”باقی رکھنا، چھوڑنا“ کے لیے ”اَبْقٰي“ ، ”اَثْبَتَ“ اور ”غَادَر“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
اَبْقٰي
”بقي“ کے معنی کسی چیز کا باقی رہنا اور ہمیشہ رہنا ہے۔ اور اس کی ”فني“ اور ”هلك“ ہے۔ یعنی کسی چیز کا نیست و نابود اور ختم ہو جانا اور ”اَبْقٰي“ کے معنی کسی چیز کو برقرار اور باقی رکھنے کے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَثَمُودَ فَمَا أَبْقَى
”اور یہ کہ اسی نے عاد اول کو ہلاک کردیا اور ثمود کو بھی غرض کسی کو باقی نہ چھوڑا ۔“
[53-النجم:51]
اَثْبَتَ
”ثَبَتَ“ کے معنی کسی چیز کو اپنی حالت پر برقرار رہنا اور اس کی ضد زائل ہے۔ یعنی کسی چیز کا اپنی جگہ سے ادھر ادھر ہٹ جانا اور ”اَثْبَتَ“ کے معنی کسی چیز کو اس کی اصلی حالت پر برقرار اور جمائے رکھنا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ
”اللہ جس کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے باقی رکھتا ہے۔ (عثمانی )“
[13-الرعد:39]
غَادَر
”غَدَرَ“ کے معنی عہد کو توڑنا اور وعدہ خلافی کرنا ہے نیز اس کے معنی پیچھے چھوڑ دینا بھی ہے ۔ اور ”غَادَرَ“ کے معنی حساب کتاب کرنے کے وقت کوئی چیز ارادتاً پیچھے چھوڑنا یا شمار نہ کرنا کے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا
”اور کہیں گے ہائے شامت یہ کیسی کتاب ہے کہ نہ چھوٹی بات کو چھوڑتی ہے نہ بڑی کو، مگر اسے لکھ رکھا ہے۔“
[18-الكهف:49]