وَقُوْد
وَقَدَ بمعنی آگ روشن کرنا اور وَقُوْد ہر وہ ایندھن ہے جو شعلہ پیدا کر کے جلے خواہ وہ لکڑیاں ہو یا پتھر یا انسان۔ بعض دفعہ آگ کی تیزی اس انتہا کو پہنچ جاتی ہے کہ پانی بھی اسے بجھانےکے بجائے اس کے مزید بھڑکنے کا سبب بن جاتا ہے تو اس صورت میں پانی بھی وقود میں شامل ہوگا کوئی بھی ایندھن کی قسم ہو جب وہ جل رہا ہو تو اس وقت وَقُوْد کہلائے گا پہلے نہیں ۔
”ایندھن“ کے لئے ”حَطَبَ“ ، ”حَصَبَ“ اور ”وَقُوْد“ کے الفاظ آئے ہیں۔
حَطَبَ
نباتاتی ایندھن ، ناکارہ صرف جلانے کے قابل لکڑی جھاڑجھنکار( پنجابی ہالن)۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَامْرَأَتُهُ حَمَّالَةَ الْحَطَبِ
”اور اس ابو لہب کی جورو بھی جو ایندھن سر پر اٹھائے پھرتی ہے۔“
[111-المسد:4]
حَصَبَ
حَصَبَ کے معنی پتھر چھوٹی پتھریاں کنکروغیرہ اور حَاصِبْ اس تند و تیز ہوا کو کہتے ہیں جو کنکروں اور چھوٹے پتھروں کو اٹھائے پھرتے ہے (منجد) چناچہ یہ لفظ قرآن کریم میں پتھروں کی بارش کے معنی میں استعمال ہوا ہے اور حَصَبَ کے معنی ایندھن بھی ہے (منجد) اور اس سے مراد جماداتی ایندھن ہے مثلاًگندھک ، پوٹاش اور دوسرے آتش گیر مادے اور پتھر وغیرہ غرضیکہ ہر وہ چیز جو آگ کو بھڑکا دے وہ حصب ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ
”کافرو اس روز تم اور جن کی تم خدا کے سوا عبادت کرتے ہو دوزخ کا ایندھن ہوں گے۔“
[21-الأنبياء:98]
وَقُوْد
وَقَدَ بمعنی آگ روشن کرنا اور وَقُوْد ہر وہ ایندھن ہے جو شعلہ پیدا کر کے جلے خواہ وہ لکڑیاں ہو یا پتھر یا انسان۔ بعض دفعہ آگ کی تیزی اس انتہا کو پہنچ جاتی ہے کہ پانی بھی اسے بجھانےکے بجائے اس کے مزید بھڑکنے کا سبب بن جاتا ہے تو اس صورت میں پانی بھی وقود میں شامل ہوگا کوئی بھی ایندھن کی قسم ہو جب وہ جل رہا ہو تو اس وقت وَقُوْد کہلائے گا پہلے نہیں ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ
”تو اس آگ سے ڈرو جن کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے۔“
[2-البقرة:24]