لفظ وضاحت و مترادفات

عَاقِر
کے مادہ عقر میں گھاؤ زخم لگانے کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ ”اَلْكَلْبُ الْعَقُوْر“ کاٹنے والے کتے کو کہتے ہیں اور ”عَقَرَ النِّخْلَة“ کے معنی کھجور کے درخت کو جڑ سے کاٹ دینا۔

متعلقہ اردو لفظ اور اس کے عربی مترادف

بانجھ
”بانجھ“ کے لیے ”عَاقِر“ ، ”عَقِيْم“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
روٹ:ع ق ر
عَاقِر
کے مادہ عقر میں گھاؤ زخم لگانے کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ ”اَلْكَلْبُ الْعَقُوْر“ کاٹنے والے کتے کو کہتے ہیں اور ”عَقَرَ النِّخْلَة“ کے معنی کھجور کے درخت کو جڑ سے کاٹ دینا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَكَذَّبُوهُ فَعَقَرُوهَا
”تو انہوں نے پیغمبر علیہ السلام کو جھٹلایا اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں۔“
[91-الشمس:14]
پھر اَلْعَقَر کسی کے آخری بچہ کو بھی کہتے ہیں جس کے بعد کوئی اولاد نہ ہو گویا عاقر کا لفظ ایسی عورت کے لیے مستعمل ہے جس کے پہلے اولاد ہوتی رہی ہو۔ بعد میں رحم میں زخم یا حیض کی بندش یا کسی دوسرے عارضہ سے اس کے ہاں اولاد ہونا بند ہو گئی ہو۔ نیز یہ لفظ عورت و مرد دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

روٹ:ع ق م
عَقِیْم
لفظ ”عَاقِرْ“ کی طرح ”عَقِيْم“ بھی مذکر و مونث دونوں کے لیے مستعمل ہے۔ ”عَقِيْم“ اس تودہ ریت یا خطہ زمین کو بھی کہتے ہیں جو بنجر ہو اور ”رِيْحٌ عَقِيْمٌ“ ایسی ہوا کو کہتے ہیں۔ جو خیر سے خالی ہو ۔ اس معنی میں یہ لفظ قرآن کریم میں استعمال ہوا ہے۔ اور ”عقيم“ وہ شخص ہے جس کے مادہ تولید موجود ہی نہ ہو یا اس کے کرم مردہ ہوں۔ اسی طرح ”عقيم“ ایسی عورت کو کہتی ہیں جو مرد کا مادہ سرے سے قبول نہ کرے۔ گویا ”عقيم“ وہ مرد یا عورت ہے جس کے ہاں سرے سے کوئی اولاد نہ ہوئی ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا وَيَجْعَلُ مَنْ يَشَاءُ عَقِيمًا
”یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں دونوں عطا فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ بنا دیتا ہے۔“
[42-الشورى:50]



ماحصل

نمبر لفظ مختصر وضاحت
1
عَاقِر
وہ جس کے پہلے اولاد ہوتی رہی بعد میں بند ہو چکی ہو
2
عَقِیْم
عقیم وہ ہے جس کے ہاں مطلقتاً اولاد پیدا نہ ہوئی ہو۔

Download Mutaradif words
PDF FILES
WORD FILES
Abu Talha
Whatsapp: +92 0331-5902482

Email: islamicurdubooks@gmail.com