تَخَبَّطَ
خبط بمعنی کسی کو مار مار کر بدحواس کر دینا اور مخبوط معنی فاترالعقل یعنی ایسا شخص جس کی عقل ٹھیک کام نہ کرتی ہو۔ اہل عرب کے خیال کے مطابق یہ کام جنوں اور شیطانوں سے متعلق تھا ۔ جیسا کہ وہ دیوانہ کو بھی مجنون کہتے تھے یعنی جس کو جن پڑ گئے ہوں اور اس نے اسے دیوانہ بنا دیا ہو۔ مجنون اور مخبوط میں فرق صرف یہ تھا کہ جو شخص فتور عقل کے عارضہ سے بیمار ہوتا اسے مجنون کہہ دیتے تھے اور جس سے وقتی اور عارضی طور پر یہ مرض لاحق ہوتا اسے مخبوط کہتے تھے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ
”جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ قبروں سے اس طرح بدحواس ہو کر اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو۔“
[2-البقرة:275]
اِعْتَريٰ
عري، عروبمعنی ننگا ہونا اور اِعْرٰی بمعنی کسی کے کپڑے اتار کر اسے ننگا کر دینا اور اعرٰي فلانا صدیقہ بمعنی کسی شخص کا اپنے دوست کے مدد نہ کرنا اور اسے چھوڑ کر دور ہو جانا اور عُرِیَ بمعنی بخار کی سردی لگنا اور خوف سے کپکپانا اور عُرْوًا بمعنی بخار کی سردی اور اعتری معنی کسی کو اس قسم کے عارضے سے دو چار کر دینا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنْ نَقُولُ إِلَّا اعْتَرَاكَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوءٍ
”قوم ہود نے کہا ہم تو یہ کہتے ہیں کہ ہمارے کسی معبود نے تمہیں آسیب پہنچا کر دیوانہ کر دیا ہے۔“
[11-هود:54]