لفظ وضاحت و مترادفات

اَجِنَّةٌ
”جَنِيْن“ کی جمع ہے۔ ”جَنَّ“ بمعنی کسی چیز کو ڈھانپ لینا۔ اور پوشیدہ کرنا ”جَنِيْن“ وہ بچہ ہے جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہو۔

متعلقہ اردو لفظ اور اس کے عربی مترادف

بچہ
”بچہ“ کے لیے ”اَجِنَّةٌ“ ، ”وَلِيْدٌ“ ، ”مَوْلُوْدٌ“ ، ”وَلَدٌ“ ، ”طِفْلٌ“ ، ”صَبِيٌّ“ اور ”غُلَامٌ“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
روٹ:ج ن ن
اَجِنَّةٌ
”جَنِيْن“ کی جمع ہے۔ ”جَنَّ“ بمعنی کسی چیز کو ڈھانپ لینا۔ اور پوشیدہ کرنا ”جَنِيْن“ وہ بچہ ہے جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَإِذْ أَنْتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ
”اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچے تھے۔“
[53-النجم:32]

روٹ:و ل د
وَلِیْدٌ ، مَوْلُوْدٌ ، وَلَدٌ
کا لغوی معنی ہے نوزائیدہ بچہ ہے۔ پھر اس لفظ کا اطلاق چھوٹی عمر کے بچوں پر ہونے لگا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
قَالَ أَلَمْ نُرَبِّكَ فِينَا وَلِيدًا وَلَبِثْتَ فِينَا مِنْ عُمُرِكَ سِنِينَ
”(فرعون نے موسی علیہ السلام سے) کہا۔ کیا ہم نے تم کو کہ تم ابھی بچے تھے پرورش نہیں کیا۔ اور تم نے برسوں ہمارے ہاں عمر بسر نہیں کی؟“
[26-الشعراء:18]
اور ولد اور مولود صرف بچہ یا اس کی عمر سے نہیں۔ بلکہ والد کے مقابلہ میں اس کے جنے جانے کے فعل سے بھی ہے۔ وہ خواہ چھوٹی عمر کا ہو، جوان ہو یا بوڑھا۔ اپنے والد کے مقابلے میں ولد اور مولود ہی ہے۔

روٹ:ط ف ل
طِفْلٌ
”طَفِلَ“ کے معنی نرم و نازک ہونا اور ”طَفْلَةً“ گداز بدن عورت کو کہتے ہیں۔ اس لحاظ سے جب تک بچہ نرم و نازک رہے وہ ”طفل“ ہے تاہم اس سے ایسے بچے مراد ہوتے ہیں جو ابھی بالغ نہ ہوئے ہوں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَإِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا كَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ
”اور جب تمہارے لڑکے بالغ ہو جائیں تو ان کو بھی اس طرح اجازت لینی چاہیے جس طرح ان سے اگلے یعنی بڑے آدمی اجازت حاصل کرتے رہے ہیں۔“
[24-النور:59]
اس آیت سے یہ واضح ہے کہ بلوغت کے بعد طفل بچہ کی حد سے بڑے کی حد میں داخل ہو جاتا ہے۔

روٹ:ص ب و
صَبِيٌّ
”صَبِي“ وہ بچہ ہے جو ابھی نادانی اور کھیل کود کی عمر میں ہو اور اس کا تعلق عمر سے زیادہ بچپنے کی عادات سے ہوتا ہے۔ اگر لڑکا بالغ ہونے کے بعد بھی نادان اور کھیل کود میں مبتلا ہو تو وہ ”صَبِيٌّ“ ہی ہے۔ ”صَبِيٌّ“ بمعنی بچگانہ عادات اور حرکات و سکنات والا بچہ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَا يَحْيَى خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا
”اے یحییٰ علیہ السلام ! ہماری کتاب کو زور سے پکڑے رہو اور ہم نے ان کو لڑکپن ہی میں دانائی عطا فرمائی تھی یعنی جس عمر میں دوسرے بچے کھیل کود میں مصروف ہوتے ہیں۔“
[19-مريم:12]

روٹ:غ ل م
غُلَامٌ
وہ بچہ جس میں جنسی خواہشات بیدار ہو چکی ہوں۔ یعنی بالغ ہو چکا ہو۔ نوجوان۔ اور ”اِغْتَلَمَ الْفَحْلُ عُلْمَةً“ یعنی کسی نر میں جماع کی خواہش کا ہیجان پیدا ہونے کو کہتے ہیں۔ اور ”غَلِيْمٌ“ نوجوان کو اور ”اِغْلَام“ مشت زنی کرنے کو۔ ”غُلَام“ کی جمع ”غِلْمَةٌ“ اور ”غِلْمَانٌ“ آتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ غِلْمَانٌ لَهُمْ كَأَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَكْنُونٌ
”اور نوجوان خدمت گار (جو ایسے ہوں گے )جیسے چھپائے ہوئے موتی ، ان کے آس پاس پھریں گے۔“
[52-الطور:24]



ماحصل

نمبر لفظ مختصر وضاحت
1
اَجِنَّةٌ
وہ بچہ جو ماں کے پیٹ میں ہو۔
2
وَلِیْدٌ ، مَوْلُوْدٌ ، وَلَدٌ
آٹھ دس سال کی عمر تک کا بچہ والد کی طرف نسبت کے لحاظ سے ہر عمر کا آدمی۔
3
طِفْلٌ
بلوغت کی عمر تک کا بچہ۔
4
صَبِيٌّ
بچپن کی عادات اور کھیل کود میں رہنے والا نادان بچہ۔
5
غُلَامٌ
وہ بچہ جو بالغ ہو چکا ہو ، نوجوان۔

Download Mutaradif words
PDF FILES
WORD FILES
Abu Talha
Whatsapp: +92 0331-5902482

Email: islamicurdubooks@gmail.com