”بچانا“ کے لیے ”وَقٰي“ ، ”مَنَعَ“ ، ”حَجَزَ“ ، ”اَحْصَنَ“ ، ”جَنَبَ“ اور ”عَصَمَ“ کے الفاظ آئے ہیں۔
وَقٰی
”وَقٰي“ کے معنی برے کاموں کے انجام سے ڈر کر ان برے کاموں اور ان کی عقوبت سے بچانا ہے [مف] ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا
”مومنوں اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آتشِ جہنم سے بچاؤ۔“
[66-التحريم:6]
مَنَعَ
”مَنَعَ“ کے معنی روکنا اور اس کی ضد ”اَلِْاعْطَاء“ یعنی کسی کو کچھ دے دینا ہے (م-ل) روک کھڑی کر دینا یا رکاوٹ بن کر کسی مصیبت یا آفت سے بچانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَظَنُّوا أَنَّهُمْ مَانِعَتُهُمْ حُصُونُهُمْ مِنَ اللَّهِ
”اور لوگ یہ سمجھے ہوئے تھے کہ ان کے قلعے ان کو خدا( کے عذاب) سے بچا لیں گے۔“
[59-الحشر:2]
حَجَزَ
”حجز“ اصل میں دو چیزوں کے درمیان ایک تیسری چیز ہوتی ہے جو درمیان میں حامل ہو کر آڑ کا کام دے دیتی ہے (م۔ ل) اور ”حجز“ بمعنی آڑ بن کر ایک چیز کو دوسری سے بچا لینا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَمَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ
”پھر تم میں سے کوئی ایسا نہیں جو اسے اس سے بچا لے۔“
[69-الحاقة:47]
اَحْصَنَ
”حَصَن“ کے معنی قلعہ یا پناہ گاہ کے ہیں۔ ابن الفارس کے نزدیک اس کے معنی میں تین باتیں بنیادی طور پر پائی جاتی ہیں: (۱) حفاظت (۲) احاطہ (۳) پناہ ۔ لہٰذا ”اَحْصَنَ“ میں بھی یہی باتیں پائی جائیں گی۔ یعنی روکنا، بچانا اور پوری طرح نگہداشت کرنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا
”اور عمران کی بیٹی مریم کی جنہوں نے اپنی شرمگاہ کو محفوظ رکھا۔“
[66-التحريم:12]
جَنَبَ
”جَنَبَ“ کے بنیادی دو معنی ہیں: (۱) پہلو (۲) دور کر دینا (م ل) اور ”جَنَبَ“ کے معنی کسی کو دور کرکے علیحدہ لے جا کر کسی مصیبت یا آفت سے بچا لینا ۔
حضرت ابراہیم ؑ نے اپنے پروردگار کے حضور دعا فرمائی :
وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَنْ نَعْبُدَ الْأَصْنَامَ
”اور مجھے اور میری اولاد کو اس بات سے کہ بتوں کی پرستش کرنے لگیں بچائے رکھ۔“
[14-إبراهيم:35]
عَصَمَ
کسی چیز کو اپنے پاس روک کر یا اپنی حفاظت میں لے کر اسے کسی ایسی آفت سے بچانا جس میں وہ جا پڑنے والا ہو ابن الفارس کے اپنے الفاظ میں ع-ص-م۔ ”كَلِمَة تَدُلُّ عَلَي الْاَمْسَاكِ وَالْمَنَعِ وَالْمُلَازِمَةَ مِن سُوْءِ مَا يَقَعُ فِيْهِ .“
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ
”اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم جو جو ارشادات خدا کی طرف سے تم پر نازل ہوتے ہیں سب لوگوں کو پہنچا دو اگر ایسا نہ کیا تو تم خدا کا پیغام پہنچانے میں قاصر رہے اور خدا تم کو لوگوں سے بچائے رکھے گا۔“
[5-المائدة:67]