لفظ وضاحت و مترادفات

ثَوَاب
”ثوب“ کے بنیادی معنی دوبارہ آنا اور واپس آنا کے ہیں۔ اور ”يَثُوْبُ اِلَيْهِ النَّاس“ کے معنی جس شخص کے پاس لوگ بکثرت آتے جاتے ہوں۔ قرآن میں یہ لفظ ان معنوں میں بھی استعمال ہوا ہے۔

متعلقہ اردو لفظ اور اس کے عربی مترادف

بدلہ
”بدلہ“ کے لیے ”بَدَل“ ، ”بِ“ ، ”عَدْل“ ، ”اَجْر“ ، ”جَزَا“ ، ”ثَوَاب“ ، ”عِقَاب“ ، ”وَبَال“ ، ”كَفَّارَة“ ، ”قِصَاص“ ، ”فِدْية“ اور ”دِيْت“ ” (ودي)“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
روٹ:ب د ل
بَدَل
بمعنی ایک چیز کے بجائے دوسری چیز لانا اور یہ کم بھی ہو سکتا ہے زیادہ بھی ،اچھا بھی، اور برا بھی اس جیسا بھی اور اس کے علاوہ بھی۔ گویا بدلہ کے لیے یہ لفظ عام ہے۔ ہم یہاں صرف دو مثالوں پر اکتفا کرتے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلًا
”کیا تم شیطان اور اس کی اولاد کو میرے سوا دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں۔ اور شیطان کی دوستی ظالموں کے لیے (خدا کی دوستی کا) برا بدل ہے ۔(جالندھری)“
[18-الكهف:50]

روٹ:ع د ل
عَدْل
جبکہ یہ بدلہ اصل چیز کے متوازن اور متناسب ہو ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ
”نہ کسی کی سفارش قبول کی جائے اور نہ کسی سے کسی کا بدلہ قبول کیا جائے ۔“
[2-البقرة:48]

روٹ:أ ج ر
اَجْر
اَجْر اور اُجْرَة وہ بدلا ہے جو پہلے عہد و پیمان سے متعین ہو چکا ہو یا بوقت ضرورت اجر بدلہ کا اعلان کرے اور اجیر اس کو قبول کرکے کام شروع کر دے۔ یہ جزائے عمل ہے اور عموما نفع مند بدلہ کے لیے بولا جاتا ہے۔ اجر کا لفظ دینی اور دنیوی دونوں طرح کے بدلہ کے لیے آتا ہے۔ لیکن اجرت کا لفظ عموماً دنیوی بدلہ پر بولا جاتا ہے۔ اور اجر کا مقام دینے والے کو اور اَجِیْر کام دینے والے خدمتگار یا اجرت وصول کرنے والے کو کہتے ہیں اور اِسْتَاْجَرَ بمعنی کسی کو مزدور یا نوکر رکھنا ۔ اجر کا استعمال دینی ، دنیوی دونوں صورتوں میں قرآن کریم میں مذکور ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَلَأَجْرُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِلَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ
”اور جو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے رہے ان کے لیے آخرت کا اجر بہت بہتر ہے ۔“
[12-يوسف:57]

روٹ:ث و ب
ثَوَاب
”ثوب“ کے بنیادی معنی دوبارہ آنا اور واپس آنا کے ہیں۔ اور ”يَثُوْبُ اِلَيْهِ النَّاس“ کے معنی جس شخص کے پاس لوگ بکثرت آتے جاتے ہوں۔ قرآن میں یہ لفظ ان معنوں میں بھی استعمال ہوا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِلنَّاسِ وَأَمْنًا
”اور جب ہم نے خانہ کعبہ کو لوگوں کے جمع ہونے اور امن پانے کی جگہ مقرر کیا۔“
[2-البقرة:125]
علی ہذالقیاس انسان کو اس کے اعمال کا جو بدلہ لوٹتا ہے۔ اسے ثواب کہا جاتا ہے۔ تو اس کا استعمال خیر و شر دونوں طرح ہو سکتا ہے۔ تاہم عموماً اچھے اعمال کے اچھے بدلہ کے لیے آتا ہے ۔

روٹ:ع ق ب
عِقَاب
کا لفظ برے کام کے برے بدلہ کے لیے آتا ہے ۔ (تفصیل انجام میں دیکھیے )۔ یعنی سزا یا عذاب کے معنوں میں آتا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
”اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔“
[2-البقرة:196]

روٹ:ك ف ر
كَفَّارَة
كَفَرَ بمعنی چھپانا( تفصیل انکار کرنا میں دیکھیے )اور تکفیر معنی گناہ کو چھپانا اور كَفَّارَةکے معنی وہ نیکی جو گناہ کے بدلے میں کی جائے ۔ اور اس سلسلے میں جو صدقہ یا روزہ رکھا جائے وہ كَفَّارَةکہلاتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ
”0“
[5-المائدة:89]

روٹ:و ب ل
وَبَال
وَبَل کے بنیادی معنی ہیں شدۃ اور ثقل کا مفہوم پایا جاتا ہے اور اس کے معنی لاٹھی سے مارتے جانا ہے۔ اور وبال کا لفظ کسی برے کام کی سخت سزا کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ سزا خواہ دنیا میں ملے یا آخرت میں لیکن اکثر دنیوی گرفت یا مکافات عمل کی صورت میں ملتا ہے ۔ اب مثالیں ملاحظہ فرمائے :
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
أَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ أَوْ عَدْلُ ذَلِكَ صِيَامًا لِيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِ
”یا کفارہ دے اور مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے یا اس کے برابر روزے رکھے تاکہ اپنے کام کی سزا (کا مزہ) چکھے۔“
[5-المائدة:95]

روٹ:ق ص ص
قِصَاص
قصّ کا بنیادی معنی کسی چیز کا تتبع کرنا ہے اور قصاص کے معنی کسی کے برے فعل کا بدلہ دینا اور قصاص بالعموم انسانی خون اور اس کے اعضاء و جوارح سے تعلق رکھتا ہے۔ جس کی مثال اسی عنوان میں ب کے تحت گزر چکی ، تاہم یہ ضروری نہیں ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ
”ادب کا مہینہ ادب کے مہینے کا مقابلہ ہے اور ادب کی چیزیں ایک دوسرے کا بدلہ ہیں۔“
[2-البقرة:194]

روٹ:ف د ي
فِدْيَة
فداء کے معنی کسی کی طرف سے کچھ مال وغیرہ دے کر اسے کسی مصیبت سے بچا لینا ہے۔صاحب منجد کے نزدیک مال وغیرہ دے کر قید سے چھڑانا ہے ۔اور یہ رقم جو بطور معاوضہ دی جائے فدیۃ ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَإِنْ يَأْتُوكُمْ أُسَارَى تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ
”اور اگر وہ تمہارے پاس قیدی ہوکر آئیں تو بدلہ دے کر ان کو چھڑا بھی لیتے ہو ۔ حالانکہ ان کا نکال دینا ہی تم پر حرام تھا۔“
[2-البقرة:85]

روٹ:و د ي
دِيْت (ودي)
وَدَي یَدِيْ وَدْیًا وَدَیَّةبمعنی قاتل یا اس کے لواحقین کا مقتول کے لواحقین کو خون بہا ادا کرنا۔ اور اَوْدٰي بمعنی کسی کا ناجائز خون بہانا اور وہ مال ہے جو مقتول کی جان کے عوض قاتل یا اس کے ورثاء کی طرف سے دیا جاتا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ إِلَّا أَنْ يَصَّدَّقُوا
”اور جو بھول کر بھی مومن کو مار ڈالے تو ایک تو ایک مسلمان غلام آزاد کرے اور دوسرے مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے الایہ کے وہ معاف کر دیں۔“
[4-النساء:92]

روٹ:ج ز ي
جَزَا
جزاء کے معنی کافی ہونا اور کفایت کرنا۔ اور جزاء وہ بدلہ ہے کہ جو کام کی نسبت سے کسی صورت کم نہ ہو خواہ وہ کام اور اس کا بدلہ اچھا ہو یا برا ۔ اور اس میں عہد و پیمان اور تعین بھی شرط نہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَمَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ
”اور تم کو ویسا ہی بدلہ ملے گا جیسا تم کام کرتے رہے۔“
[37-الصافات:39]



ماحصل

نمبر لفظ مختصر وضاحت
1
بَدَل
بدلہ کے لیے عام لفظ ، کم ہو یا زیادہ اچھا ہو یا برا ۔
2
عَدْل
اصل چیز کے متوازن اور متناسب بدلہ۔
3
اَجْر
طے شدہ بدلہ ، خدمت کا عوضانہ۔
4
ثَوَاب
اچھے کام کا اچھا بدلہ۔
5
عِقَاب
برے کام کا برا بدلہ۔
6
كَفَّارَة
گناہ کے دور کرنے کے لیے عوض یا بدلہ ۔
7
وَبَال
مکافات عمل کی صورت میں شدید گرفت ۔
8
قِصَاص
انسانی خون یا ناحق اور اعضاء جوراح کا بدلہ۔
9
فِدْيَة
کسی کو مصیبت یا قید سے چھڑانے کا عوضانہ۔
10
دِيْت (ودي)
قاتل یا اس کے لواحقین کا مقتول کے لواحقین کو خون بہا دینا۔
11
جَزَا
وہ بدلہ جو کسی صورت کم نہ ہو۔

Download Mutaradif words
PDF FILES
WORD FILES
Abu Talha
Whatsapp: +92 0331-5902482

Email: islamicurdubooks@gmail.com