”بچنا“ کے لیے ”وَقٰي“ سے ”اِتَّقٰي“ ، ”حَصَنَ“ سے ”تَحَصَّنَ“ ، ”جَنَبَ“ سے ”اِجْتَنَبَ“ ، ”عَصَمَ“ سے ”اِسْتَعْصَمَ“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
اِتَّقٰي
کسی برے کام کی سزا سے بچنے کے لیے برے کام اور اس کی سزا سے بچنا ، پرہیزگاری اختیار کرنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
”جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے اس کو زور سے پکڑے رہو اور جو اس میں لکھا ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم عذاب سے بچ سکو۔“
[2-البقرة:63]
تَحَصَّنَ
کسی چیز کی نگہداشت اور حفاظت کر کے اسے بچانا۔ یہ لفظ عموماً اپنی عفت کی حفاظت کے لیے مستعمل ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَلَا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا
”اور اپنی لونڈیوں کو اگر وہ پاکدامن رہنا چاہیں تو بے شرعی سے دنیاوی زندگی کے فوائد حاصل کرنے کے لیے بدکاری پر مجبور نہ کرنا۔“
[24-النور:33]
اِجْتَنَبَ
کسی چیز سے دور رہ کر بچنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ
”تو بتوں کی پلیدی سے بچو۔ اور جھوٹی بات سے پرہیز کرو۔“
[22-الحج:30]
اِسْتَعْصَمَ
کسی مضرت ، خوف یا گناہ سے خود بچنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَلَقَدْ رَاوَدْتُهُ عَنْ نَفْسِهِ فَاسْتَعْصَمَ
”(زلیخا کہنے لگی) بے شک میں نے اسے یوسف کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا لیکن یہ بچا رہا۔“
[12-يوسف:32]
حَذَرَ
کسی متوقع خطرہ سے بچاؤ کی خاطر چوکنا اور ہوشیار رہنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ
”اے ایمان والو ! تمہاری عورتوں اور اولاد میں سے بعض دشمن بھی ہیں۔ سو ان سے بچتے رہو۔“
[64-التغابن:14]
تَعَفُّف
”عَفَّ“ کے معنی حرام یا غیر مستحسن کام سے بچنا رکنا۔ پاک دامن رہنا اور تعفف کے معنی کوشش سے پاک دامن اور پارسا رہنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُمْ بِسِيمَاهُمْ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا
”ان کے نہ مانگنے کی وجہ سے ناواقف شخص ان کو غنی خیال کرتا ہے۔ اور اور تم قیافے سے ان کو صاف پہچان لو کے وہ شرم کے سبب منہ پھاڑ کر اور لپٹ کر نہیں مانگتے۔“
[2-البقرة:273]