دعار ہو ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلَاهَا مَذْمُومًا مَدْحُورًا
”پھر اس کے لیے ہم نے جہنم ٹھکانا مقرر کر رکھا ہے۔ جس میں وہ نفرین سن کر اور اندہ خدا ہو کر داخل ہوگا۔“
[17-الإسراء:18]
عَتَبَ
بمعنی سرزنش کرنا ، خفگی کرنا۔ (یہ لفظ لغت اضداد سے ہے )۔ عاتب کے معنی ملامت کرنا اور غصہ کرنا بھی ہے اور ناز سے خطاب کرنا بھی اور اَعْتَبَ کے معنی سبب ناراضگی کو دور کرنا اور اِسْتَعْبَبَ کسی کو راضی کر لینا اور روٹھے ہوئے کو منا لینا۔ گویا عتاب ایسی میٹھی میٹھی سرزنش اور ملامت کو کہتے ہیں جس کا مقصد بلاآخر رضامند ہونا اور من جانا ہو اور عتاب کا استعمال دوستی اور ہمدردی کے تعلقات ضائع کرنے پر ہوتا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَإِنْ يَسْتَعْتِبُوا فَمَا هُمْ مِنَ الْمُعْتَبِينَ
”اگر وہ منانا چاہیں تو ان سے رضامندی نہ ہوگی۔“
[41-فصلت:24]
لَامَ (لوم)
لام : معنی کسی کام کو برا سمجھ کر اس کے کرنے والے کو برا بھلا کہنا خواہ یہ فعل بذات خود برا نہ ہو اور بمعنی انسان کے کسی فعل کے نتیجہ پر اسے تنبیہ کرنا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ
”اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں ۔“
[5-المائدة:54]
سَبَّ
بمعنی مغلظات بکنا اور فحش گالیاں دینا اور سَبَّبَ بمعنی بہت زیادہ گالی دینا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا اللَّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ
”جو لوگ اللہ کے سوا دوسروں کو پکارتے یا پرستش کرتے ہیں انہیں گالی نہ دو ۔ ورنہ وہ ازراہ نادانی ضد میں آکر اللہ تعالی کو برا بھلا کہنے لگیں گے۔“
[6-الأنعام:108]
ثَرَّبَ
کسی کے برے فعل پر اسے سرزنش اور زجروتوبیخ یا ڈانٹ ڈپٹ کرنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
قَالَ لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ
”(حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں سے کہا) آج تم پر کوئی سرزنش نہیں۔ اللہ بھی تمہیں معاف کرے۔“
[12-يوسف:92]