”بُرا ، بُرائی“ کے لیے ”بِئْسَ“ ، ”شَرَّ“ اور ”سَاءَ“ اور اس کے مشتقات اور ”قَبِحَ“ کے الفاظ آئے ہیں۔
بِئْسَ
بمعنی برا ، کلمہ ذم، فعل ماضی جامد ہے۔ کسی ناگوار کام یا بری بات کی مذمت کے لیے استعمال ہوتا ہے (منجد) اور اس کی ضد نِعْمَ ہے۔ یعنی اچھا ، واہ واہ ، کیا خوب، جو ہر قسم کی مدح کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللَّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ
”سو ایسے کو جہنم سزاوار ہے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔“
[2-البقرة:206]
شَرَّ
بہر وہ چیز جس سے ہر کوئی کراہت کرے یا اس سے نقصان پہنچے اور اس کی ضد خَیْر ہے یعنی سب کے لئے مرغوب اور پسندیدہ ہو (مف) اور شر کا لفظ برا، برائی اور تکلیف سب معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اور۔ شرارہ آگ کی چنگاری کو کہتے ہیں جس کی جمع شرر ہے۔اور شرارت ہر وہ درپردہ فعل ہے جس سے کسی کو نقصان پہنچایا جاسکے۔ اور برے آدمی کو شریر کہتے ہیں اور اس کی جمع اشرار آتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَعَسَى أَنْ تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَكُمْ
”اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بھلی ہو۔ اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ تمہارے لیے مضر ہو۔“
[2-البقرة:216]
سَاءَ
بمعنی قبیح ہونا (منجد) بدصورت یا نا گوار ہونا، جو ظاہری بدصورتی اور معنوی خرابی دونوں کے لیے آتا ہے۔ اور اس کی ضد حَسُنَ ہے۔ اسی طرح سیّئات (برے کام) کی ضد حَسَنَات آتی ہے۔ سَاءَ سے صرف ماضی اور مضارع کے صیغے آتے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَهُمْ يَحْمِلُونَ أَوْزَارَهُمْ عَلَى ظُهُورِهِمْ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ
”اور وہ (اپنے اعمال کے) بوجھ اپنی پیٹھوں پر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ دیکھو جو بوجھ اٹھا رہے ہیں۔ بہت برا ہے۔“
[6-الأنعام:31]
قَبِحَ
بمعنی قول یا فعل یا شکل کا برا ہونا اور قبیح معنی برا، بدنما (منجد) یہ لفظ عموماً ظاہری حالت کی برائی کے لیے آتا ہے اور قبیح معنی بدحال (مف) بمعنی بد صورت یا بدنما ہونا (منجد)۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَأَتْبَعْنَاهُمْ فِي هَذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ هُمْ مِنَ الْمَقْبُوحِينَ
”اور ہم نے اس دنیا میں بھی ان کے پیچھے لعنت لگادی اور قیامت کے دن وہ بد حالوں میں سے ہوں گے۔“
[28-القصص:42]