لفظ وضاحت و مترادفات

مُعْصِرَات
”مُعْصِرَات عصر“ کے معنی کپڑے کو نچوڑنا اور (پھلوں وغیرہ سے رس) نچوڑنا۔ ”عصر“ نکالے ہوئے رس کو بھی کہتے ہیں اور ”اعصر القوم“ بمعنی قوم پر بارش برسایا جانا اور مُ ”عْصِرَات“ ”مُعْصِرةٌ“ کی جمع ہے یعنی ایسے بادل جو پانی سے لدے ہوئے اور برسنے والے ہوں، نچڑنے والے بادل۔

متعلقہ اردو لفظ اور اس کے عربی مترادف

بادل
”بادل“ کے لیے ”سَحَاب“ ، ”غَمَام“ ، ”عَارِضْ“ ، ”مُغْصِرَات“ ، ”مُزْن“ ، اور ”صَيِّب“ کے الفاظ آئے ہیں۔
روٹ:س ح ب
سَحَاب
( ”سحب“ بمعنی گھسیٹنا اور کھینچنا) بادل کے لیے اس کا استعمال عام ہے۔ ہر قسم کے بادل کو ”سحاب“ کہہ لیتے ہیں تاہم اس لفظ کا اطلاق اس بادل پر ہوتا ہے جسے ہوائیں اٹھا کر آسمان پر پھیلا دیتی ہیں۔ گویا یہ ہر بادل کی ابتدائی شکل ہے۔
قرآن میں ہے :
وَاللَّهُ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا
”اور خدا ہی تو ہے جو ہوائیں چلاتا ہے اور وہ بادل کو ابھارتی ہیں۔“
[35-فاطر:9]

روٹ:غ م م
غَمَام
”غَمَّ“ بمعنی ڈھانک لینا ( ”منجد“ ) اور ”غمام“ وہ بادل ہے جو تہہ بہ تہہ ہو کر گاڑھا ہو جائے اور سورج کی روشنی کو زمین تک آنے سے روک دے ۔ یعنی زمین پر سایہ فگن ہو جائے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى
”اور ہم نے بادل کا تم پر سایہ کیے رکھا اور تمہارے لئے من و سلوٰی اتارتے رہے۔“
[2-البقرة:57]

روٹ:ع ر ض
عَارِضْ
”عَارِضْ“ پھر جب گاڑھے اور پھیلے ہوئے بادل سے بوندا باندی بھی شروع ہو جائے تو وہ ”عَارِض“ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ
”کہنے لگے یہ بادل تو ہم پر برس کر رہے گا (نہیں) بلکہ یہ وہ چیز ہے جس کی تم جلدی کرتے تھے۔ یعنی آندھی جس میں درد دینے والا عذاب ہے۔“
[46-الأحقاف:24]

روٹ:ع ص ر
مُعْصِرَات
”مُعْصِرَات عصر“ کے معنی کپڑے کو نچوڑنا اور (پھلوں وغیرہ سے رس) نچوڑنا۔ ”عصر“ نکالے ہوئے رس کو بھی کہتے ہیں اور ”اعصر القوم“ بمعنی قوم پر بارش برسایا جانا اور مُ ”عْصِرَات“ ”مُعْصِرةٌ“ کی جمع ہے یعنی ایسے بادل جو پانی سے لدے ہوئے اور برسنے والے ہوں، نچڑنے والے بادل۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَأَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مَاءً ثَجَّاجًا
”اور ہم نے نچڑتے بادلوں سے موسلا دھار مینہ برسایا۔“
[78-النبأ:14]

روٹ:م ز ن
مُزْن
”مَزَنَ“ بمعنی (مشک کو پانی وغیرہ سے) بھرنا اور ”ابن المزنة“ بادلوں میں سے نمودار ہونے والے چاند کو کہتے ہیں اور ”مزن“ سفید اور چمکدار بادلوں کو کہتے ہیں۔ اور ”حَبُّ الْمُزْن“ اولے کو اور ”مُزْن“ بارش والے بادل کو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
أَأَنْتُمْ أَنْزَلْتُمُوهُ مِنَ الْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُونَ
”کیا تم نے اس (پانی) کو بادل سے نازل کیا ہے یا ہم نازل کرتے ہیں؟“
[56-الواقعة:69]

روٹ:ص و ب
صَیِّب
ایسی زور دار بارش ہے جس میں بادل بھی خوب گرج رہے ہوں اور بجلی بھی چمک رہی ہو اور ابن الفارس کے نزدیک ایسی بارش جو جم کر برسے [م ل] ایسی بارش کو پنجابی میں پھانڈا کہتے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
أَوْ كَصَيِّبٍ مِنَ السَّمَاءِ فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ
”یا اس بارش کی مانند جس میں اندھیرے بھی ہوں گرج بھی اور چمک بھی۔“
[2-البقرة:19]



ماحصل

نمبر لفظ مختصر وضاحت
1
سَحَاب
بادل کے لئے عام لفظ اور اس کی ابتدائی شکل۔
2
غَمَام
جب بادل گاڑھا ہو جائے اور سایہ فگن ہو سکے۔
3
عَارِضْ
ایسا بادل جس میں بوندا باندی کی ابتداء ہو چکی ہو۔
4
مُعْصِرَات
پانی سے بھرپور بادل۔
5
مُزْن
سفید چمکدار بادل۔
6
صَیِّب
زور دار بڑے بڑے قطروں والی بارش، پھانڈا، بوچھاڑ۔

Download Mutaradif words
PDF FILES
WORD FILES
Abu Talha
Whatsapp: +92 0331-5902482

Email: islamicurdubooks@gmail.com