”بدمست ہونا“ کے لیے ”نَزَف“ ، ”غَال“ ” (غول)“ اور ”سَكَرَ“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
نَزَف
بمعنی کسی چیز کا بتدریج ختم ہو جانا ۔ نَزَفَ الْمَاءَ الْبِئْر بمعنی بتدریج کنویں سے سارا پانی ، کھینچ لینا اور نُزِفَ الْمَاء معنی بتدریج پانی کا ختم ہو جانا۔ اسی طرح نُزِفَ الرَّجُل بمعنی اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ بہہ کر ختم ہو گئے ، خشک ہو گئے اور نُزِفَ الرَّجُلُ کسی شخص کی عقل کا بتدریج ختم ہو جانا بے، بے عقل ہونا یا بدمست ہونا ہے۔ اس کی وجہ خواہ کچھ ہو ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
لَا يُصَدَّعُونَ عَنْهَا وَلَا يُنْزِفُونَ
”اس سے نہ تو ان کے سر میں درد ہوگا اور نہ بکواس کریں عثمانی۔“
[56-الواقعة:19]
غَال (غول)
غال (غول )الغول بمعنی گونا گوں شکلیں اختیار کرنے والا جن اور جادوگر۔ چھلاوہ ، چڑیل اور الغول بمعنی مدہوشی ، سرور۔ اور غَالَ بمعنی کسی کو یوں ہلاک کر دینا کہ اس کا پتہ بھی نہ چل سکے گویا غول سے ایسی مدہوشی اور بدمستی مراد ہے جس کی وجہ معلوم نہ ہو سکے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
لَا فِيهَا غَوْلٌ وَلَا هُمْ عَنْهَا يُنْزَفُونَ
”نہ اس سے عقلیں ضائع ہوں اور نہ بکواس کریں۔ (عثمانی)“
[37-الصافات:47]
سَکَرَ
سُکر کا استعمال عموما شراب کی وجہ سے مستی اور عقل ضائع ہوجانے پر ہوتا ہے اور سَکَرَ بمعنی ہر نشہ آور چیز ہے یعنی جب کسی بھی چیز کی مستی ، خواہ غلبہ عشق ہو یا موت کی سختی کی وجہ سے عقل زائل ہو جائے اور سکّر کا استعمال ہوگا سکرات الموت مشہور لفظ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى
”اے ایمان والو جب تک تم نشہ کی حالت میں ہو تو نماز کے قریب مت جاؤ۔“
[4-النساء:43]