”آگ کا انگارہ“ کے لیے ”شِهَابٌ“ ، ”جِذْوَةٌ“ اور ”قَبَسٌ“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
شِهَابٌ
ایسے انگارے کو کہتے ہیں جس میں چمک اور شعلہ موجود ہو۔ خواہ وہ آگ کا ہو یا فضا میں پایا جائے اور اس کی جمع شُهُب آتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَأَنَّا لَمَسْنَا السَّمَاءَ فَوَجَدْنَاهَا مُلِئَتْ حَرَسًا شَدِيدًا وَشُهُبًا
”جنوں نے کہا اور یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اس کو مضبوط چوکیداروں اور انگاروں سے بھرا ہوا پایا۔“
[72-الجن:8]
جِذْوَةٌ
ایسا انگارہ جس میں چمک ختم ہو چکی ہو۔ اور اوپر راکھ آ گئی ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنِّي آنَسْتُ نَارًا لَعَلِّي آتِيكُمْ مِنْهَا بِخَبَرٍ أَوْ جَذْوَةٍ مِنَ النَّارِ لَعَلَّكُمْ تَصْطَلُونَ
”مجھے آگ نظر آئی ہے شاید میں وہاں سے رستے کا کچھ پتہ لاؤں یا آگ کا انگارہ لے آؤں۔“
[28-القصص:29]
قَبَسٌ
مانگا ہوا آگ کا انگارہ یا شعلہ تفصیل ”آگ جلانا“ میں دیکھئے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنِّي آنَسْتُ نَارًا لَعَلِّي آتِيكُمْ مِنْهَا بِقَبَسٍ أَوْ أَجِدُ عَلَى النَّارِ هُدًى
”0“
[20-طه:10]