لفظ وضاحت و مترادفات

رِكَاب
رَكَب کے معنی سوار ہونا اور رِكَاب کسی سوار کے سوار ہونے کے وقت پاؤں رکھنے کی جگہ کو کہتے ہیں (ہمارے ہاں رکاب انہی معنوں میں مستعمل ہے) پھر یہ لفظ ہر سوار اور سواری کے لیے استعمال ہونے لگا ۔ عرف عام میں راکب کا لفظ صرف شترسوار کے لیے مخصوص ہے اور اس کی جمع رُكْبَان، رَكَب اور رُكُوْب آتی ہے اور رِكَاب کا لفظ اونٹوں کے گلہ پر بھی بولا جاتا ہے ۔ جس طرح خیل کا لفظ گھوڑوں کا گلہ پر بولا جاتا ہے۔

متعلقہ اردو لفظ اور اس کے عربی مترادف

اونٹ
”اونٹ“ کے لیے ”اِبِل“ ، ”بَعِيْر“ ، ”جَمَل“ ، ”هِيْم“ ، ”رِكَاب“ ، ”نَاقَّة“ ، ”ضَامِر“ ، ”عِشَار“ ، ”بُدْن“ ، ”بَحِيْرَة“ ، ”وَصِيْلَة“ ، ”سَائِبَة“ اور ”حَام“ کے الفاظ آئے ہیں۔
روٹ:أ ب ل
اِبِل
اسم جنس ہے۔ ہر قسم کے اونٹ اور نر و مادہ سب کے مستعمل ہے۔ اس کا تثنیہ اور جمع نہیں آتا۔ اس لفظ سے اونٹوں کا گلہ بھی مراقد لیا جاتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
أَفَلَا يَنْظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ
”یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے عجب پیدا کیے گئے ہیں۔“
[88-الغاشية:17]

روٹ:ب ع ر
بَعِیْر
اسم جنس ہے اور نر و مادہ سب پر استعمال ہوتا ہے۔ جب اونٹ چار سال کا باربرداری کے قابل ہو جائے تو بَعِیْر ہوتا ہے۔ نوجوان اور طاقت ور اونٹ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قَالُوا نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِكِ وَلِمَنْ جَاءَ بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ وَأَنَا بِهِ زَعِيمٌ
”وہ بولے کہ بادشاہ کے پینے کا گلاس ہمیں مل نہیں رہا اور جو شخص اس کو لے آئے اس کے لیے ایک بار شتر (انعام ) اور میں اس کا ضامن ہوں۔“
[12-يوسف:72]

روٹ:ج م ل
جَمَل
پانچ سال سے زائد عمر کا نر اونٹ۔ خوبصورت اونٹ اس کی جمع جِمَالَة آتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
كَأَنَّهُ جِمَالَتٌ صُفْرٌ
”اس سے آگ کی اتنی بڑی بڑی چنگاریاں اڑتی ہیں جیسے جمل گویا زرد رنگ کے اونٹ ہیں۔“
[77-المرسلات:33]

روٹ:ه ي م
ھِیْم
ھَامَ دو معنی میں استعمال ہوتا ہے (1) عاشقانہ اور مجنونا کیفیت سے آوارہ پھرنا اور (2) سخت پیاسا ہونا ، یہاں دوسرا معنی زیربحث ہے اور ھیام اونٹوں کی ایک بیماری ہے جس میں اسے اتنی پیاس لگتی ہے کہ وہ سیر نہیں ہوتا اور ھیم ایسے اونٹ کو کہتے ہیں جو سخت پیاسا ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَشَارِبُونَ شُرْبَ الْهِيمِ
”اور اس پر کھولتا ہوا پانی پیو گے اور پیو گے بھی تو اس طرح جیسے پیاسے اونٹ پیتے ہیں۔“
[56-الواقعة:55]

روٹ:ر ك ب
رِكَاب
رَكَب کے معنی سوار ہونا اور رِكَاب کسی سوار کے سوار ہونے کے وقت پاؤں رکھنے کی جگہ کو کہتے ہیں (ہمارے ہاں رکاب انہی معنوں میں مستعمل ہے) پھر یہ لفظ ہر سوار اور سواری کے لیے استعمال ہونے لگا ۔ عرف عام میں راکب کا لفظ صرف شترسوار کے لیے مخصوص ہے اور اس کی جمع رُكْبَان، رَكَب اور رُكُوْب آتی ہے اور رِكَاب کا لفظ اونٹوں کے گلہ پر بھی بولا جاتا ہے ۔ جس طرح خیل کا لفظ گھوڑوں کا گلہ پر بولا جاتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ
”اس کے لیے نہ تم نے گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ۔“
[59-الحشر:6]

روٹ:ض م ر
ضَامِر
ضَمَرَ بمعنی ہموار شکم، باریک اور لطیف جسم والا ۔ اور ضامر ہر وہ سواری (گھوڑا یا اونٹ) ہے جو کہ ریاضت کی وجہ سے تنگ جسم ہو۔ خوراک کی کمی کی وجہ سے نہ ہو، اور مِضْمَار اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں ان جانوروں کی ریاضت کی مشق کرائی جاتی ہے۔ گویا ضامر معنی چھریرے بدن والے ، سبک رفتار گھوڑے یا اونٹ خواہ نر ہو یا مادہ اور عرب میں چونکہ اونٹ کی سواری عام ہے اس لیے اس کا اطلاق بیشتر اس قسم کے اونٹ پر بھی ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ
”اور لوگوں میں حج کے لیے ندا کر دو کے تمہاری طرف پیدل اور دبلے پتلے اونٹوں پر جو دور دراز رستوں سے چلے آتے ہوں سوار ہو کر چلے آئیں۔“
[22-الحج:27]

روٹ:ب د ن
بُدْن
بَدَنَة کی جمع ہے اور بَدَنَةٌ وہ اونٹ یا گائے ہے جو مکہ کو بھیجی جائے یا جو مکہ معظمہ لے جا کر ذبح کی جائے اور بَدَنَةبدن کی مناسبت سے ان دونوں جانوروں کے جسیم ہونے کی وجہ سے کہا جاتا ہے اور عرف عام میں اس سے صرف قربانی کا اونٹ مراد ہے۔ جو مکہ لے کے جا کر ذبح کیا جائے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُمْ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ
”اور قربانی کے اونٹوں کو بھی ہم نے تمہارے لیے شعائر خدا مقرر کیا ہے۔“
[22-الحج:36]

روٹ:ن و ق
نَاقَّة
اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو جفتی کے قابل ہو چکی ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَيَا قَوْمِ هَذِهِ نَاقَةُ اللَّهِ لَكُمْ آيَةً
”اور (صالح ) نے کہا اے قوم یہ خدا کی اونٹنی تمہارے لیے ایک نشانی ہے۔“
[11-هود:64]

روٹ:ع ش ر
عِشَار
عَشْرَاء اس کی جمع ہے اور عشر معنی دس سے مشتق ہے۔ اور عَشْرَاء ایسی اونٹنی کو کہتے ہیں جسے حاملہ ہوئے دس ماہ گزر چکے ہوں اور ایسی اونٹنی بہت پیاری سمجھی جاتی تھی کہ اب بہت جلد بچہ دینے والی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِذَا الْعِشَارُ عُطِّلَتْ
”اور جب بیاتی اونٹنیاں چھٹی پھریں (عثمانی)یعنی (ایسی پیاری چیزوں کو سنبھالنے کا کسی کو ہوش نہ ہوگا۔)“
[81-التكوير:4]

روٹ:ب ح ر
بَحِيْرَة
جب کوئی اونٹنی یا بکری دس بچے جن چکتی تو اس سے اہل عرب بتوں کی قربانی کے لیے وقف کر دیتے اور علامت کے لیے اس کا کان چیر دیتے اور اسے آزاد کھلا چھوڑ دیتے اور اس کا کوئی دودھ بھی نہیں دوہ سکتا تھا اور اس کے مرنے پر اس کا گوشت مَردوں کے لیے حلال لیکن عورتوں پر حرام سمجھا جاتا تھا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مَا جَعَلَ اللَّهُ مِنْ بَحِيرَةٍ وَلَا سَائِبَةٍ وَلَا وَصِيلَةٍ وَلَا حَامٍ وَلَكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ
”اللہ نے نہ بحیرہ کچھ چیز بنایا ہے نہ سائبہ ، نہ وصیلہ اور نہ حام ۔ بلکہ کافر خدا پر جھوٹ افترا کرتے ہیں۔“
[5-المائدة:103]
کافروں نے یہ نام تو خود مقرر کر رکھے تھے اور کہتے کہ یہ شریعت ابراہیمی علیہ السلام کے حکم میں ہیں اور ان سے تقرب الی اللہ حاصل سے ہوتا ہے۔

روٹ:ب ح ر
سَائِبَة
(سیب) بحیرة کے مقابلہ میں سائبہ وہ سانڈ قسم کا اونٹ ہے جو پانچ بچے جنم دینے کے بعد آزاد چھوڑ دیا گیا ہو اور اسے پانی اور چارہ کی کہیں بھی رکاوٹ نہ ہو۔ یہ بھی بتوں کے نام قربانی ہوتی تھی اور اس پر کوئی بوجھ نہ لاد سکتا تھا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مَا جَعَلَ اللَّهُ مِنْ بَحِيرَةٍ وَلَا سَائِبَةٍ وَلَا وَصِيلَةٍ وَلَا حَامٍ وَلَكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ
”اللہ نے نہ بحیرہ کچھ چیز بنایا ہے نہ سائبہ ، نہ وصیلہ اور نہ حام ۔ بلکہ کافر خدا پر جھوٹ افترا کرتے ہیں۔“
[5-المائدة:103]
کافروں نے یہ نام تو خود مقرر کر رکھے تھے اور کہتے کہ یہ شریعت ابراہیمی علیہ السلام کے حکم میں ہیں اور ان سے تقرب الی اللہ حاصل سے ہوتا ہے۔

روٹ:ب ح ر
وَصِيْلَة
وہ بکری جو دو دو بچے دینے کے بعد ساتویں بطن میں ایک نر اور ایک مادہ بچہ دے۔ جاہلیت میں اس مادہ کی وجہ سے اس نر بچہ کو بھی ذبح نہ کرتے تھے یہ بھی بتوں قربانی کیا جاتا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مَا جَعَلَ اللَّهُ مِنْ بَحِيرَةٍ وَلَا سَائِبَةٍ وَلَا وَصِيلَةٍ وَلَا حَامٍ وَلَكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ
”اللہ نے نہ بحیرہ کچھ چیز بنایا ہے نہ سائبہ ، نہ وصیلہ اور نہ حام ۔ بلکہ کافر خدا پر جھوٹ افترا کرتے ہیں۔“
[5-المائدة:103]
کافروں نے یہ نام تو خود مقرر کر رکھے تھے اور کہتے کہ یہ شریعت ابراہیمی علیہ السلام کے حکم میں ہیں اور ان سے تقرب الی اللہ حاصل سے ہوتا ہے۔

روٹ:ب ح ر
حَام
ایسا اونٹ جس سے کم از کم دس بچے پیدا ہو چکے ہوں یہ بھی آزاد چھوڑا اور بتوں کی نذر کیا جاتا تھا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مَا جَعَلَ اللَّهُ مِنْ بَحِيرَةٍ وَلَا سَائِبَةٍ وَلَا وَصِيلَةٍ وَلَا حَامٍ وَلَكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ
”اللہ نے نہ بحیرہ کچھ چیز بنایا ہے نہ سائبہ ، نہ وصیلہ اور نہ حام ۔ بلکہ کافر خدا پر جھوٹ افترا کرتے ہیں۔“
[5-المائدة:103]
کافروں نے یہ نام تو خود مقرر کر رکھے تھے اور کہتے کہ یہ شریعت ابراہیمی علیہ السلام کے حکم میں ہیں اور ان سے تقرب الی اللہ حاصل سے ہوتا ہے۔



ماحصل

نمبر لفظ مختصر وضاحت
1
اِبِل
اس جنس ، ہر قسم کے اونٹ پر اور نر و مادہ کے لیے۔
2
بَعِیْر
اسم جنس ، چار سال کا باربردار نر اور مادہ دونوں کے لیے۔
3
جَمَل
پانچ سال سے زائد عمر کا نر اور خوبصورت اونٹ۔
4
ھِیْم
سخت پیاسا اونٹ۔
5
رِكَاب
سواری کے قابل اونٹوں کا گلہ۔
6
ضَامِر
چھریرے سے بدن کا سبک رفتار اونٹ نر ہو یا مادہ۔
7
بُدْن
قربانی کے اونٹ جو حرم کعبہ میں لے جا کر ذبح کیے جائیں۔
8
نَاقَّة
ایسی اونٹنی جو جفتی کے قابل ہو چکی ہو۔
9
عِشَار
دس ماہ کی حاملہ اونٹنیاں۔
10
بَحِيْرَة
بَحِيْرَة ، وَصِيْلَة ، سَائِبَة ، حَام جاہلیت میں مختلف شرطوں کے مختلف شرطوں کے تخت بتوں کی نذر و نیاز اور قربانی کے جانور۔
11
سَائِبَة
بَحِيْرَة ، وَصِيْلَة ، سَائِبَة ، حَام جاہلیت میں مختلف شرطوں کے مختلف شرطوں کے تخت بتوں کی نذر و نیاز اور قربانی کے جانور۔
12
وَصِيْلَة
بَحِيْرَة ، وَصِيْلَة ، سَائِبَة ، حَام جاہلیت میں مختلف شرطوں کے مختلف شرطوں کے تخت بتوں کی نذر و نیاز اور قربانی کے جانور۔
13
حَام
بَحِيْرَة ، وَصِيْلَة ، سَائِبَة ، حَام جاہلیت میں مختلف شرطوں کے مختلف شرطوں کے تخت بتوں کی نذر و نیاز اور قربانی کے جانور۔

Download Mutaradif words
PDF FILES
WORD FILES
Abu Talha
Whatsapp: +92 0331-5902482

Email: islamicurdubooks@gmail.com