صَاعِقَة
گرنے اور گر کر بھسم کر دینے والی بجلی کو کہتے ہیں۔ لہٰذا اس کا معنی عذاب الہیٰ یا موت بھی کر لیا جاتا ہے ۔ اور امام راغب کہتے ہیں کہ اس سے مراد ایسا خوفناک دھماکہ ہے جو اجسام علوی سے متعلق ہو۔ اور اس کے مقابل لفظ ”صَقَعَ“ ہے۔ جو اجسام ارضی سے مخصوص ہے۔ اور معنی دونوں کا ایک ہی ہے۔ اور صاحب منتہی الادب اس کے معنی آسمان سے شدید کڑک کے ساتھ آگ پھینکنا۔ یا ایسی سخت آواز جسے سن کر بیہوش ہو جائیں بتلاتے ہیں۔ اس صورت میں ”صَاعِقَه“ ، ”رَعْد“ ہی کی انتہائی صورت ہے۔ ”صَاعِقَه“ کی جمع ”صَوَاعِقْ“ ہے۔
”بجلی“ کی تین مختلف اقسام کے لیے تین الفاظ ”بَرْق“ ، ”رَعْد“ اور ”صَاعِقَة“ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
بَرْق
چمکنے والی یا کوندنے والی بجلی کو کہتے ہیں۔ جو آنکھوں کو خیرہ کر دیتی ہے۔ اور ”بَرِقَ الْبَصَرْ“ معنی آنکھوں کا چندھیانا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ
”قریب ہے کہ بجلی کی چمک ان کی آنکھوں کی بصارت کو اچک لے جائے۔“
[2-البقرة:20]
رَعْد
کڑکنے اور گرجنے والی بجلی۔ نیز ایسے بادل کو بھی کہتے ہیں جس میں کڑک اور گرج ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ
”اور رعد اور فرشتے سب اس کے خوف سے اس کی تسبیح و تحمید کرتے رہتے ہیں۔“
[13-الرعد:13]
صَاعِقَة
گرنے اور گر کر بھسم کر دینے والی بجلی کو کہتے ہیں۔ لہٰذا اس کا معنی عذاب الہیٰ یا موت بھی کر لیا جاتا ہے ۔ اور امام راغب کہتے ہیں کہ اس سے مراد ایسا خوفناک دھماکہ ہے جو اجسام علوی سے متعلق ہو۔ اور اس کے مقابل لفظ ”صَقَعَ“ ہے۔ جو اجسام ارضی سے مخصوص ہے۔ اور معنی دونوں کا ایک ہی ہے۔ اور صاحب منتہی الادب اس کے معنی آسمان سے شدید کڑک کے ساتھ آگ پھینکنا۔ یا ایسی سخت آواز جسے سن کر بیہوش ہو جائیں بتلاتے ہیں۔ اس صورت میں ”صَاعِقَه“ ، ”رَعْد“ ہی کی انتہائی صورت ہے۔ ”صَاعِقَه“ کی جمع ”صَوَاعِقْ“ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَنْ يَشَاءُ
”اور وہی بجلیاں بھیجتا ہے۔ پھر جس پر چاہتا ہے گرا بھی دیتا ہے۔“
[13-الرعد:13]