لفظ وضاحت و مترادفات

قُبِحَ
بمعنی بدصورت ہونا ، بدنما ہونا۔ اور قبح معنی برا ، بدنما ، بدشکل قبح کا لفظ معنوی طور پر بھی استعمال ہوتا ہے بمعنی قول یا فعل یا شکل کا برا ہونا ۔

متعلقہ اردو لفظ اور اس کے عربی مترادف

بدصورت بنانا، ہونا
”بدصورت بنانا ، ہونا“ کے لیے ”مَسَخَ“ ، ”كَلَحَ“ اور ”قُبِحَ“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
روٹ:م س خ
مَسَخَ
بمعنی شکل و صورت کو بگاڑ دینا اور خراب کر دینا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَلَوْ نَشَاءُ لَمَسَخْنَاهُمْ عَلَى مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِيًّا وَلَا يَرْجِعُونَ
”اگر ہم چاہیں تو ان کی جگہ پر ان کی صورتیں بدل دیں پھر وہاں سے نہ آگے جا سکیں اور نہ پیچھے لوٹ سکیں۔“
[36-يس:67]

روٹ:ك ل ح
كَلَحَ
كَلَحَةبمعنی اور اس کے آس پاس کا حصہ اور کالح وہ شخص جس کے ہونٹ آپس میں ملیں نہیں بلکہ کھلے رہتے ہو اور كَلَحَ كَلَّحَ بمعنی تیوری چڑھا ہوا ہونا اور اِكْلَوَّحَ بمعنی تیوری چڑھانے میں دانت نکالنا اور صاحب فقہ الغۃ کے نزدیک یہ تیوری چڑھانے کا انتہائی درجہ ہے۔ دیکھئے تیوری چڑھانا جس میں انسان کا حلیہ بگڑ جاتا ہے اور دانت نکلے ہونے کی وجہ سے بڑا بد صورت دکھائی دیتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيهَا كَالِحُونَ
”آگ ان کے چہروں کو جھلس دے گی اور وہ اس دوزخ میں بدشکل ہو رہے ہوں گے۔“
[23-المؤمنون:104]

روٹ:ق ب ح
قُبِحَ
بمعنی بدصورت ہونا ، بدنما ہونا۔ اور قبح معنی برا ، بدنما ، بدشکل قبح کا لفظ معنوی طور پر بھی استعمال ہوتا ہے بمعنی قول یا فعل یا شکل کا برا ہونا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ هُمْ مِنَ الْمَقْبُوحِينَ
”اور وہ قیامت کے روز بھی بد حالوں سے ہوں گے ۔“
[28-القصص:42]
اس آیت میں مقبوحین دونوں معنی دے رہا ہے۔



ماحصل

نمبر لفظ مختصر وضاحت
1
مَسَخَ
اچھی شکل و صورت کو بگاڑنے اور بری بنانے کے لیے آتا ہے۔
2
كَلَحَ
کسی عارضہ، تکلیف یا جذبات کی وجہ سے عارضی شکل پر شکل کے خراب ہونے کے لیے آتا ہے۔
3
قُبِحَ
پیدائشی طور پر بری شکل و صورت ہونے کے لیے آتا ہے، صفات کے لیے بھی آتا ہے۔

Download Mutaradif words
PDF FILES
WORD FILES
Abu Talha
Whatsapp: +92 0331-5902482

Email: islamicurdubooks@gmail.com